اسلام آباد۔5فروری (اے پی پی):نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ جمہوریت اور سیاسی نظام کو مضبوط بنانے میں نوجوانوں کی شرکت ناگزیر ہے، اپنے دور حکومت میں پاکستان کے بہترین مفاد میں فیصلے کرنے کی کوشش کی، نگراں حکومت نے تمام تر قیاس آرائیوں کے باوجود انتخابات کے انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن کی مدد کی جو 8 فروری کو ہوں گے۔
ایک پوڈ کاسٹ کے دوران گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جمہوریت کو آگے لے جانے کے لیے سیاسی جماعتوں کی قیادت کا انتخاب جمہوری انداز میں ہونا چاہیے۔ پاکستان میں جمہوریت کے تصور کو مختلف وجوہات اور سول اداروں کے ڈھانچے میں کمزوریوں کی وجہ سے بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کئی دہائیوں سے پاکستان میں مقیم ہیں، پاکستان افغانستان میں دوست حکومت چاہتا ہے جیسا کہ خطے کے دیگر ممالک کی خواہش ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنے دور حکومت میں بلوچستان، آزاد کشمیر، خیبرپختونخوا، سندھ اور بلوچستان کے تعلیمی اداروں کے طلبا سے بات چیت کی اور ان سے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور ان کے نقطہ نظر کو سنا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں سرگرم دہشت گرد گروپوں کا موقف اخلاقیات اور پاکستان کے آئین اور قوانین کے خلاف ہے۔انہوں نے کہا کہ لاکھوں نوجوان پاکستان میں اپنا مستقبل دیکھتے ہیں، زیادہ تر لوگوں نے بہتر ملازمتوں اور معاشی وجوہات کی وجہ سے پاکستان چھوڑا۔ جو لوگ بیرون ملک سے ترسیلات زر بھیجتے ہیں وہ پاکستان کے اثاثے ہیں اور وہ ملک کی معاشی ترقی میں کردار ادا کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگ ایسے ہیں جو یورپ اور شمالی امریکہ میں اپنی زندگی گزارنے کے بعد پاکستان واپس آنا چاہتے ہیں۔ مستقبل میں مزید لوگ پاکستان واپس آئیں گے کیونکہ ان کو اسلامی اور مشرقی اقدار سے لگا ئو ہے۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنے دور میں پاکستان کے بہترین مفاد میں فیصلے کرنے کی کوشش کی۔انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ نگراں وزیراعظم کا عہدہ چھوڑنے کے بعد وہ سینیٹ آف پاکستان میں خدمات انجام دینا چاہیں گے۔انہوں نے کہا کہ نگراں حکومت نے تمام تر قیاس آرائیوں کے باوجود انتخابات کے انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن کی مدد کی جو 8 فروری کو ہوں گے۔