جبری گمشدگی ، لاپتہ افراد کیس ، پارلیمنٹ کو قانون سازی کا حکم نہیں دے سکتے ، سپریم کورٹ

image

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جبری گمشدگیوں اور لاپتہ افراد کیس کی براہ راست سماعت جاری ہے۔ بینچ میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی شامل ہیں۔

سماعت کے آغاز پر لاپتہ افراد کیس کے درخواست گزار خوشدل خان ملک روسٹرم پر آ گئے، انہوں نے استدعا کی کہ عدالت حکومت کو جبری گمشدہ افراد سے متعلق قانون سازی کا حکم دے۔ جسٹس مظہر نے ریمارکس دیئے کہ جبری گمشدگیوں سے متعلق کمیشن بنا تو ہوا ہے۔

سپریم کورٹ، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ کون سا کمیشن بنا ہے؟ جس پر خوشدل خان ملک نے کہا کہ جسٹس (ر) جاوید اقبال کی سربراہی میں لاپتہ افراد کمیشن بنایا گیا لیکن اس نے اب تک کچھ نہیں کیا، عدالت حکومت کو نوٹس کر کے پوچھے کہ 50 سال سے لاپتہ افراد کے بارے قانون سازی کیوں نہیں کی؟

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ عدالت کیسے پارلیمنٹ کو حکم دے سکتی ہے کہ فلاں قانون سازی کرو؟ آئین کی کون سی شق عدالت کو اجازت دیتی ہے کہ پارلیمنٹ کو قانون سازی کا حکم دے؟ ہر ادارے کو اپنی حدود میں رہنا چاہیے۔

ریاست خود ہی جبری گمشدگیوں میں ملوث ہو تو پھر کون اس کے خلاف جائے؟ جسٹس اطہر من اللہ

چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیئے کہ ہم پارلیمان کو یہ حکم نہیں کر سکتے کہ قانون سازی کریں، کل کو آپ ہی ہم پر تنقید کریں گے کہ پارلیمان کو حکم دیا۔

جسٹس مظہر نے ریمارکس دیئے کہ عدالت قانون سازی کا اختیار نہیں رکھتی، صرف قانون کالعدم قرار دے سکتی ہے۔


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US