پاکستانی وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی کو ایرانی ہم منصب کی فون کال موصول ہوئی ہے جس میں انہوں نے واضح کیا ہے کہ پاکستان اس اشتعال انگیز کارروائی کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
وزیر خارجہ نے حملے کی پاکستان کی جانب سے شدید مذمت کی اور زور دیا کہ ایران کی جانب سے پاکستانی حدود میں حملہ نہ صرف پاکستان کی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
حملہ بین الاقوامی قوانین اور پاکستان اور ایران کے درمیان دوطرفہ تعلقات کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے،واقعے سے پاکستان اور ایران کے دوطرفہ تعلقات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
نگراں وزیر خارجہ نے کہا کہ دہشت گردی خطے کے لیے ایک مشترکہ خطرہ ہے اور اس لعنت سے نمٹنے کے لیے مربوط اور مربوط کوششوں کی ضرورت ہے۔
وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ یکطرفہ اقدامات سے علاقائی امن و استحکام کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔خطے کے کسی بھی ملک کو اس خطرناک راستے پر نہیں چلنا چاہیے۔