ہر شہری کے بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنانا ججز کی ذمہ داری ہے ، سپریم کورٹ

image

اسلام آباد۔3فروری (اے پی پی):سپریم کورٹ نے اغواء برائے تاوان کیس کے تحریری فیصلہ میں کہا ہے کہ ججز کسی خوف، دباؤ کے بغیر اور ایمانداری کے ساتھ آئین و قانون پر فیصلوں کے پابند ہیں، غیرضروری اور جھوٹے مقدمات کے اندراج کو روکنا حکومت کا فرض ہے، یقینی بنایا جائے کہ جھوٹے مقدمات درج کرانے والے نہ بچ سکیں۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے اغواء برائے تاوان کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ ججز کی ذمہ داری ہے کہ ہر شہری کے بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنائیں۔ عدالت نے اغواء برائے تاوان کے ملزمان کی بریت کو برقرار رکھتے ہوئے 8 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا ہے۔ یہ فیصلہ جسٹس جمال خان مندوخیل نے تحریر کیا ہے۔

عدالت عظمیٰ نے قرار دیا ہے کہ ججز کا کام مقدمہ کے حقائق کے تحت آئین اور قانون کا اطلاق ہے۔ ججز کو کھلے ذہن کے ساتھ مقدمات کی سماعت کرنی چاہیئے۔ اپنے تحریری فیصلہ میں سپریم کورٹ نے مزید کہا ہے کہ کسی جج کے کردار پر شک نہیں کرنا چاہئے۔ فیصلوں کے غلط ہونے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں تاہم حقائق اور قانون کیخلاف فیصلہ دینے والے جج کیلئے کوئی رعایت نہیں ہونی چاہیئے۔

سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ جج کو صحیح فیصلے تک پہنچنے کیلئے اپنے اختیارات اور ان کے استعمال کا علم ہونا چاہئے۔ سستا اور فوری انصاف ہر شہری کا آئینی حق ہے۔ ملک بھر میں ججز کی تمام خالی آسامیوں پر فوری بھرتیاں کی جائیں۔عدالت عظمیٰ نے قرار دیا کہ ناقص تفتیش کی وجہ سے کئی گنہگار بچ جاتے ہیں اور بے گناہوں کو سزا ہو جاتی ہے۔

ٹرائل کورٹ کی ذمہ داری ہے کہ آئین کے آرٹیکلز 9 اور10 اے کے تحت شفاف ٹرائل کو یقینی بنائے۔ اگر جرم ثابت نہ ہو رہا ہو تو ٹرائل کورٹ کسی بھی سٹیج پر ملزم کو بری کر سکتی ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے تحریری فیصلہ میں قرار دیا کہ بیشتر مقدمات میں اصل ملزم ناقص تفتیش کی وجہ سے بری ہوجاتے ہیں۔ بعض اوقات تفتیش ناقص ہوتی ہے تو بعض اوقات گواہوں کے عدم تعاون کی وجہ سے بھی ملزمان سزا سے بچ جاتے ہیں۔ گواہوں کے تحفظ کیلئے کسی نظام کی عدم موجودگی بھی گواہوں کی جانب سے تعاون نہ ہونے کی ایک بڑی وجہ ہے۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ مدعی کی جانب سے ذاتی عناد پر زیادہ ملزمان کی مقدمہ میں نامزدگی بھی قصورواروں کو سزا سے بچانے کا سبب بنتی ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ موجودہ مقدمہ میں ملزمان 7 سال جیل میں رہے ہیں۔ وہ بری تو ہو گئے ہیں لیکن ان کو بروقت انصاف نہیں ملا۔ سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ ملزمان کے 7 سال اور قانونی چارہ جوئی پر ہونے اخراجات کے مداوے کا کوئی طریقہ کار بھی موجود نہیں ہے۔


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US