پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی جانب سے جاری ہدایات پر عمل درآمد کے طریقہ کار پر پارٹی قیادت کے اندر نئی بحث اور اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے پارٹی کے ایک واٹس ایپ گروپ میں مختلف سطحوں پر ذمہ داریاں تفویض کرنے سے متعلق ہدایات جاری کیں، جس پر سینئر قیادت نے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سلمان اکرم راجہ کی جانب سے جاری پیغام میں کہا گیا کہ قومی میڈیا پر پارٹی کا بیانیہ رؤف حسن اور شیخ وقاص اکرم تیار کریں گے جبکہ بین الاقوامی میڈیا پر پی ٹی آئی کے مؤقف کو زلفی بخاری اور سجاد برکی اجاگر کریں گے۔ اسی طرح بانی پی ٹی آئی کی ہدایت کے مطابق خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی اسٹریٹ موومنٹ کی تیاری کریں گے جبکہ قانونی محاذ پر پاکستان بار کونسل کے رکن کی حیثیت سے سلمان اکرم راجہ خود پارٹی کی قیادت سنبھالیں گے۔
ذرائع کے مطابق ان ہدایات پر پارٹی کی سینئر لیڈر شپ نے واٹس ایپ گروپ میں کھل کر تنقید کی اور سلمان اکرم راجہ سے سوال کیا کہ وہ بطور وکیل اور قانونی نمائندہ لیگل فرنٹ تو سنبھال رہے ہیں تاہم بطور مرکزی سیکریٹری جنرل پارٹی امور میں ان کا کردار کیا ہوگا؟
اسی طرح یہ سوال بھی اٹھایا گیا کہ پارٹی کے مرکزی چیئرمین بیرسٹر گوہر کا کردار کیا ہوگا؟ اور صوبائی تنظیموں کی ذمہ داریاں کس کے پاس ہوں گی؟۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سینئر قیادت کی جانب سے شدید تنقید کے بعد یہ معاملہ بغیر کسی حتمی فیصلے کے خاموش ہوگیا اور گروپ میں مزید بحث روک دی گئی۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کو اسٹریٹ موومنٹ شروع کرنے کی ہدایت دی ہے تاہم پارٹی قیادت اس امر کی وضاحت کرچکی ہے کہ احتجاج کی باضابطہ کال اور تاریخ کا اعلان محمود اچکزئی یا علامہ راجا ناصر کی جانب سے کیا جائے گا۔
سیاسی مبصرین کے مطابق پی ٹی آئی کی قیادت میں یہ اختلافات پارٹی کی آئندہ حکمت عملی اور تنظیمی ڈھانچے کے حوالے سے اہم سوالات کو جنم دے رہے ہیں جن کے اثرات آنے والے دنوں میں مزید واضح ہونے کا امکان ہے۔