منی پور کے بعد راجستھان میں دلت خاتون کے برہنہ پریڈ کے واقعے کے بعد 10 افراد گرفتار

انڈیا کی مغربی ریاست راجستھان کے قبائلی اکثریتی ضلع پرتاپ گڑھ میں ایک دلت خاتون کو برہنہ حالت میں گاؤں میں گھمانے کے معاملے میں اب تک 10 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
علامتی تصویر
Getty Images
علامتی تصویر

انڈیا کی مغربی ریاست راجستھان کے قبائلی اکثریتی ضلع پرتاپ گڑھ میں ایک دلت خاتون کو برہنہ حالت میں گاؤں میں گھمانے کے معاملے میں اب تک 10 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

ریاست کے وزیر اعلی اشوک گہلوت نے سنیچر کو پرتاپ گڑھ کا دورہ کیا اور میڈیا کو ان گرفتاریوں کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں جس کا بھی نام آئے گا، اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

انھوں نے متاثرہ خاتون سے بھی ملاقات کی اور 10 لاکھ روپے کی مالی امداد اور سرکاری نوکری کا اعلان کیا۔

اشوک گہلوت نے کہا کہ مجرموں کے خلاف فاسٹ ٹریک کورٹ میں مقدمہ چلایا جائے گا۔

https://twitter.com/NCWIndia/status/1697812824037396741

پرتاپ گڑھ کے علاقے دھریاواڑ میں ہونے والے اس وواقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔

یہ واقعہ 31 اگست کو ہوا جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ انھیں یکم ستمبر کی رات آٹھ بجے ویڈیو کے ذریعے واقعے کی اطلاع ملی۔

پولیس نے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے 30 ٹیمیں تشکیل دیں اور مقامی پولیس اب تک سات افراد کو گرفتار کر چکی ہے جبکہ چار دیگر ملزمان کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔

قومی کمیشن برائے خواتین نے اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ واقعے کے دو دن گزرنے کے بعد بھی پولیس کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی جو کہ ناقابل قبول ہے۔

کمیشن نے سوشل میڈیا پر لکھا: ’قومی خواتین کمیشن راجستھان میں پرتاپ گڑھ واقعے کی سخت مذمت کرتا ہے۔ ایک خاتون کو ہراساں کیا گیا، برہنہ کیا گیا اور ویڈیو بھی بنائی گئی۔ اس واقعے کو دو دن گزر چکے ہیں لیکن پولیس نے اب تک کوئی کارروائی نہیں کی، یہ ناقابل قبول ہے۔‘

کمیشن کی چیئرپرسن ریکھا شرما نے ریاستی ڈی پی جی کو حکم دیا کہ وہ مجرموں کو فوری طور پر گرفتار کریں اور ان پر آئی پی سی کی مناسب دفعات کے تحت مقدمہ قائم کریں اور راجستھان حکومت کو اس سلسلے میں پانچ دنوں کے اندر رپورٹ پیش کریں۔

اصل معاملہ کیا ہے؟

پرتاپ گڑھ کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) امیت بُڈانیا نے فون پر بی بی سی کو بتایا: ’یہ واقعہ جمعرات 31 اگست کی شام ہوا۔ ہمیں اس واقعے کی ویڈیو یکم ستمبر کی رات آٹھ بجے موصول ہوئی۔‘

ایس پی نے کہا: ’یہ واقعہ پرتاپ گڑھ کے دھریاواڑ میں ہوا جہاں تقریباً 10 کلومیٹر کے علاقے میں کوئی نیٹ ورک نہیں ہے۔ جمعہ کو جب ایک ملزم نیٹ ورک ایریا میں آیا تو اس نے ایک ویڈیو پوسٹ کی جو کہ وائرل ہو چکی ہے۔‘

وائرل ویڈیو میں ملزم خاتون کو زبردستی برہنہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، جبکہ خاتون رو رو کر ایسا نہ کرنے کی التجا کر رہی ہے۔

پولیس کے مطابق خاتون کو برہنہ کر کے پریڈ کرائی گئی۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ تماشائیوں کا ہجوم اس واقعہ کے خلاف احتجاج نہیں کر رہا ہے۔ اس ہجوم میں خواتین بھی نظر آ رہی ہیں۔

اس واقعہ کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد جمعے کی صبح تقریباً ایک بجے ڈی جی پی اومیش مشرا نے میڈیا کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے پولیس کی کارروائی کے بارے میں بتایا۔ انھوں نے کہا کہ ’اے ڈی جی کرائم کو موقع واردات پر بھیجا گیا ہے۔‘

ڈی جی پی اومیش مشرا نے سنیچر کی صبح ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا: ’چار ملزمان کو حراست میں لیا گیا ہے جبکہ سات کو گرفتار کیا گیا ہے۔‘

ڈی جی پی کے مطابق: ’خاتون نے اپنے شوہر کانہا گمیتی اور اس کے ساتھیوں سورج، وینیا، نیتیا، ناتھو اور مہیندر کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرائی ہے کہ وہ انھیں موٹر سائیکل پر برہنہ بٹھا کر لے گئے۔‘

دھاریاواڑ کے ڈی ایس پی دھنپھول مینا نے بی بی سی کو بتایا: ’واقعے کی ایف آئی آر دھاریاواڑ سرکل کے کیسریا واد پولیس سٹیشن میں درج کی گئی ہے۔‘

ناتا رسم کی وجہ سے یہ واقعہ رونما ہوا

واقعے کی وجوہات کے بارے میں دھریاواد کے ڈی ایس پی دھنپھول مینا کا کہنا ہے کہ ’اب تک کی تفتیش میں ناتا رسم کے بارے میں معلومات سامنے آئی ہیں۔ (متاثرہ) خاتون کی شادی راجہ نامی شخص سے ہوئی تھی، بعد میں ناتا رسم کے تحت خاتون کانہا کے ساتھ چلی گئی۔ جس کے بعد وہ عورت کانہا کو چھوڑ کر شیوا نامی شخص کے پاس چلی گئی۔ اس کے چھوڑ کر جانے سے ناراض ہو کر کانہا نے یہ واقعہ انجام دیا۔‘

راجستھان کے کچھ قبائلیوں میں ناتا کی رسم رائج ہے۔ روایت کے مطابق شادی شدہ عورت اپنے شوہر کو چھوڑ کر کسی دوسرے مرد کے ساتھ رہ سکتی ہے۔ مرد بھی شادی شدہ عورت کو اس کی رضامندی سے بیوی بنا کر رکھ سکتا ہے۔

کئی میڈیا رپورٹس میں یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ متاثرہ خاتون حاملہ ہے۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ امیت بُڈانیا نے کہا کہ طبی معائنے کے بعد ہی یہ واضح ہو سکے گا کہ خاتون حاملہ ہے یا نہیں۔

واقعے کے ایک دن بعد ویڈیو وائرل

اس واقعہ میں اب تک کی گئی پولس کارروائی کے بارے میں بتاتے ہوئے ایس پی امیت بُڈانیا نے کہا: ’اس معاملے میں سات ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔ سنیچر کی صبح جب پولیس انھیں گرفتار کرنے پہنچی تو وہ بھاگنے لگے۔ اس دوران تین لوگ زخمی ہو گئے۔ زخمیوں کو ضلعی ہسپتال لے جایا گیا ہے۔‘

’مرکزی ملزم کانہا اور ان کے دوست وینیا اور ناتھو کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ یہ تمام ملزمان خاتون کے سسرال سے ہیں۔ ہم نے دس لوگوں کو نامزد کیا ہے اور دوسروں کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔‘

انھوں نے بتایا کہ ان کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات 323، 341، 342، 354، 354 بی 294، 365، 120، 504، 506، 498 اے، 509 کے تحت مقدامات درج کیے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ خواتین کی گری ہوئی تصویر کشی کی ممعانت کرنے والی دفعہ 4/6 اور ایف آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ 77 اے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق دیگر ملزمان کی تلاش جاری ہے۔ بانسواڑہ رینج کے آئی جی، ایس پریمل نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا: ’30 پولیس ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ ہم اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ اس واقعے میں کتنے لوگ ملوث ہیں۔ تمام ملزمان کو پکڑ کر سخت سزا دی جائے گی۔‘

سابق وزیر اعلی وسندھرا راجے سندھیا
BBC
ریاست کی سابق وزیر اعلی وسندھرا راجے سندھیا

اس واقعے کے بعد سیاست

حال ہی میں منی پور میں خواتین کی برہنہ پریڈ کے معاملے پر کانگریس نے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ اب کانگریس کی حکومت والی ریاست راجستھان کے پرتاپ گڑھ میں اس واقعے کے خلاف بی جے پی اپنے احتجاج میں جارحانہ ہو رہی ہے۔

بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا سنيچر کو راجستھان میں تھے۔ انھوں نے اس واقعہ پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’راجستھان کے پرتاپ گڑھ کا ویڈیو چونکا دینے والا ہے۔ راجستھان میں گورننس پوری طرح غائب ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ ریاست میں خواتین کی حفاظت کے معاملے کو مکمل طور پر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ ہر روز خواتین کے خلاف ہراسانی کا کوئی نہ کوئی واقعہ سامنے آتا ہے۔ راجستھان کے لوگ ریاستی حکومت کو سبق سکھائیں گے۔‘

https://twitter.com/JPNadda/status/1697805887836926189

ریاست کی سابق وزیر اعلیٰ اور بی جی پی کی رکن وسندھرا راجے نے اس واقعے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا: ’دھاریواد میں حاملہ لڑکی کو سرعام برہنہ کیے جانے کا ایک فحش ویڈیو وائرل ہوتا رہا اور انتظامیہ کو اس واقعے کی خبر تک نہیں تھی۔‘

انھوں نے مزید کہا: ’ریاست میں خواتین کے خلاف جرائم اس قدر پھیل چکے ہیں کہ راجستھان ہر روز شرمندگی محسوس کر رہا ہے۔ خواتین کے خلاف مظالم میں ریاست کو ملک میں نمبر ون بنانا خود کانگریس حکومت کی ذمہ داری ہے۔ آخر ایسی کیا مجبوری ہے کہ آپ کی حکومت راجستھان میں بیٹیوں کی لٹتی عصمت اور چیخ و پکار کو نہیں سن سکتی؟‘

دریں اثنا، ریاست کے وزیر اعلی اشوک گہلوت نے اس واقعے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ٹویٹ کیا: ’پرتاپ گڑھ ضلع میں اس کے میکے اور سسرال کے درمیان خاندانی تنازعے کی وجہ سے ایک خاتون کو اس کے سسرال والوں کی طرف سے برہنہ کیے جانے کا ویڈیو منظر عام پر آیا ہے۔‘

’مہذب معاشرے میں ایسے مجرموں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ ان مجرموں کو جلد از جلد سلاخوں کے پیچھے ڈالا جائے گا اور فاسٹ ٹریک کورٹ میں مقدمہ چلایا جائے گا اور سزا دی جائے گی۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US