ترکیہ میں پاکستانی سفارتخانے میں تقریب ، جنوبی ترکیہ میں گزشتہ سال آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد ترک قوم کی ہمت اور استقامت کو یاد کیا گیا

image

انقرہ۔5فروری (اے پی پی):ترکیہ میں پاکستانی سفارتخانے میں پیرکو ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں جنوبی ترکیہ میں گزشتہ سال آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد ترک قوم کی ہمت اور استقامت کو یاد کیا گیا۔ ترک پارلیمنٹ کی چیئرپرسن ہیومن رائٹس انویسٹی گیشن کمیشن، رکن پارلیمنٹ دیر یانک اور ترکیہ میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر یوسف جنید نے ڈپٹی گورنر انقرہ بیکیر یلماز، نائب صدر اے ایف اے ڈی حمزہ تادیلن نے تھنک ٹینکس اور سول سوسائٹی کی موجودگی میں پودے لگائے۔ زلزلہ میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر ایک لمحہ کی خاموشی اختیار کی گئی جس کے بعد فاتحہ خوانی کی گئی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سفیر ڈاکٹر یوسف جنید نے زلزلے کے نتیجے میں 50 ہزار سے زائد جانوں کے ضیاع اور املاک کو ہونے والے تباہ کن نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ انہوں نے زلزلے سے بڑے پیمانے پر تباہی کے دوران ترکیہ کی ریزیلیئنس کو اجاگر کیا، جس کو صحیح طور پر اسرین فیلقتی کہا جاتا ہے اور صدر رجب طیب اردوان کی قیادت میں ترک حکومت کی اس طرح کے بھاری نقصان کو بہترین طریقے سے سنبھالنے کی صلاحیت ہے۔پاکستان ترک بھائی چارے اور دوستی کی گہرائیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے سفیر نے کہا کہ دونوں ممالک دو دل، ایک جان کی مانند ہیں۔ دونوں ممالک ہر حال میں ایک دوسرے کا ساتھ دینے کی شاندار روایت رکھتے ہیں۔

یہ پاکستان کی ذمہ داری تھی کہ وہ زلزلے سے متعلق امدادی سرگرمیوں میں اپنا حصہ ڈالے۔نائب صدر اے ایف اے ڈی حمزہ تاڈلین نے پاکستان کی مثالی یکجہتی اور زلزلے سے متعلق امداد کے لیے فوری ردعمل کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی ریسکیو ٹیمیں پہلی بین الاقوامی ٹیموں میں شامل تھیں جو زلزلے سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے شہر اڈیاماں پہنچیں جہاں انہوں نے بہت سی قیمتی جانیں بچائیں۔ انہوں نے کہا کہ امدادی سامان خاص طور پر موسم سرما میں خیمے کو ہوائی، زمینی اور سمندری راستوں سے بھیجا گیا تاکہ متاثرہ علاقوں میں فوری ترسیل کو یقینی بنایا جا سکے، جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ پاکستانی بھائیوں کے دل ترک عوام کے دلوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US