پاکستان نے ایران کی جانب سے پنجگور میں ’فضائی حدود کی خلاف ورزی‘ کے بعد ایران سے اپنا سفیر واپس بلانے کا اعلان کر دیا ہے۔بدھ کو دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’حملے کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ پاکستان میں ایرانی سفیر جو اس وقت ایران میں ہیں، واپس نہیں آئیں گے۔‘
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان سفارتی دوروں کو روکا جا رہا ہے۔ پاکستان نے اپنے فیصلے سے ایرانی حکومت کو آگاہ کر دیا ہے۔
پاکستان تحریکِ انصاف کے ترجمان رؤوف حسن نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے بیان میں لکھا کہ ’ایران کی جانب سے پاکستانی حدود میں حملہ اشتعال انگیز اور جارحیت پر مبنی اقدام ہے۔ دفتر خارجہ کا ردعمل واضح طور پر معذرت خواہانہ ہے۔‘
انہوں نے لکھا کہ ’انتقامی کارروائی کی دھمکیاں ماضی میں بھی کھوکھلی ثابت ہوئی ہیں اور اس بار بھی مختلف نتائج کی توقع نہیں ہے۔ یہ پہلا موقع نہیں جب ہماری انٹیلی جنس اور سکیورٹی ایجنسیاں سوتی پائی گئی ہیں۔یہ سنجیدہ خود شناسی کا وقت ہے، انکوائری کا وقت ہے۔ مستقبل میں اس طرح کی دراندازیوں کو روکنے اور اپنے بیانیے کو دنیا کے سامنے لانے کے لیے ایک جامع حکمت عملی تیارکرنے کا وقت ہے۔‘
Iranian attack inside Pakistani territory is an act of unprovoked & naked aggression. Foreign office response has been patently meek, almost apologetic. Threats of retaliation have proved hollow in the past & a different result is not expected. This is not the first time…
— Raoof Hasan (@RaoofHasan) January 17, 2024
روؤف حسن نے کہا کہ ’سب سے اہم، ملک میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کا وقت ہے تاکہ ایک عوامی مینڈیٹ کی حامل حکومت اقتدار سنبھالے جس کو ملک کی آزادی اور خودمختاری کے دفاع کے لیے سخت موقف اختیار کرنے کا اختیار اور عوامی سطح پر حمایت حاصل ہو۔ ظاہر ہے کہ موجودہ حکومت اس کام کو انجام دینے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔ اسے گھر جانا چاہیے۔‘
دوسری جانب پاکستان نے آج بدھ کو منعقد ہونے والا جوائنٹ بارڈر ٹریڈ کمیٹی کا اجلاس احتجاجاً منسوخ کرکے اپنا وفد واپس بلا لیا ہے۔یہ اجلاس بدھ کو گوادر سے ملحقہ ایران کے ساحلی شہر چاہ بہار میں منعقد ہونا طے پایا تھا جس کے لیے پاکستانی وفد چاہ بہار پہنچ چکا تھا تاہم پنجگور میں میزائل حملے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ تعلقات کی بنا پر اسے منسوخ کر دیا گیا۔
پاکستانی وفد میں چیف کلکٹر کسٹم بلوچستان عبدالقادر میمن، ڈپٹی کمشنر گوادر میجر ریٹائرڈ اورنگزیب بادینی، کوئٹہ اور گوادر چیمبرز کے ارکان اور دیگر حکام شامل تھے۔وفد میں شامل ڈپٹی کمشنر گوادر اورنگزیب بادینی نے اُردو نیوز سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ’وفد گوادر کے راستے واپس وطن روانہ ہو گیا ہے۔‘اجلاس میں گوادر اور چاہ بہار سے ملحقہ گبد رمدان تجارتی گزرگاہ کو مزید فعال بنانے اور تجارت کی فروغ کے لیے تجاویز و مشاورت کے علاوہ کئی مفاہتی یادداشتوں پر دستخط ہونا تھے۔ وفد نے چاہ بہار میں جاری تجارتی نمائش میں بھی شرکت کرنا تھی۔ ایران نے منگل کو رات گئے پاکستان کے صوبے بلوچستان میں ’جیش العدل‘ کے ٹھکانوں کو ’میزائل اور ڈرون‘ سے نشانہ بنایا تھا۔ایران سے ملحقہ بلوچستان کے ضلع پنجگور میں کیے جانے والے حملے میں دو بچیاں ہلاک ہوئیں۔ پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ پاکستان ایران کی جانب سے اپنے فضائی حدود کی بِلا اشتعال خلاف ورزی کی مذمت کرتا ہے جس کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔