’بیئر مین‘: انڈیا کا پراسرار سیریئل کلر جو لاش کے پاس شراب کی بوتل چھوڑ جاتا تھا

اکتوبر 2006 سے جنوری 2007 کے درمیان چرچ گیٹ سے لے کر میرین لائنز کے علاقوں تک سات قتل منظر عام پر آئے۔ قتل ہونے والے نوجوانوں کا تعلق متوسط طبقے سے تھا اور وہ غریب علاقوں میں رہائش پذیر تھے۔ لاشوں کی حالت سے یہ معلوم ہوا کہ انھیں جنسی تشدد کا بھی سامنا کرنا پڑا تھا۔
انڈیا
Getty Images

جنوبی ممبئی میں ایک کے بعد ایک سات قتل ہوئے۔ یہ کہا جانے لگا کہ یہ ’سیریل کلر‘ اپنی شناخت اور دہشت پھیلانے کے لیے لاش کے پاس بیئر کی بوتل رکھ دیتا ہے۔

بالآخر اس ’بیئر مین‘ کو ممبئی پولیس نے گرفتار کر لیا مگر اس نے اعتراف کیا کہ اس نے سات نہیں بلکہ 45 قتل کیے ہیں۔

ساٹھ اور ستر کی دہائیوں کے ’بلیک اینڈ وائٹ‘ ممبئی میں آج کے شہر کی طرح رونق ہوتی تھی مگر اس کے ساتھ یہ گینگ وار کی لپیٹ میں رہتا تھا۔

پھر نئی صدی شروع ہوئی اور ممبئی کو ایک بار پھر ہلا کر رکھ دیا گیا۔ جنوبی ممبئی میں ساٹھ کی دہائی کے سیریل کلر رمن راگھو جیسی دہشت ایک بار پھر پھیلنے لگی۔

اکتوبر 2006 سے جنوری 2007 کے درمیان چرچ گیٹ سے لے کر میرین لائنز کے علاقوں تک سات قتل منظر عام پر آئے۔ قتل ہونے والے نوجوانوں کا تعلق متوسط طبقے سے تھا اور وہ غریب علاقوں میں رہائش پذیر تھے۔ لاشوں کی حالت سے یہ معلوم ہوا کہ انھیں جنسی تشدد کا بھی سامنا کرنا پڑا تھا۔

بعض کیسز میں لاش کے قریب بیئر کی خالی بوتل پڑی ہوتی تھی اور اسی وجہ سے میڈیا میں اس قاتل کا نام ’بیئر مین‘ کے نام سے مشہور ہونے لگا۔

انڈیا
Getty Images

جب پولیس نے ممبئی میں سات تشدد زدہ لاشیں برآمد کیں

ممبئی میں ایک کے بعد ایک رہائشی علاقوں میں رات کے وقت قتل ہونے لگے۔ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر آپریشن شروع کیا تاکہ مجرم کو پکڑا جا سکے۔

آخر کار پولیس نے مشتبہ سیریل کلر کو ڈھونڈ نکالا۔ جیسا کہ اکثر ہوتا ہے، بیئر مین نے فوراً ان جرائم کا اعتراف نہیں کیا۔

اس کا نارکو ٹیسٹ کیا گیا جس میں نشہ آور دوا دے کر ملزم سے جرم کا اعتراف کروایا جاتا ہے۔

اس ٹیسٹ سے پولیس کو معلوم ہوا کہ اس نے ایک یا دو نہیں بلکہ پورے 45 قتل کیے ہیں تاہم جب کیس عدالت تک پہنچا تو ان پر صرف ایک قتل ثابت ہو سکا۔ اس پر بیئر مین کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔

بعد میں ایک اعلیٰ عدالت نے فیصلہ کالعدم قرار دیا اور عدم شواہد پر انھیں بے قصور قرار دیا۔

تو سات قتل کا مجرم کون تھا اور اس وقت ممبئی میں کیا ہوا تھا؟ بیئر مین کا ان جرائم سے کیا تعلق تھا؟ آئیے ہم ان سوالوں کا جواب دینے کی کوشش کرتے ہیں۔

اکتوبر 2006 میں پولیس کو رپورٹ موصول ہوئی کہ میرین لائنز سٹیشن کے پاس ایک پُل پر لاش پڑی ہے۔ لگ بھگ تیس سال کی عمر کے ایک آدمی کو بڑی بے دردی سے چاقو کے وار سے قتل کیا گیا تھا۔ یہ واضح تھا کہ ان پر تشدد کیا گیا۔

ان کے نیم برہنہ جسم کو دیکھ کر جنسی تشدد کا امکان بھی موجود تھا۔ پولیس کی تفتیش سے معلوم ہوا کہ مقتول ٹیکسی ڈرائیور تھا مگر یہ واحد قتل نہیں تھا۔

ڈیڑھ ماہ بعد پولیس کو چرچ گیٹ کے پاس تشدد زدہ لاش ملی۔ میرین لائنز اور چرچ گیٹ کے دو سٹیشنز کے درمیان تین ماہ میں کل سات لاشیں برآمد کی جا چکی تھیں۔ کسی بھی کیس میں مجرم کی شناخت یا قتل کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی تھی۔

پھر یہ خبر ہر جگہ پھیل گئی کہ ممبئی کی گلیوں میں ایک سیریل کلر راتوں کو پھرتا ہے۔ میڈیا نے اس سیریل کلر کو ’بیئر مین‘ کا لقب دیا کیونکہ لاشوں کے پاس اکثر بیئر کے کین برآمد ہوتے تھے۔

پولیس نے تفتیش کے دوران علاقے سے روندر نامی شخص کو حراست میں لیا۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق وہ ایک مخبر تھا جو ماضی میں ڈی گینگ کے ساتھ کام کرتا تھا مگر بعد میں اس نے جرائم کی دنیا چھوڑ دی تھی اور اب وڈا پاؤ کا ٹھیلا چلاتا تھا۔

پولیس کو اس بنیاد پر شک ہوا کیونکہ ایک شخص نے گواہی دے دی تھی کہ انھوں نے روندر کو کرائم سین پر دیکھا تھا۔ روندر کی سرگرمیوں پر پولیس کا شک مزید بڑھ گیا۔

روندر کے سر پر ٹوپی اور لمبی داڑھی تھی۔ اس نے اسلام قبول کر کے اپنا نام عبد الرحمان رکھ لیا تھا۔

انڈیا
Getty Images

نارکو ٹیسٹ میں 45 قتل کا اعتراف

پولیس نے عدالت سے نارکو ٹیسٹ کی اجازت لے لی تھی۔ عدالت پہلے ہی یہ کہہ چکی تھی کہ اس ٹیسٹ کو بطور ثبوت قبول نہیں کیا جائے گا۔

ملزم کی برین میپنگ کی گئی اور اس دوران معلوم ہوا کہ اس نے سات سے بھی زیادہ قتل کیے ہیں۔

میڈیا پر ’بیئر مین‘ کی خبریں چلنے لگیں اور کئی مفروضے پیش کیے جانے لگے کہ انھوں نے اتنے سارے قتل کیوں کیے ہوں گے۔ اس کو ’نفسیاتی مریض‘، ’ہم جنس پرست‘ اور ’ہم جنس پرستوں سے نفرت کرنے والا‘ سب ہی خطاب ملنے لگے مگر اس کے بارے میں جو بھی لکھا جا رہا تھا اس کے کوئی شواہد نہیں تھے۔

تفتیش جاری تھی مگر دوسرے ذرائع سے خبریں چلائی جا رہی تھیں۔ یہ بھی کہا جانے لگا کہ بیئر مین بہت زیادہ شراب پیتا ہے اس لیے لاش کے پاس بیئر کی بوتل رکھ دیتا ہے۔

اس نے 40 قتل کرنے کے بعد لاشوں کو سمندر میں پھینکنے کا دعویٰ کیا۔ اس زمانے میں ایسی کئی کہانیاں مشہور ہوئیں کہ یہ قاتل لوگوں کا خون کسی جادوگرنی کے پاس لے جایا کرتا تھا۔

پولیس کے پاس اس بیئر مین کے خلاف نارکو ٹیسٹ کے سوا کوئی ثبوت نہیں تھا جس سے یہ ثابت کیا جا سکے کہ یہی وہ سیریئل کلر ہے جو لوگوں کا قتل کر رہا ہے۔

یہ معاملہ عدالت میں پہنچا جہاں روندر کو دو مقدمات میں بری کر دیا گیا تاہم ایک مقدمے میں اسے عمر قید کی سزا ہوئی۔

ستمبر 2009 میں بمبئی ہائی کورٹ نے سیشن کورٹ کے اس فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے روندر کو شواہد نہ ہونے کی بنا پر بری کر دیا۔

انڈیا
Getty Images

بیئر مین اب کہاں ہے؟

مبینہ بیئر مین نے ممبئی میں ہی سکونت اختیار کی تاہم بری ہونے کے بعد ان کی زندگی کے بارے میں کچھ زیادہ معلومات سامنے نہیں آئیں۔

جولائی 2012 میں ایک صحافی نے ان سے ملاقات کرنے کے بعد ایک تفصیلی رپورٹ شائع کی۔

روندر کے والدین دھوبی گھاٹ کے علاقے میں رہتے تھے اور پیشے کے اعتبار سے دھوبی تھے۔ جب ان کا غیر قانونی گھر گرا دیا گیا تو روندر اپنے رشتہ داروں کے پاس پونے چلا گیا لیکن نوجوانی میں ہی وہ ممبئی واپس آیا تاکہ مزدوری کر سکیں۔

کہا جاتا ہے کہ بعد میں انھوں نے ایک ایسے گینگ میں شمولیت اختیار کر لی جو بھتہ لیا کرتا تھا۔ اسی وجہ سے متعدد بار اس کو پولیس نے حراست میں لیا تاہم بیئر مین کے طور پر گرفتار ہونے سے پہلے اس کے خلاف کسی بڑے جرم کا مقدمہ درج نہیں ہوا تھا۔

یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اس کا زیادہ تر وقت طوائفوں کے ساتھ گزرتا تھا جہاں ایک سیکس ورکر کی محبت میں مبتلا ہو کر اس نے شادی کر لی اور اسے آزاد کروا لیا۔

محبت کی ہی وجہ سے روندر کا دعویٰ ہے کہ اس نے گینگ کی زندگی چھوڑ دی تھی۔

اوپن میگزین کے صحافی سے بات کرتے ہوئے روندر نے بتایا کہ ان کے خلاف کوئی جرم ثابت نہیں ہو سکا لیکن ان پر بہت تشدد کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے لیے بری ہونے کے بعد ممبئی میں رہنا مشکل ہو چکا تھا اور انھوں نے اپنی بیوی اور بیٹی کو مدھیہ پردیش بھجوا دیا۔

اوپن میگزین کے مطابق روندر اب عبد الرحمان کے نام سے رہتے ہیں اور ممبئی کے دھوبی گھاٹ میں جب بھی کوئی بڑا جرم ہوتا ہے تو پولیس سب سے پہلے تفتیش کے لیے ان کو ہی حراست میں لیتی ہے۔

تاہم بعد میں انھوں نے ایک سینڈوچ سٹال بنایا اور کاروبار چمکا تو انھوں نے اپنا ریستوران کھولنے کا خواب دیکھنا شروع کیا۔

یہ خواب تو پورا ہو گا یا نہیں لیکن اہم سوال اپنی جگہ اب تک موجود ہے کہ انھوں نے وہ قتل کیے تھے یا نہیں؟ کیونکہ اگر روندر عرف عبد الرحمان بیئر مین نہیں تو پھر مبئی کا وہ سیریئل کلر ہون ہے؟

یہ معمہ اب تک حل نہیں ہو سکا۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US