سابق وزیر خارجہ سرتاج عزیز انتقال کر گئے ہیں۔مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما احسن اقبال نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ ’سرتاج عزیز انتقال کر گئے ہیں۔ وہ تحریک پاکستان کے تجربہ کار اور قوم کا عظیم اثاثہ تھے۔‘اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَMr Sartaj Aziz has passed away. He was a veteran of Pakistan movement & great asset for the nation. He will be missed very much. His services for the nation will always be remembered. I had honour of working with him very closely and… pic.twitter.com/Kq1duROFoz
— Ahsan Iqbal (@betterpakistan) January 2, 2024
انہوں نے مزید لکھا کہ ’قوم کے لیے ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ مجھے ان کے ساتھ بہت قریب سے کام کرنے کا اعزاز حاصل ہوا اور میں ان کے پیار اور رہنمائی کو کبھی نہیں بھولوں گا۔‘سرتاج عزیز کون تھے؟سرتاج عزیز نے وزیر خارجہ اور خزانہ سمیت مختلف عہدوں پر کام کیا۔سرتاج عزیز 1929 میں اس وقت کے صوبہ سرحد میں پیدا ہوئے۔ وہ پاکستانی ماہر اقتصادیات تھے، جو پاکستان کے پلاننگ کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین اور وزیر خارجہ و خزانہ کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ وہ سینیٹر اور قومی سلامتی کے مشیر بھی رہے۔بطور طالب علم عزیز تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن تھے۔ انہوں نے پنجاب یونیورسٹی میں معاشیات کی تعلیم حاصل کی اور بعد میں ہارورڈ کینیڈی سکول سے پبلک ایڈمنسٹریشن کی تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے پاکستان کی وفاقی حکومت میں 1952 سے 1971 تک سول سرونٹ کے طور پر خدمات انجام دیں، 1967 اور 1971 کے درمیان پلاننگ کمیشن میں جوائنٹ سیکرٹری کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔ انٹرنیشنل فنڈ فار ایگریکلچرل ڈویلپمنٹ میں چلے گئے جہاں انہوں نے دسمبر 1977 سے اپریل 1984 کے درمیان نائب صدر پالیسی اینڈ پلاننگ کے طور پر خدمات انجام دیں۔سرتاج عزیز 1984 میں پاکستان واپس آئے اور محمد خان جونیجو کی حکومت میں 1988 تک زراعت اور فوڈ سکیورٹی کے وزیر مملکت کے طور پر خدمات انجام دیں۔ وہ 1988 میں سینیٹ آف پاکستان کے ممبر منتخب ہوئے اور 1993 میں مسلم لیگ ن سے دوبارہ منتخب ہوئے، اور ن لیگ کی دونوں حکومتوں میں اگست 1990 سے جون 1993 تک وزیر خزانہ اور اگست سے وزیر خارجہ کے طور پر خدمات انجام دیں۔سرتاج عزیز نے 2013 اور 2015 کے درمیان قومی سلامتی کے مشیر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں (فوٹو: ایم عاصم خان ایکس)وزیر خزانہ کے طور پر اپنے دور میں وہ اقتصادی لبرلائزیشن کے مضبوط حامی مانے جاتے تھے۔2004 میں وہ شعبہ تعلیم میں چلے گئے اور بیکن ہاؤس نیشنل یونیورسٹی کے وائس چانسلر بن گئے۔ انہوں نے یونیورسٹی میں معاشیات بھی پڑھائی۔سرتاج عزیز نے ’بٹوین ڈریمز اینڈ ریالیٹیز‘ کے عنوان سے کتاب لکھی جو 2009 میں شائع ہوئی تھی۔ وہ 2013 تک یونیورسٹی کے ساتھ رہے اور پھر نواز شریف کی تیسری حکومت میں مشیرِ خارجہ کے طور پر شامل ہوئے۔ انہوں نے 2013 اور 2015 کے درمیان قومی سلامتی کے مشیر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔