سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس (ریٹائرڈ) مظاہر نقوی کو مس کنڈکٹ کا مرتکب قرار دے دیا ہے اور کہا ہے کہ ’جسٹس ریٹائرڈ مظاہر نقوی کو بطور جج عہدے سے ہٹایا جانا چاہیے تھا۔‘
جمعرات کو سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق ’جسٹس (ریٹائرڈ) مظاہر نقوی کے خلاف 9 شکایات آئیں۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ ’سپریم جوڈیشل کونسل نے سابق جج مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف رائے دے دی۔‘
’سپریم جوڈیشل کونسل کی رائے پر صدر مملکت کارروائی کے مجاز ہیں۔ کونسل نے اپنی رائے منظوری کے لیے صدر مملکت کو بھجوا دی ہے۔‘
سپریم جوڈیشل کونسل نے اپنے رول 5 میں ترمیم کر دی۔ رول پانچ میں ترمیم کے بعد الزامات پر وضاحت دینے کا حق ججز کو دے دیا گیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق ’ججز اگر کوئی وضاحت جاری کریں تو اسے شہرت حاصل کرنے کے لیے کیا گیا اقدام قرار نہیں دیا جائے گا۔‘
مظاہر نقوی 10 جنوری کو مستعفی ہوگئے تھے
یاد رہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایات پر کارروائی کا سامنا کرنے والے سپریم کورٹ کے جسٹس مظاہر اکبر نقوی ازخود عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے۔
رواں برس 10 جنوری کو صدر مملکت عارف علوی کے نام استعفے میں انہوں نے لکھا تھا کہ ’میرے لیے ممکن نہیں ہے کہ میں سپریم کورٹ کے جج کے طور پر فرائض نبھاتا رہوں۔‘
حالات جن کا عوام کو علم ہے اور کچھ حد تک ریکارڈ پر موجود ہیں، میرے لیے ممکن نہیں ہے کہ میں سپریم کورٹ کے جج کے طور پر فرائض نبھاتا رہوں۔ قانونی کارروائی کو مدنظر رکھتے ہوئے بھی ایسا ہی کرنا چاہیے۔‘
جسٹس مظاہر اکبر نقوی 17 مارچ 2020 کو سپریم کورٹ کے جج بنے تھے۔ اس سے قبل وہ لاہور ہائی کورٹ کے جج رہے تھے۔قبل ازیں ضابطہ کار کی خلاف ورزی کی شکایات پر کارروائی کا سامنا کرنے والے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل کو شوکاز نوٹس کا تفصیلی جواب جمع کرایا تھا۔