سیاستدانوں کی سزا کی مدت کا تعین، تاحیات نااہلی کیس کی سماعت آج

image
سپریم کورٹ کا سات رکنی بینچ آج منگل کو تاحیات نااہلی کیس کی سماعت کرے گا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں لارجر بینچ میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس یحیٰی آفریدی، جسٹس امین الدین خان،جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی شامل ہیں۔ کیس کی سماعت براہ راست نشر کی جائے گی، اس حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ نے گذشتہ برس 11 دسمبر کو تاحیات نااہلی کے معاملے پر عدالتی فیصلے اور الیکشن ایکٹ کی شق میں تضاد پر نوٹس لیتے ہوئے اٹارنی جنرل اور صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرل سے معاونت طلب کی تھی۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے تاحیات نااہلی کی مدت کے تعین کے کیس کو عدالتی بینچ کے سامنے مقرر کرنے کے لیے ججز کمیٹی کو بھجوایا تھا جبکہ گذشتہ روز اس کیس کے لیے سپریم کورٹ نے سات رکنی بینچ کا اعلان کیا تھا۔

سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی کے معاملے کا نوٹس پنجاب اسمبلی کے سابق رکن میر بادشاہ قیصرانی کو انتخابات میں حصہ لینے سے روکنے کی ایک درخواست کی سماعت کے دوران لیا تھا۔

بادشاہ قیصرانی کو سپریم کورٹ نے جعلی ڈگری کے کیس میں تاحیات نااہل کر دیا تھا۔

دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ اگر کسی کی سزا ختم ہو جائے تو تاحیات نااہلی کیسے برقرار رہ سکتی ہے؟

درخواست گزار نے کہا کہ جھوٹے بیان حلفی پر کاغذات نامزدگی جمع کرانے والے کو نااہل ہی ہونا چاہیے، سپریم کورٹ نے آرٹیکل 62 ون ایف کی تشریح پر پانامہ کیس میں فیصلہ دے دیا تھا۔

سیاسی مبصرین اس کیس کو پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کے لیے نہایت اہم قرار دے رہے ہیں۔ (فوٹو: روئٹرز)چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ کی تاحیات نااہلی کے معاملے پر دو آرا ہیں۔ نیب کیسز میں اگر تاحیات نااہلی کی سخت سزا ہے تو قتل کی صورت میں کتنی نااہلی ہوگی؟

وکیل نے بتایا کہ قتل کے جرم میں سیاست دان کی نااہلی پانچ سال کی ہو گی۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ بچے کے ساتھ زیادتی جیسے سنگین جرم کی سزا بھی پانچ سال نااہلی ہے۔

چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا تاحیات نااہلی اور آرٹیکل 62 ون ایف سے متعلق کوئی نیا قانون بھی آ چکا ہے؟

وکیل نے بتایا کہ حال ہی میں الیکشن ایکٹ میں ترمیم کر کے نااہلی کی زیادہ سے زیادہ مدت پانچ سال کر دی گئی ہے۔

سیاسی مبصرین اس کیس کو پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور استحکام پاکستان پارٹی کے پیٹرن ان چیف جہانگیر ترین کے لیے نہایت اہم قرار دے رہے ہیں کیونکہ ان دونوں رہنماؤں کو سپریم کورٹ نے انتخابی عمل میں حصہ لینے کے لیے تاحیات نااہل قرار دیا تھا۔

چیف جسٹس نے دوران سماعت کہا کہ سپریم کورٹ کی تاحیات نااہلی کے معاملے پر دو آرا ہیں۔ (فوٹو: اردو نیوز)گذشتہ روز پیر کو لاہور میں مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کے کاغذات نامزدگی منظور ہونے کے خلاف بھی اپیل دائر کی گئی۔

پاکستان عوامی محاذ کے سربراہ اشتیاق چودھری ایڈووکیٹ نے این اے 130 لاہور سے نواز شریف کے کاغذات کی منظوری کے خلاف الیکشن ٹریبونل میں اپیل دائر کی۔

انہوں نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ نواز شریف کو سپریم کورٹ نے تاحیات نااہل قرار دیا، اس لیے نواز شریف الیکشن لڑنے کے اہل نہیں ہیں۔


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US