چترال کی خاتون امیدوار جو سعودی عرب کی یونیورسٹی میں لیکچرر رہیں

image
پاکستان کے عام انتخابات 2024 میں حصہ لینے والے سیاسی جماعتوں کےعلاوہ آزاد اُمیدواروں کی بڑی تعداد نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں جن میں خواتین بھی شامل ہیں۔

سعودی عرب کی یونیورسٹی میں پڑھانے والی پاکستانی خاتون لیکچرر بھی سیاسی میدان میں آ گئی ہیں۔ سیدہ میمونہ شاہ نے چترال کی قومی جنرل نشست حلقہ این اے 1 پر آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔

این اے 1 چترال کی قومی نشست کے لیے 23 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں جن میں 3 خواتین شامل ہیں۔

سیدہ میمونہ شاہ کا تعلق چترال کے پسماندہ ترین علاقے اویر سے ہے جہاں عوام کو تعلیم ، صحت، روڈ اور دیگر بنیادی سہولیات میسر نہیں ہیں۔

سیدہ میمونہ کا تعلق کسی سیاسی گھرانے سے نہیں ہے بلکہ ان کے خاندان کے بیشتر افراد شعبہ درس و تدریس سے وابستہ رہے ہیں اور وہ خود بھی اسی شعبے سے وابستہ رہی ہے۔

سیدہ میمونہ شاہ نے اُردو نیوز کوبتایا کہ انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے انگلش اور ایم ایس سی سائیکالوجی کی ڈگری حاصل کی ہے۔ اس کے علاوہ پوسٹ گریجویٹ ڈپلومہ سپیچ اینڈ لینگویج تھراپی میں کیا جبکہ آج کل رفا انٹرنیشنل یونیورسٹی سے ایم ایس اور اسلام آباد کے ایک بحالی مرکز میں بطور سائیکالوجسٹ پریکٹس بھی کررہی ہیں۔

میمونہ شاہ نے بتایا کہ وہ سعودی عرب کی قاسم یونیورسٹی میں سنہ 2012 سے 2021 تک لیکچرر اور اکیڈیمک ایڈوائزر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ رہی ہیں جہاں وہ لسانیات کا مضمون پڑھاتی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی تعلیمی نظام میں نہ صرف پڑھایا بلکہ وہاں سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع بھی ملا جویقینا ایک اچھا تجربہ رہا ہے۔

اس سوال کے جواب میں کہ اُن کا سیاست میں آنے کا کیا مقصد ہے، میمونہ شاہ نے بتایا کہ ’میں چترال سے غربت ، بے روز گاری کو ختم کرکے لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانا چاہتی ہوں۔ وہاں تعلیم اور صحت کے شعبے میں بہت سےمسائل ہیں اس لیے میری ترجیح یہی ہو گی کہ ان سیکٹرز پر کام کروں۔‘

انہوں نے کہا کہ چترال کا انفراسٹرکچر شدید متاثر ہے جو تمام مسائل کی بنیادی وجہ ہے۔

خاتون امیدوار نے بتایا کہ وہ اپنی تمام صلاحتیں اور تجربات بروئے کار لا کر چترال میں مثبت تبدیلی لاسکتی ہیں مگر اس کے لیے انہیں پارلیمنٹ میں جانا ہو گا تاکہ وہ اپنے حلقے کے لیےآواز اُٹھا سکیں۔

میمونہ شاہ کے مطابق وہ کاغذات نامزدگی جمع کرنے کے بعد مختلف علاقوں میں گئی جہاں انہیں مثبت ردعمل دیکھنے کو ملا۔

’عام لوگوں کے ساتھ سیاسی کارکنوں نے بھی حوصلہ افزائی کی مقامی لوگوں کا یہی کہنا تھا کہ پڑھی لکھی خواتین کو سیاست میں آنا چاہیے لہذا مجھے یقین ہے کہ لوگ مجھے سپورٹ کریں گے۔‘

میمونہ شاہ نے کہا کہ ’دشوار گزار راستوں اور موسم کی شدت کی وجہ سے کچھ مشکلات ہو سکتی ہیں مگر میں پُرعزم ہوں 10 جنوری کے بعد باقاعدہ انتخابی مہم شروع کروں گی۔‘

واضح رہے کہ اب تک چترال کے حلقے سے تین خواتین امیدوار قسمت آزمائی کر چکی ہیں جن میں سے دو خواتین امیدواروں کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے تھا۔

نصرت بھٹو نے 1988 کے الیکشن میں حصہ لیا اور کامیاب ٹھہریں جبکہ 1988 کے انتخابات میں ہی بیگم شیر علی میدان میں آئی تھیں۔

1993 کے انتخابات میں پیپلز پارٹی سے خاتون امیدوار زوجہ محمد سلیمان نے الیکشن میں حصہ لیا اور وہ 15 ہزار ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر رہیں۔


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US