اسلام آباد۔22فروری (اے پی پی):سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کے اراکین نے کمیٹی کے الوداعی اجلاس میں موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ کی وزارت اور شرکاء کی ماحولیاتی تحفظ کے چیلنجوں کے حل کی کوششوں اور عزم کو سراہا۔ چیئرپرسن سینیٹر سیمی ایزدی نے ممبر سینیٹرز کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے ماحولیات اور فطرت کے تحفظ سے متعلق چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اہم اقدامات کے ساتھ کمیٹی میں کامیابی کے ساتھ اپنی مدت پوری کی۔ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر فوزیہ ارشد کی جانب سے قومی موسمیاتی تبدیلی کی پالیسی 2021 کے رہنما خطوط پر عمل درآمد کے حوالے سے پیش کردہ ایک نکاتی ایجنڈے پر بلایا گیا۔ سینیٹر سیمی ایزدی نے کمیٹی کی حمایت اور اس کے تمام فیلڈ دوروں کو کامیاب بنانے پر کمیٹی کے ارکان کا شکریہ ادا کیا۔
کمیٹی نے پاکستان انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (پاک-ای پی اے) کے دفتر اور اس کے سموگ کنٹرول سینٹر، اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ (آئی ڈبلیو ایم بی) کے ٹریل 6 لیپرڈ پریزرو زون، سابقہ مرغزار چڑیا گھر (مارگلہ وائلڈ لائف ریسکیو سینٹر)، پاکستان کے محکمہ موسمیات کے دفتر میں کنٹرول روم، ٹریل 5، شاہدرہ، فراش ٹائون اور مینگروز فاریسٹ کراچی سمیت مجموعی طور پر آٹھ فیلڈ دوروں کا اہتمام کیا۔ سینیٹر ایزدی نے وزارت کے عہدیداروں کی قابلیت اور کاپ-28 میں ملک کی کامیاب نمائندگی کو سراہا اور اس سلسلے میں سیکرٹری آصف حیدر شاہ کی کوششوں کی تعریف کی۔سینئر جوائنٹ سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی محمد فاروق نے بریفنگ میں بتایا کہ تمام صوبائی موسمیاتی ایکشن پلان قومی موسمیاتی تبدیلی پالیسی 2021 کے ساتھ ہم آہنگ ہیں جو کہ اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن آن کلائمیٹ چینج (یو این ایف سی سی سی) میں پیش کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام ملٹی نیشنلز کی سرمایہ کاری اس پالیسی سے مشاورت کے بعد کی جا رہی ہے جو تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے بنائی گئی ہے اور وزارت اس پالیسی گائیڈ لائنز کی سختی سے پابندی کرتی ہے۔ سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی آصف حیدر شاہ نے کمیٹی کو بتایا کہ وفاقی دارالحکومت اپنے چھوٹے علاقے کی وجہ سے فضائی آلودگی کے انڈیکس، سطحی پانی کی صفائی اور دیگر شعبوں میں صوبوں سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ وزارت نے بہتر اور منصوبہ بند کاموں کو یقینی بنانے کے لیے اپنے سول سروس کے عملے کی تعداد کے برابر موسمیاتی ماہرین کی خدمات حاصل کیں۔ انہوں نے کہا کہ فلیگ شپ لیونگ انڈس انیشی ایٹو کو مارچ 2024 میں اقوام متحدہ کا ایوارڈ دیا جائے گا۔ کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) اور آئی ڈبلیو ایم بی کے درمیان اختلافات پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ اسلام آباد چڑیا گھر کے ساتھ دونوں اداروں کے درمیان زمین کی ملکیت کا معاملہ ہے۔انہوں نے کمیٹی کو تجویز دی کہ وہ چڑیا گھر کی ملکیت کو آئی ڈبلیو ایم بی کے پاس برقرار رکھنے کے لیے سفارشات پیش کرے جو کابینہ کے فورم میں وزارت موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ کے موقف کی توثیق ہو گی۔ سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہا کہ ماحولیات سے متعلق مسائل کے حل کے لیے سیاسی جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے کے ذریعے سیاسی عزم کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ سینیٹر تاج حیدر نے بھی قائمہ کمیٹی کی میعاد کی کامیابی سے تکمیل پر فورم کو سراہا اور 2022 کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے متعلق تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں نے سیکرٹری پر زور دیا کہ وہ تعمیر نو کے عمل میں تعاون کو مزید آگے بڑھانے کے لیے کردار ادا کریں۔سینیٹر خالدہ عطیب نے کہا کہ موسمیاتی کمیٹی کی آئندہ زمہ داری ان عہدیداروں اور سینیٹرز کو سونپی جائے جو طویل عرصے سے اس باڈی کو چلا رہے ہیں تاکہ کاموں میں تسلسل کو یقینی بنایا جا سکے۔ اجلاس میں سینیٹرز کیشو بائی اور عابدہ محمد عظیم نے بھی شرکت کی۔