سینیٹ نے ملک میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات ملتوی کرنے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی ہے۔
جمعے کو سینیٹر دلاور خان نے ملک میں عام انتخابات ملتوی کرنے کی قرارداد سینیٹ میں پیش کی جس میں کہا گیا کہ ’ملک میں امن و امان کی صورتحال ٹھیک نہیں اس لیے 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات ملتوی کیے جائیں۔‘قرارداد کے متن کے مطابق ’جنوری اور فروری میں بلوچستان کے کئی علاقوں میں موسم انتہائی سخت ہوتا ہے۔ مولانا فضل الرحمن اور محسن داوڑ پر حملے ہوئے اور کئی لیڈرز کو دھمکیاں مل رہی ہیں۔ سینیٹ وفاق کے حقوق کا ضامن ہے اس لیے 8 فروری کو ہونے والا الیکشن ملتوی کیا جائے۔‘قرارداد کے مطابق ’الیکشن کے انعقاد کے لیے سازگار ماحول فراہم کیا جانا چاہیے۔ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں جاری ہیں۔ محکمہ صحت ایک بارپھر کورونا کی وبا پھیلنے کا عندیہ دے رہا ہے۔ چھوٹے صوبوں میں الیکشن مہم کو چلانے کے لیے مساوی حق دیا جائے۔ الیکشن کمیشن شیڈول معطل کر کے سازگار ماحول کے بعد شیڈول جاری کرے۔‘سینیٹر دلاور خان کا تعلق کس سیاسی جماعت سے ہے؟سینیٹر دلاور خان مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر 2018 میں سینیٹ کے رکن بنے تھے، تاہم الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کے بعد سینیٹ الیکشن کے لیے مسلم لیگ ن کے تمام امیدواروں کو آزاد قرار دے دیا تھا۔ دلاور خان سینیٹ الیکشن میں خیبرپختونخوا سے ٹیکنوکریٹ کی نشست پر آزاد امیدوار کے طور پر منتخب ہوئے تھے۔ الیکشن میں انھیں مسلم لیگ ن کی حمایت حاصل تھی اور منتخب ہونے کے بعد مسلم لیگ ن کی قیادت میں ٹریژری بینچوں میں شامل ہوئے۔ انھوں نے 12 مارچ 2018 کو سینیٹر کی حیثیت سے حلف اٹھایا تھا۔سینیٹر دلاور خان سینیٹ میں 6 سینیٹرز کے گروپ کے سربراہ ہیں2018 میں مسلم لیگ ن کی طرف سے ایوان بالا پہنچنے والے دلاور خان آج سینیٹ میں 6 سینیٹرز کے گروپ کے سربراہ ہیں جو چیئرمین سینیٹ کی نامزدگی سمیت ایوان کے دیگر امور میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ ماضی میں دلاور خان گروپ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کا نہایت قریبی بھی سمجھا جاتا رہا ہے کیوں کہ صادق سنجرانی کو چیئرمین منتخب کروانے میں اس گروپ نے اہم کردار ادا کیا۔سینیٹ سے منظور ہونے والی قرارداد کی بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے سینیٹرز نے مخالفت کی۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹر افنان اللہ نے الیکشن ملتوی کروانے کی قرارداد شدید مخالفت کی۔ قرارداد پر ووٹنگ کے وقت سینیٹ میں 12 ارکان موجود تھے۔ پی ٹی آئی کے گردیب سنگھ نے بھی قرارداد کی حمایت کی۔سینیٹر افنان اللہ کا کہنا تھا کہ دوسری جنگ عظیم میں بھی انتخابات کا عمل نہیں رکا۔ انتخابات ملتوی کروانے والوں نے 2013 اور 2018 میں الیکشن ملتوی کروانے کی بات نہیں کی۔