فرانس کے آڈٹ آفس کے مطابق برطانیہ کے کنگ چارلس سوم کے اعزاز میں دیے جانے والے شاندار لابسٹر ڈنر پر فرانسیسی صدر کے دفتر کو 475,000 یوروز یعنی چار لاکھ پاؤنڈ کا خرچ آیا،اگر پاکستانی روپے میں دیکھا جائے تو یہ عشائیہ 14 کروڑ روپے سے زیادہ کا تھا۔
یہ پر تعیش دعوت کنگ چارلس کے تین روزہ دورے کے درمیان دی گئی تھیفرانس کے آڈٹ آفس کے مطابق برطانیہ کے بادشاہ چارلس سوم کے اعزاز میں دیے جانے والے شاندار لابسٹر ڈنر پر فرانسیسی صدر کے دفتر کو 475,000 یوروز یعنی چار لاکھ پاؤنڈ ادا کرنا پڑے۔ اگر پاکستانی روپے میں دیکھا جائے تو یہ عشایہ 14 کروڑ روپے سے زیادہ کا تھا۔
صدر ایمانوئل میکخواں نے ستمبر میں بادشاہ کے دورے کے لیے تمام حدبندیوں کو ختم کر دیا تھا اور انھوں نے مہمانوں کے تواضع کے لیے نیلا لابسٹر، کیکڑے اور انواع و اقسام کے پنیر عشائیے پر سجا دیے تھے۔
لیکن صدارتی اخراجات کی اپنی سالانہ رپورٹ میں فرانس کی سپریم آڈٹ کور دی کامتے نے خبردار کیا کہ ریاستی استقبالیہ پر زیادہ اخراجات نے ان کے بجٹ کو 8.3 ملین خسارے میں پہنچا دیا ہے۔ یعنی بجٹ سے زیادہ خرچ کیا گيا ہے۔
اور اس ادارے کا کہنا ہے کہ ایوان صدر یعنی ایلیسی محل کو اب یہ ’کوشش کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ ایوان صدارت کے مالی توازن کو بحال اور برقرار رکھے۔‘
کنگ چارلس کے اعزاز میں منعقدہ دعوت میں بہت سے مشاہیر شامل تھےبرطانوی بادشاہکے عشائیے پر خرچ ہونے والی رقم میں سے 165,000 یورو سے زیادہ کیٹرنگ پر جبکہ 40,000 یورو مشروبات پر خرچ ہوئے۔
معروف شخصیات اور سٹارز سے سجی ضیافت میں شامل مہمانوں میں اداکار ہیو گرانٹ، فٹ بال مینیجر آرسین وینجر اور رولنگ سٹون مک جیگر اہم تھے۔ ان سب کو عشائیے میں نیلے لابسٹر (جھینگے کی سب سے بڑی قسم) اور کیکڑے پر مبنی پکوان پیش کیے گئے اور اس کے بعد انھیں بریس پولٹری اور مشروم گریٹن پیش کیے گئے۔
انھیں انواع و اقسام کے پنیر پر مبنی پکوان بھی پیش کیا گئے جس میں فرانسیسی کامٹے اور برٹش سٹیشلٹن بلیو شامل تھے۔
اور میٹھے میں انھیں روز میکرون کوکیز پیش کی گئی جو کہ گلاب کی پنکھڑیوں کی کریم، رسبری اور لیچیوں سے تیار کی گئی تھی۔
مک جیگر اور ان کی ساتھی میلانیا ہیمرک بھی مہمانوں کی فہرست میں شامل تھےورسائی کے محل میں یہ شاندار ضیافت برطانیہ کے بادشاہ چارلس کے فرانس کے تین روزہ سرکاری دورے کا حصہ تھی جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان قائم اہم اتحاد کو تقویت دینا تھا۔
یہ دورہ اصل میں مارچ کے مہینے میں ہونا طے تھا لیکن اسے فرانس کے اہم شہروں میں پنشن کی اصلاحات پر ہونے والے بڑے پیمانے کے مظاہروں کے بعد ملتوی کر دیا گیا تھا۔
رپورٹ میں صرف کنگ چارلس کے دورے پر آنے والے اخراجات کا ذکر نہیں تھا بلکہ اس سے قبل جولائی سنہ 2023 میں لاورے میں انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کے لیے سجائی جانے والی ایک ضیافت کا ذکر بھی تھا جس پر صدارتی دفتر کو 412,000 یورو کا خرچ آیا تھا۔
آڈٹ آفس نے کہا کہ مذکورہ ریاستی استقبالیوں کی وجہ سے ایوان صدر کے اخراجات میں اضافہ ہوا ہے اور یہ کہ تمام اخراجات میں پچھلے سال کے مقابلے میں 14 فیصد اضافہ ہے۔
اس کے مقابلے میں صدارت کے ذریعے حاصل ہونے والی آمدنی میں صرف 6.5 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔