خیبرپختونخوا میں پاکستان پیپلزپارٹی کی سیاسی حکمت عملی کیا ہے؟

image

عام انتخابات جوں جوں قریب آ رہے ہیں، سیاسی گہما گہمی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ مسلم لیگ (ن) اگر مختلف سیاسی جماعتوں کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کر رہی ہے تو پیپلز پارٹی بھی سیاسی محاذ پر سرگرم ہے۔

سندھ کے بعد خیبرپختونخوا میں پیپلز پارٹی قیادت بالخصوص زیادہ متحرک ہے اور صوبے میں اپ سیٹ کرنے کے لیے اپنی سی سعی کر رہی ہے۔

دیکھا جائے تو گذشتہ ایک ماہ کے دوران پیپلزپارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو نے مالاکنڈ اور ہزارہ ڈویژن کے ہر بڑے ضلعے میں جلسے اور ورکرز کنونشن منعقد کیے ہیں۔

سابق صدر آصف علی زرداری نے بھی 16 دسمبر کو پشاور کا دورہ کیا اور گورنر ہاؤس میں پی پی کے رہنماؤں سے ملاقات میں الیکشن سے متعلق امور پر بات چیت کی۔ 

خیبرپختونخوا میں پاکستان پیپلزپارٹی کی تیاری کیسی ہے؟  8 فروری کے انتخابات میں پارٹی کی پوزیشن کو مستحکم بنانے کے لیے بلاول بھٹو نے خیبرپختونخوا کے ہر ضلع میں جاکر مقامی قائدین اور کارکنوں سے ملاقاتیں کی ہیں اور ان کی شکایتیں سن کر اختلافات ختم کرنے کی کوشش کی ہے۔

بلاول بھٹو نے ان ملاقاتوں کے دوران قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے لیے بھی صوبائی رہنماؤں سے مشاورت کی ہے، تاہم کچھ ناراض رہنماؤں کو منانے کی کوشش ناکام رہی ہے۔ 

  آصفہ بھٹو کا حلقہ این اے ون چترال سے الیکشن لڑنے پر غور بلاول بھٹو نے چترال میں 22 نومبر کو جلسہ کے دوران خطاب میں کہا کہ ’چترال میرے گھر جیسا ہے کیونکہ اس حلقے سے میری نانی نصرت بھٹو الیکشن جیت چکی ہیں۔ میں اپنی بہن آصفہ بھٹو کو یہاں سے الیکشن لڑنے کے لیے کہوں گا۔‘ 

پیپلزپارٹی خیبرپختونخوا کے نائب صدر سلیم خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’محترمہ آصفہ بھٹو کے لیے این اے ون چترال سے لڑنے کا حتمی فیصلہ ابھی تک نہیں کیا گیا، تاہم ان کے لیے کاغذات نامزدگی وصول کیے جائیں گے۔ پارٹی نے اگر فیصلہ کیا تو آصفہ بھٹو کے لیے بھرپور انتخابی مہم چلائی جائے گی۔‘

امجد آفریدی نے کہا کہ ’پی ٹی آئی کے علاوہ ہر سیاسی جماعت کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)سلیم خان کے مطابق بلاول بھٹو کے حالیہ دوروں اور جلسوں سے پارٹی میں نئی جان آئی ہے۔ جیالے پرجوش ہیں اور الیکشن لڑنے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’بلاول بھٹو نے پارٹی کے اندرونی اختلافات ختم کر دیے ہیں اور سینیئر ورکرز کو بھی اعتماد میں لیا گیا ہے۔

پیپلزپارٹی خیبرپختونخوا کے نائب صدر نے مزید کہا کہ ’مالاکنڈ اور ہزارہ میں پی پی کی پوزیشن مضبوط ہے۔ امید ہے انتخابات میں 25 سے 30 صوبائی نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب رہیں گے۔‘

پیپلزپارٹی کس جماعت سے اتحاد کرے گی؟ پیپلزپارٹی خیبرپختونخوا کے صوبائی ترجمان امجد آفریدی نے مؤقف اختیار کیا کہ ’پیپلزپارٹی کسی سیاسی جماعت سے اتحاد نہیں کر رہی، تاہم کچھ حلقوں میں سیٹ ایڈجسمنٹ کے لیے بات چیت جاری ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’پی ٹی آئی کے علاوہ ہر سیاسی جماعت کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘

امجد آفریدی کے مطابق ’جمعیت علمائے اسلام کی صوبائی قیادت سے ملاقات ہوئی ہے۔ دونوں جماعتوں کی جانب سے مشترکہ کمیٹی بنائی گئی ہے جو سیٹ ایڈجسمنٹ کا اعلان جلد کرے گی۔‘

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کی قیادت کی وجہ سے نوجوانوں کی مقبول جماعت بن چکی ہے اور انتخابی نتائج سے یہ بات ثابت ہو جائے گی۔‘ 

ارشد عزیز نے کہا کہ ’موجودہ صورتِ حال میں پیپلزپارٹی کے 30 سے زائد جیالے اکٹھے نہیں ہوسکتے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)کیا خیبرپختونخوا میں پیپلزپارٹی برتری حاصل کر پائے گی؟

پشاور کے سینیئر صحافی اور تجزیہ کار ارشد عزیز ملک نے بتایا کہ ’پیپلزپارٹی سرِدست صوبے میں غیر مقبول جماعت ہے جس کی بڑی وجہ پارٹی قیادت ہے جو کافی عرصہ تک صوبے کے سیاسی منظرنامے سے غائب رہی ہے۔ آپ دیکھ لیں کہ پانچ سے چھ رہنماؤں کے علاوہ پی پی کے پاس کوئی قیادت موجود نہیں ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’پی پی کے پارٹی ورکرز بھی اب نہیں رہے اور جو سینیئر ورکرز تھے ان کو نظر انداز کیا گیا ہے۔‘ 

انہوں نے مزید کہا کہ ’موجودہ صورتِ حال میں پیپلزپارٹی کے 30 سے زائد جیالے اکٹھے نہیں ہوسکتے، جبکہ پی ٹی آئی پابندی کے باوجود لوگوں کو اکٹھا کرنے میں کامیاب ہو رہی ہے۔ میرے خیال میں پیپلزپارٹی کے لیے یہ الیکشن مشکل ہوگا، اسی لیے وہ عوامی نیشنل پارٹی، قومی وطن پارٹی اور جے یو آئی کے ساتھ سیٹ ایڈجسمنٹ کررہی ہے۔‘ 

خیال رہے کہ سیٹ ایڈجسمنٹ کے لیے جمعیت علمائے اسلام کے پشاور مرکز میں پیپلزپارٹی کی قیادت کو ملاقات کی دعوت دی گئی ہے۔


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US