’حسن اتنی بڑی دلیل نہیں‘: زیادہ خوبصورت اور دلکش ہونا نقصان دہ بھی ہو سکتا ہے؟

عام طور پر ہم دیکھتے ہیں کہ مختلف ثقافتوں میں خواتین سے ہی توقع کی جاتی ہے کہ وہ خوبصورتی کے معیار پر پورا اترنے کی کوشش کریں گی حالانکہ دلکشی ہمیشہ ہمارے لیے فائدہ مند نہیں ہوتی بلکہ بعض اوقات اس کا نقصان ہو سکتا ہے۔
تصویر
Getty Images

ہم خوبصورتی کے بارے میں اتنا کیوں سوچتے ہیں؟

آخر ایسا کیوں ہے کہ جاذب نظر ہونا اور خوبصورت دکھنا آج کی دنیا میں بھی اتنا زیادہ اہم ہے؟

اور اس معاملے میں صنف کا کیا کردار ہوتا ہے؟

یہ چند اہم سوال ہیں جن کے جواب جاننے کے لیے ہم نے چند ماہرین سے بات کی ہے۔

ڈاکٹر لیزا سلاٹری والٹر کا کہنا ہے کہ ’خوبصورتی اس لیے اہمیت رکھتی ہے کیوںکہ اس چیز کے ہماری زندگی پر اثرات ہوتے ہیں کہ دوسرے ہمیں کس نظر سے دیکھتے ہیں، اور یہ اثرات مختلف شعبہ زندگی میں لوگوں کی اہمیت پر اثر انداز ہوتے ہیں۔‘

وہ کہتی ہیں کہ ’مثال کے طور پر اگر آپ دلکش ہیں تو ممکن ہے کہ دفتر میں آپ کا اہم فیصلوں پر اثر انداز ہونے کا امکان بڑھ جائے۔‘

ڈاکٹر لیزا سلاٹری والٹر کا کہنا ہے کہ ’خوبصورتی سے متعلق دو مروجہ نظریے ہیں۔ پہلا یہ ہے کہ خوبصورتی ایک مفید چیز ہے یعنی جاذب نظر ہونا ایک مثبت بات ہے جس کی وجہ سے آپ اپنے ارد گرد کے لوگوں سے اپنی مرضی کا کام کروا سکتے ہیں۔‘

لیکن ایک نظریہ اس کے برعکس بھی ہے۔

ڈاکٹر لیزا سلاٹری والٹر کا کہنا ہے کہ ’اس نظریے کے تحت سمجھا جاتا ہے کہ خوبصورتی نقصان دہ ہے۔ یہ نظریہ خصوصاً خواتین میں موجود ہے جن کا ماننا ہے کہ ایسے ماحول میں جہاں سنجیدگی، مہارت اور تجربے کی قدر کی جاتی ہو، زیادہ دلکشی کی وجہ سے لوگ آپ کی بات کو اہمیت نہیں دیتے۔‘

اور یہ تصور مردوں میں نظر نہیں آتا۔

یہ ایک دلچسپ لیکن متضاد بات ہے کیوںکہ عام طور پر ہم دیکھتے ہیں کہ مختلف ثقافتوں میں خواتین سے ہی توقع کی جاتی ہے کہ وہ خوبصورتی کے معیار پر پورا اترنے کی کوشش کریں گی حالانکہ دلکشی ہمیشہ ہمارے لیے فائدہ مند نہیں ہوتی بلکہ بعض اوقات اس کا نقصان ہو سکتا ہے۔

یعنی صنف کا ایک اہم کردار ہوتا ہے۔

ڈاکٹر جین بوویٹ ایک سائنسدان ہیں جن کا کہنا ہے کہ ’خواتین پر کافی دباؤ ہوتا ہے جس میں میڈیا کا بھی کردار ہے لیکن اس سب کے پیچھے کچھ اور معاملہ بھی ہے۔‘

ان کا ماننا ہے کہ ’خوبصورتی اور تولیدگی کا ایک گہرا تعلق ہے کیوںکہ خواتین کے لیے ان کی جسمانی کشش ان کی قدر بڑھاتی ہے۔‘

ڈاکٹر میٹ لوڈر آرٹ مؤرخ ہیں جن کا کہنا ہے کہ ’صنفی اعتبار سے دیکھا جائے تو جسمانی ہیئت میں مصنوعی تبدیلی لانے کی ایک بڑی وجہ اپنے آپ کو رشتے کے لیے موزوں دکھانا ہوتا ہے۔‘

وہ مثال دیتے ہیں کہ ’افریقہ کے چند مخصوص خطوں میں یہ تصور پایا جاتا ہے کہ بڑے ہونٹ کسی دلہن کی قدر میں اضافہ کرتے ہیں۔‘

صحافی انجیلا سائنی کہتی ہیں کہ ’تاریخی اعتبار سے چند پدر شاہی ثقافتوں میں خواتین پر دباؤ رہا ہے کہ وہ خوبصورتی کے ایک خودساختہ معیار پر پورا اتریں۔‘

تاہم وہ کہتی ہیں کہ ’اس کی وجہ یہ ہے کہ جہاں خواتین کے پاس اپنی مرضی کا کام کرنے کا اختیار نہیں تھا، وہاں ان کے پاس طاقت کا واحد راستہ شادی کرنا ہوتا تھا اور جب ایسا ہو تو پھر اس بات سے فرق پڑتا ہے کہ آپ کیسے دکھتے ہیں۔‘

’یہ کہا جا سکتا ہے کہ ایسی ثقافتوں میں عورت خود کو مارکیٹ میں پیش کرتی ہیں، اپنی ظاہری ہیئت کے ذریعے، اپنی خوبصورتی کے ذریعے۔‘

خوبصورتی
Getty Images

انجیلا سائنی کا کہنا ہے کہ ’جب خواتین بڑی تعداد میں کام کرنے لگیں، معاشی طور پر خود انحصار ہوں، اور شادی پر ان کا انحصار کم ہو، تو یہ تبدیلی ہے۔‘

ڈاکٹر لیزا سلیٹری والٹر کا کہنا ہے کہ ’جب ہم انسانی تاریخ پر نظر ڈالتے ہیں تو ہم دیکھتے ہیں کہ خوبصورتی کے قوانین اکثر مردوں نے طے کیے اور خواتین سے توقع ہوتی تھی کہ وہ ان قوانین کے مطابق چلیں گی۔ چنانچہ یہ پدرشاہی کا ایک ثبوت بھی ہے اور اس کا نتیجہ بھی۔‘

’یعنی مردوں کے پاس زیادہ کنٹرول تھا اور وہ معاشرتی زندگی کے ہی نہیں بلکہ خوبصورتی کے معیار اور اصول طے کر سکتے تھے جن کا مقصد ہوتا تھا کہ خواتین مردوں کے دائرہ اختیار میں قدم نہ رکھ سکیں۔‘

ایسے میں یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ مردوں کے لیے بھی خوبصورتی کے معیار موجود ہیں لیکن شاید ان پر اس معیار پر پورا اترنے کا دباؤ اتنا نہیں جتنا خواتین پر ہوتا ہے۔

مثال کے طور پر برطانیہ میں کچھ عرصہ پہلے تک مردوں کے لیے مختلف اوقات میں مخصوص لباس پہننا ضرروی سمجھا جاتا تھا۔

ڈاکٹر جین بوویٹ کا کہنا ہے کہ ’لوگ کہتے ہیں کہ ہم ظاہری شکل و صورت کی اتنی پرواہ نہیں کرتے لیکن حقیقت مختلف ہے۔‘

خوبصورتی کے متعلق ہمارے خیالات اور رویے کو بہت سی مختلف چیزیں ڈھالتی ہیں۔ تاہم تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ اس بحث میں اب تبدیلی آ رہی ہے خصوصاً نوجوان نسل میں۔

حالیہ دور میں صنف سے متعلق خیالات بھی بدل رہے ہیں۔ جیسے کسی کا خوبصورتی کے بارے میں تصور یا معیار مختلف ہو سکتا ہے، ویسے ہی لوگوں کی ترجیحات بھی مختلف ہوتی ہیں۔

تو شاید مستقبل میں جسمانی خدوخال جو روایتی طور پر تولیدگی سے منسلک تھے، اتنے اہم نہ رہیں اور صنفی امتیاز کم ہو جائے۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US