’پارٹی نہیں چھوڑوں گا‘، پی ٹی آئی امیدوار جلسوں میں حلف کیوں اٹھا رہے ہیں؟

image

خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کے امیدواروں نے مختلف انتخابی نشان الاٹ ہونے کے بعد آزاد حیثیت سے انتخابی مہم شروع کردی ہے مگر ووٹرز کے تحفظات اور سوالات سے بچنے کے لیے کمپین کے دوران امیدواروں نے بانی پی ٹی آئی سے اپنی وفاداری ظاہر کرنے کے لیے انوکھا طریقہ اختیار کیا ہے۔

امیدوار اپنے حلقوں میں جاکر انتخابی مہم کے دوران کارکنوں کے سامنے قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر پارٹی سے وفاداری کا حلف اٹھا رہے ہیں۔

 حلف اٹھانے والوں میں این اے فور سوات سے سہیل سلطان، پی کے نائن سے سلطان روم ، پی کے 12 سے یامین خان اور پی کے 73 سے امیدوار علی زمان شامل ہیں جبکہ دیر این اے سکس کے امیدوار اور سابق ایم این اے بشیر خان نے بھی قرآن پاک پر حلف دے کر آخری دم تک عمران خان کا ساتھ دینے کا عہد کیا۔

بیشتر اراکین نے حلف لیتے وقت ویڈیو بھی ریکارڈ کر کے سوشل میڈیا پر اپ لوڈ بھی کی تاہم کچھ رہنماؤں نے کارنر میٹنگز میں اپنے عہدیداروں کے سامنے حلف اٹھایا۔ پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار بشیر خان نے اپنے بیان میں کہا کہ ’میرا نظریہ عمران خان ہیں اور الیکشن میں کامیابی کے بعد بھی یہی نظریہ رہے گا۔‘

پاکستان تحریک انصاف کا موقف 

پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی ترجمان معظم بٹ نے اردو نیوز کو بتایا کہ پارٹی کی جانب سے ایسی کوئی ہدایت جاری نہیں کی گئی اور نہ ہی ہماری ایسی کوئی پالیسی ہے کسی امیدوار نے ذاتی حیثیت میں ایسا اقدام کیا ہوگا جس کا پارٹی سے کوئی تعلق نہیں۔‘

حلف اٹھانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

سینیئر صحافی صفی اللہ گل کا کہنا ہے کہ ’پی ٹی آئی کے امیدوار اپنے ووٹرز میں اعتماد بڑھانے کے لیے حلف اٹھا رہے ہیں کیونکہ یہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ الیکشن میں کامیابی کے بعد کہیں یہ آزاد امیدوار کسی اور پارٹی کے ساتھ شامل نہ ہوجائیں۔‘

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد امیدواروں پر اسمبلی میں فلور کراسنگ کا قانون  لاگو نہیں ہو گا، یہ امیدوار کسی جماعت یا حکومت میں شامل ہو سکتے ہیں۔

صفی اللہ کے مطابق ’ پرویز خٹک اگر کامیاب ہوتے ہیں تو پی ٹی آئی کے ازاد امیدواروں کو ساتھ ملانے کی کوشش کریں گے یا پھر کوئی بھی جماعت اگر اقتدار میں آجاتی ہے اس کے لیے بھی ان ازاد امیدواروں کی بڑی اہمیت ہو گی۔‘

انہوں نے کہا کہ ’امیدواروں سے حلف اسی لیے جا رہے ہیں کہ کہیں وہ الیکشن جیتنے کے بعد کسی اور کے ساتھ نہ مل جائیں۔‘

واضح رہے کہ سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اپنے حلقے میں انتخابی مہن کے دوران دعوٰی کیا کہ عمران خان کو چھوڑنے کے لیے ان کو بڑی بڑی پیشکشیں کی گئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’مجھ پر بہت دباؤ مگر اس کے باجود پارٹی کو نہیں چھوڑا اور نہ ہی چھوڑوں گا۔‘


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US