ایران کے وزیر خارجہ امیرعبداللہ اللہیان پاکستانی نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی کی دعوت پر اتوار کی رات اسلام آباد پہنچ گئے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے ایکس اکاؤنٹ پر جاری بیان کے مطابق ایڈیشنل سیکریٹری خارجہ ( افغانستان، مغربی ایشیا) رحیم حیات نے نور خان ایئربیس پر ان کا خیرمقدم کیا۔
ایرانی وزیر خارجہ دورے کے دوران نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی سے بامعنی بات چیت اور نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سے ملاقات کریں گے۔
ایران کے خبررساں ادارے ارنا کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ ایک اعلٰی سطحی وفد کے ہمراہ پاکستان پہنچے ہیں۔ وہ ایک روزہ دورے میں پاکستانی حکام کے ساتھ سکیورٹی، اکانومی اور تجارتی امور پربات چیت کریں گے۔
پاکستان اور ایران کے درمیان کشیدگی میں کمی کے بعد دونوں ممالک نے اپنے اپنے سفیروں کو واپس ذمہ داریاں سنبھالنے کی ہدایت کی تھی۔ پاکستان کے دفتر خارجہ نے پاکستان اور ایران کا مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ تھا ’پاکستان اور ایران کے وزراء خارجہ کی ٹیلی فونک بات چیت کے بعد دوطرفہ اتفاق رائے سے فیصلہ ہوا ہے کہ دونوں ممالک کے سفیر 26 جنوری کو اپنی پوسٹس پر واپس جائیں گے۔‘ ’پاکستان کے نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی کی دعوت پر ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان 29 جنوری کو پاکستان کا دورہ کریں گے۔‘
خیال رہے پاکستان کے وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ ایران کے ساتھ حالیہ کشیدگی ختم کرنے اور سفارتی تعلقات کو بحال کیا جائے گا۔
اس سے قبل 17 جنوری کو ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود میں حملے کے نتیجے میں دو بچوں کی موت اور تین بچیاں زخمی ہو گئی تھیں۔
ایران کی جانب سے اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے 48 گھنٹے سے بھی کم وقت کے اندر پاکستان نے 18 جنوری کی علی الصبح ایرانی صوبے سیستان و بلوچستان میں مبینہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا تھا جس میں 9 افراد مارے گئے تھے۔