سونیا نے پولیس کے سامنے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس کی شادی سارو سے تقریباً تین سال قبل ہوئی تھی۔ مگر اب ان کے شوہر انھیں ایک بچے سمیت بنگلہ دیش میں ہی چھوڑ کر واپس انڈیا آ گئے۔

بنگلہ دیشی شہری سونیا اختر نے 14 اپریل 2021 کو انڈیا کےسارو کانت تیواری سے شادی کی۔ سونیا کے مطابق ان کی تین سال پہلے سارو سے شادی ہوئی تھی اور اس شادی سے ان کا ایک بیٹا بھی ہے۔ سونیا کا کہنا ہے کہ ان کے شوہر انھیں بچے سمیت ڈھاکہ میں چھوڑ کر خود انڈیا آ گئے ہیں۔
اب سونیا نے اپنے شوہر کی واپسی کے لیے انڈیا میں پولیس کی مدد طلب کی ہے۔
سارو کانت تیواری نے بی بی سی بنگلہ کو بتایا کہ وہ سنہ 2017 میں ایک بجلی کمپنی کے ڈھاکہ کے دفتر میں کام کر رہے تھے۔ اسی دوران ان کا رابطہ سونیا سے ہوا۔
سارو تیواری نے الزام عائد کیا ہے کہ سونیا نے بنگلہ دیش میں رہتے ہوئے ان سے زبردستی شادی کی۔ دوسری جانب سونیا کا کہنا ہے کہ سارو تیواری نے ڈھاکہ میں کام کے دوران جھوٹ بول کر اور دھوکہ دہی سے کام لیتے ہوئے انھیں شادی پر راضی کیا۔
سونیا اختر نے کیا کہا؟

سونیا اختر کے وکیل نے سونیا، سارو اور ان کے بچے کی کئی تصاویر بی بی سی کو بھیجیں۔ اس کے علاوہ سارو تیواری کے ساتھ ہونے والی خط و کتابت کی تفصیلات بھی شیئر کی ہیں۔
سونیا نے پولیس کے سامنے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس کی شادی سارو سے تقریباً تین سال قبل ہوئی تھی۔ مگر اب ان کے شوہر انھیں ایک بچے سمیت بنگلہ دیش میں ہی چھوڑ کر واپس انڈیا آ گئے۔
پولیس کے مطابق سونیا اپنے شوہر کی واپسی کے لیے درست پاسپورٹ اور ویزا لے کر انڈیا آئی ہیں۔
نوائیڈہ کے ایڈیشنل کمشنر آف پولیس راجیو ڈکشٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ ’بنگلہ دیشی شہری نے ویمن پولیس سٹیشن میں درج کرائی گئی اپنی شکایت میں کہا ہے کہ اس کی شادی یہاں سورج پور علاقے میں رہنے والے سارو تیواری سے ہوئی تھی۔ اس کے بعد وہ ڈھاکہ چھوڑ کر انڈیا واپس آگئے۔ خاتون کے مطابق سارو تیواری پہلے سے شادی شدہ تھے۔‘
راجیو ڈکشٹ نے بتایا کہ بنگلہ دیشی خاتون نے پولیس کو اپنے اور اپنے بیٹے کے ویزا، پاسپورٹ اور شہریت کے شناختی کارڈ کی کاپیاں بھی دی ہیں۔
بادی النظر میں ایسا لگتا ہے کہ ان کی شادی بنگلہ دیش میں ہوئی ہے۔ اسسٹنٹ کمشنر برائے وومن اینڈ چائلڈ پروٹیکشن کو اس معاملے کی تحقیقات اور مزید کارروائی کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی نے سونیا اختر کے حوالے سے کہا ہے کہ وہ سارو سے اس وجہ سے خفا ہیں کہ وہ انھیں اپنے گھر نہیں لے جا رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’میں بنگلہ دیشی ہوں۔ ہم میاں بیوی ہیں۔ میں اپنے بچے سمیت ان کے ساتھ رہنا چاہتی ہوں۔‘
بی بی سی بنگلہ نے سونیا اختر کے وکیل اور سارو تیواری سے بات کی ہے۔
'میں پھنس گیا ہوں'

سارو نے اپنی کہانی میں دعویٰ کیا ہے کہ ان کے پاس تمام ثبوت ہیں اور وہ سب کچھ بی بی سی کے حوالے کر دیں گے کہ کیسے انھیں اس شادی پر مجبور کیا گیا ہے۔ لیکن واٹس ایپ کے ذریعے بار بار رابطے اور میسج کرنے کے باوجود انھوں نے ابھی تک کوئی ثبوت پیش نہیں کیا ہے۔
سارو تیواری نے سونیا اختر اور ان کے خاندان پر کئی الزامات لگائے ہیں۔ وہ الزام عائد کرتے ہیں کہ ’میرا مذہب تبدیل کروا کر زبردستی شادی کرائی گئی ہے۔‘ ان کے مطابق ’سونیا اور ان کے خاندان نے مجھ سے لاکھوں روپے ہتھائے ہیں اور اب بھی وہ ایک کروڑ روپے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔‘
تیواری کا کہنا ہے کہ ڈھاکہ میں کام کے دوران ان کا سونیا سے رابطہ ہوا تھا۔
ان کے مطابق ’وہ مارکیٹنگ کے کسی کام کے سلسلے میں میرے دفتر آئی تھیں۔۔۔اس کے بعد وہ میرے قریب ہوگئیں، مجھ سے فون پر رابطہ کرتی رہیں۔ وہ میسج اور کال کرتی تھیں۔ اس کے بعد وہ میرے گھر آنے لگیں۔ پھر ایک دن انھوں نے مجھے دھمکی دی اور میرا مذہب تبدیل کر کے شادی پر مجبور کیا۔‘
ان کے مطابق ان دونوں کی شادی 14 اپریل 2021 کو ہوئی تھی۔ ان کے مطابق ’شادی کے بعد میں نے وسندھرا کے علاقے میں ایک فلیٹ کرائے پر لیا۔ سونیا وہاں میرے ساتھ رہتی تھیں۔‘
بی بی سی نے سارو تیواری سے پوچھا کہ کیا انھوں نے جبری تبدیلی مذہب اور شادی کے بعد پولیس یا ڈھاکہ میں انڈین سفارت خانے سے رابطہ کیا؟ کیا انھوں نے انڈیا میں اپنے گھر والوں کو اس بارے میں مطلع کیا؟
سارو کے مطابق وہ اس بارے میں شکایت کرنے انڈین سفارت خانے گئے تھے۔ لیکن وہاں سے انھیں ایک فارم دے کر مقامی پولیس سے رابطہ کرنے کو کہا گیا۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’اس فارم کو بھرنے کے بعد سونیا نے میرا فون ہیک کر لیا اور میری تمام معلومات تک رسائی حاصل کر لی۔‘
ان کے مطابق اسی اثنا میں کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے سرحد بند کر دی گئی۔ میں انڈیا واپس بھی نہیں آ سکا۔ اس کے علاوہ میری بیوی اور بچے انڈیا میں کورونا سے متاثر ہوئے اور میری والدہ بھی کورونا سے فوت ہو گئیں۔ ایسے میں میں خاندان کو واقعہ کے بارے میں بتا کر ان پر مزید نفسیاتی دباؤ نہیں بڑھانا چاہتا تھا۔‘
انھوں نے الزام عائد کیا کہ سونیا کے خاندان نے ان سے بہت زیادہ رقم وصول کی ہے اور اب بھی بھاری رقم کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ سارو تیواری کا دعویٰ ہے کہ انھوں نے 5 اگست کو ڈھاکہ میں طلاق کا مقدمہ دائر کیا تھا۔‘
’انڈیا میں پہلی بیوی کو اندازہ نہیں تھا‘
سارو کی بیوی رچنا تیواری ایک سرکاری سکول میں ٹیچر ہیں۔ جب ان کے شوہر بی بی سی بنگلہ سے بات کر رہے تھے تو وہ پاس ہی بیٹھی تھیں۔
رچنا تیواری نے کہا کہ ’میں ہر روز ان کے ساتھ بات چیت کرتی تھی۔ پہلے تو میں کچھ سمجھ نہ سکی۔ وہ رات گئے گھر لوٹتے اور جلدی نکل جاتے۔ لیکن انھوں نے مجھے اس بارے میں کبھی کچھ نہیں بتایا۔‘
وہ بھی یہ کہتی ہیں کہ ’شاید کورونا اور ساس کی موت کی وجہ سے سارو نے مجھے اس بارے میں کچھ نہیں بتایا۔‘
’سارو نے تمام معلومات خفیہ رکھیں‘: سونیا کے وکیل کا دعویٰ
بی بی سی بنگلہ نے سونیا اختر کے وکیل رینو سنگھ سے بات کی ہے۔ انھوں نے سارو اور ان کی اہلیہ کے تمام الزامات کی تردید کی ہے۔
ایڈووکیٹ رینو کا دعویٰ ہے کہ سارو تیواری کا ہر دعویٰ غلط بیانی پر مبنی ہے۔
سونیا کے وکیل کے مطابق ’سارو بتا رہے ہیں کہ انھیں زبردستی مذہب تبدیلی اور شادی پر آمادہ کیا گیا۔ وہ بالغ تھے کوئی کمسن نوجوان تو نہیں تھے۔‘ انھوں نے کا کہا کہ یہاں کیسے زبردستی کا امکان ہو سکتا ہے۔
ان کے مطابق دراصل سارو تیواری شروع سے ہی غلط بیانی کر رہے ہیں۔ سونیا کے وکیل کے مطابق ’سارو نے میرے مؤکل کو بتایا کہ انڈیا میں ان کی پہلی بیوی فوت ہو گئی ہیں۔ انھوں نے تمام معلومات چھپائیں اور سونیا کو شادی کرنے اور بچے پیدا کرنے کے لیے دھوکے میں رکھا۔‘
ان کا کہنا ہے کہ اب وہ اپنی بیوی اور بچوں کو چھوڑ کر انڈیا واپس آ گئے ہیں۔ وکیل کے مطابق سونیا اور سارو کی تصاویر سے بھی پتا چلتا ہے کہ وہ ہنسی خوشی رہ رہے تھے۔ ان تصاویر میں کہیں سارو کی آنکھوں میں خوف نظر نہیں آ رہا ہے۔
بی بی سی نے رینو سنگھ سے سوال کیا کہ کیا ان کے مؤکل نے رشتہ میں آنے یا شادی کرنے سے پہلے سارو تیواری کے بارے میں معلومات اکٹھی نہیں کی تھیں؟
انھوں نے کہا کہ ’شادی کے بعد سارو تیواری نے سونیا کو اپنے دفتر کے ساتھیوں سے ملوایا۔ درحقیقت سونیا اپنے ہونے والے شوہر سارو تیواری پر بھروسہ کرتی تھیں۔ لیکن سارو تیواری نے یہ حقیقت چھپائی کہ ان کی انڈیا میں بیوی اور دو بچے ہیں۔ سونیا کو اس کے بارے میں تب معلوم ہوا جب سارو تیواری ڈھاکہ میں اپنی انڈین بیوی سے بات کرتے ہوئے پکڑے گئے۔‘
رینو سنگھ کا کہنا ہے کہ سونیا نے سارو تیواری سے کوئی رقم نہیں مانگی اور نہ ہی ماضی میں کوئی رقم لی ہے۔ وکیل کے مطابق ’سونیا کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ ان کا شوہر اپنے بچوں کی ذمہ داری لے۔۔بس!‘