خاتون نے یہ دعوی کیا ہے کہ وہ 40 دن سے جنگل میں بھوکی اور پیاسی بندھی رہی تھیں۔ لیکن اتنے عرصے تک بنا کھائے پیے زندہ رہنا کیسے ممکن ہے؟ اس سوال نے یہ معاملہ اور بھی پراسرار بنا دیا ہے۔

انڈیا کی ریاست مہاراشٹرا کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں سنیچر کی صبح جب چرواہے معمول کے مطابق اپنے مویشی جنگل میں لے کر گئے تو اچانک انھیں ایک چیخ سنائی دی۔
روناپال سونرلی گاؤں کے یہ چرواہے سندھودرگ نامی ضلع کے جنگلات میں یہ چیخ سن کر حیرت زدہ رہ گئے جب انھوں نے دیکھا کہ یہ آواز ایک ایسی خاتون کی تھی جس کی ٹانگیں کسی نے ایک درخت سے باندھ رکھی تھیں۔
انھیں اس وجہ سے بھی حیرت ہوئی کیوں کہ یہ خاتون مقامی نہیں تھی لیکن وہ جنگل کے اندر کافی فاصلے پر موجود تھیں۔
اس خاتون کو قریب سے دیکھ کر یہ چرواہے اور خوفزدہ ہو گئے اور انھوں نے فوراً قریبی گاؤں اور پولیس کو اطلاع دی۔
مہاراشٹرا پولیس کے اہلکاروں نے موقع پر پہنچ کر اس خاتون کی ٹانگ سے بندھی آہنی زنجیر کو کاٹا کر اسے چھڑوایا تو وہ کمزوری سے نڈھال تھی۔
پولیس کو یہ جان کر اور بھی حیرت ہوئی کہ یہ خاتون امریکی شہریت رکھتی تھی اور یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اسے کسی مجرم نے نہیں بلکہ ان کے اپنے شوہر نے اس ویران مقام پر باندھ کر تنہا چھوڑ دیا تھا۔
پولیس کے مطابق یہ خاتون کافی عرصے سے انڈیا میں تمل ناڈو میں رہائش پذیر تھی اور اس کے پاس آدھار کارڈ بھی موجود تھا جس پر تمل ناڈو کا پتہ موجود تھا۔
خاتون کی شہریت کے بارے میں اس کے پاس سے ملنے والے پاسپورٹ سے علم ہوا۔ مقامی پولیس نے خاتون کو ایک ہسپتال میں علاج کے لیے داخل کروا دیا ہے کیوں کہ وہ کئی دن سے جنگل میں بنا خوراک اور پانی کے بندھی رہی تھی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ اس معاملے کی تفتیش جاری ہے اور حتمی طور پر اس وقت کچھ بتایا نہیں جا سکتا۔
جب پولیس سے پوچھا گیا کہ آیا امریکی سفارت خانے کو اس معاملے کے بارے میں آگاہ کیا گیا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں سفارت خانے کو جلد آگاہ کر دیا جائے گا۔
بتایا گیا ہے کہ خاتون کو جب بازیاب کیا گیا تو اس وقت وہ ٹھیک سے بات بھی نہیں کر پا رہی تھی تاہم ان کے جسم پر کسی قسم کے زخم کے نشان نہیں تھے۔ یہ واضح تھا کہ یہ خاتون کئی دن سے بھوکی اور پیاسی تھیں۔
لیکن یہ کیسے علم ہوا کہ اس خاتون کو اس کے شوہر نے باندھا؟
جب پولیس نے اس خاتون کو ہسپتال منتقل کیا تو ابتدائی علاج کے بعد ان سے پوچھ گچھ کی کوشش کی گئی لیکن وہ ٹھیک سے بات نہیں کر پا رہی تھیں۔
ایسے میں خاتون نے کاغذ اور قلم منگوایا اور پھر انگریزی میں لکھ کر بتایا کہ ان کے ساتھ کیا واقعہ پیش آیا۔
اس تحریر میں ہی خاتون نے پولیس کو بتایا کہ ان کو اس حال میں ان کے اپنے شوہر نے پہنچایا۔ لیکن کوئی شوہر اپنی بیوی کے ساتھ ایسا کیوں کرے گا؟ اس سوال کا جواب پولیس نے اب تک واضح نہیں کیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون کی جسمانی صحت کی وجہ سے اس وقت مکمل طور پر یہ واضح نہیں کہ ان کے ساتھ کیا ہوا لیکن انھوں نے خود ہی ایک کاغذ پر انگریزی زبان میں چند معلومات لکھ کر فراہم کی تھیں۔

خاتون نے پولیس کو اس تحریر کے ذریعے بتایا کہ ان کو کسی قسم کا انجیکشن لگایا گیا جس کے بعد ان کا جبڑا حرکت نہیں کر پا رہا تھا اور ان کے لیے پانی تک پینا ناممکن ہو گیا۔
خاتون نے یہ دعوی بھی کیا کہ وہ 40 دن سے جنگل میں بھوکی اور پیاسی بندھی رہی تھیں۔ لیکن اتنے عرصے تک بنا کھائے پیے زندہ رہنا کیسے ممکن ہے؟ اس سوال نے یہ معاملہ اور بھی پراسرار بنا دیا ہے۔
خاتون نے یہ بھی لکھا کہ ’میرے شوہر نے مجھے درخت سے باندھ دیا۔ میں پھر بھی زندہ بچ گئی لیکن وہ بھاگ گیا ہے۔‘
سپرٹنڈنٹ پولیس سوربھ اگروال نے بتایا ہے کہ ابتدائی معائنے سے ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے اس خاتون کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں ہے لیکن فی الحال وثوق سے کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
پولیس کے مطابق تفتیشی ٹیم اس معاملے پر کام کر رہی ہے اور مصدقہ اطلاعات ملنے پر ہی مذید معلومات فراہم کی جائیں گی۔
تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون کے پاس سے ملنے والی دستاویزات سے علم ہوتا ہے کہ وہ دلی، ممبئی اور گوا میں ڈاکٹروں کے پاس زیرعلاج رہ چکی ہے۔
پولیس کے مطابق خاتون کا یہ بھی دعوی ہے کہ اس کا شوہر تمل ناڈو کا رہائشی ہے۔ پولیس نے اس دعوے کی تصدیق کے لیے ٹیم روانہ کر دی ہے۔