سب سے دلچسپ تصویر وہ تھی جس میں ایک نوجوان ایک ساڑھی زیب تن کیے ہوئے تھا جو مبینہ طور پر وزیر اعظم ہاؤس سے ہی چرائی گئی تھی۔
ملک کے بانی کے مسجمے پر برستے ہتھوڑے، وزیر اعظم ہاؤس میں انقلاب کے نعرے بلند کرتا ہجوم، ہائی سکیورٹی زون میں سکون سے پرتعیش اشیا کو بے فکری سے لوٹتے ہوئے نوجوان۔۔۔
یہ ڈھاکہ میں سوموار کے دن کے چند مناظر ہیں جب ملک میں 16 سال سے برسراقتدار رہنے والی طاقتور وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی حکومت پلک جھپکتے زمین بوس ہوئی اور انھیں ملک سے فرار ہونا پڑا تو حکومت مخالف طلبہ تنظیم سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں نوجوان خالی وزیر اعظم ہاؤس کی عمارت پر ٹوٹ پڑے جس کے بنگالی نام ’گنابھابن‘ کا مطلب بھی ’لوگوں کا گھر‘ ہے۔

ایسے میں کئی دلچسپ مناظر بھی دیکھنے کو نظر آئے جن میں کسی نے وزیر اعظم کے بیڈ روم میں بستر پر لیٹ کر تصویر بنوائی تو کسی نے سرکاری کھانے پر ہاتھ صاف کیا۔
لیکن شاید سب سے دلچسپ تصویر وہ تھی جس میں ایک نوجوان ایک ساڑھی زیب تن کیے ہوئے تھا جو مبینہ طور پر وزیر اعظم ہاوس سے ہی چرائی گئی تھی۔
ایسے ہی مزید مناظر میں نوجوانوں کو جانور تک چراتے ہوئے دیکھا گیا۔

بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد پیر کو اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہو کر انڈیا چلی گئی تھیں تاہم اس سے قبل حکومت مخالف پرتشدد طلبہ تحریک کے دوران 300 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

ان مناظر کو جہاں دنیا بھر میں دیکھا گیا وہیں پاکستان میں سوشل میڈیا پر صارفین نے انھیں ملک میں گزشتہ سال نو مئی کو پیش آنے والے واقعات سے تشبیہ دیتے ہوئے لکھا کہ ’بنگلہ دیش کا نو مئی ہو گیا۔‘
واضح رہے کہ نو مئی کو سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں مظاہرے ہوئے جن میں سے ایک کے دوران مظاہرین لاہور کور کمانڈر ہاؤس کے اندر داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے اور بعد میں ایسے مناظر دیکھنے کو ملے جن میں کور کمانڈر ہاؤس سے اشیا چرائی گئیں۔ ان چوری شدہ اشیا میں ایک مور بھی شامل تھا۔

بنگلہ دیش سے بھی ایسے ہی مناظر سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر ایک پاکستانی صارف نے لکھا کہ ’ہمارے نو مئی کی کاپی کرنا چھوڑ دیں۔‘
ایک صارف نے لکھا کہ ’سری لنکا میں مظاہرین نے صدر کے گھر کو لوٹا، بنگلہ دیش میں بھی ایسا ہی ہو رہا ہے لیکن پاکستان میں نو مئی کو ایک فوجی افسر کے گھر سے مور چرانے پر سزا ملی جو ختم نہیں ہو رہی۔‘

بنگلہ دیش سے سامنے آنے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کئی افراد فرنیچر اٹھا کر لے جا رہے ہیں جبکہ عمارت کے اندر موجود کمروں میں لوگوں کو صوفوں پر آرام کرتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔
بی بی سی ہندی کے مطابق بہت سے لوگ ان اشیا کو اپنی فتح کی علامت کے طور پر ساتھ لے گئے۔
واضح رہے کہ ہجوم کی جانب سے عمارت میں داخل ہونے پر سکیورٹی پر تعینات اہلکاروں نے ان کو روکنے کی کوشش نہیں کی۔


ایک پاکستانی صارف نے لکھا کہ بنگلہ دیش میں لوگوں نے نو مئی کو دہرایا لیکن اس سے ثابت ہوتا ہے کہ دنیا میں فوج اثر ورسوخ رکھتی ہے اگرچہ کہ وہ سیاسی پردے کے پیچھے چھپ کر ہی کام کر رہی ہو۔
بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کے استعفے کے بعد ملک کی فوج کے سربراہ جنرل وقار الزماں نے قوم سے خطاب میں کہا تھا کہ ملک میں عبوری حکومت قائم کی جائے گی جس کے لیے بات چیت جاری ہے۔

بی بی سی بنگالی کے مطابق مشتعل مظاہرین نے سوموار کو متعدد پولیس سٹیشن سمیت بنگلہ دیش کے بانی وزیر اعظم شیخ مجیب الرحمان کی دھانمنڈی میں واقع پرانی رہائشگاہ اور میوزیم کو بھی نظر آتش کر دیا تھا۔
شیخ مجیب الرحمان کی دھانمنڈی میں واقع پرانی رہائشگاہ اور میوزیمیہ وہی مقام ہے جہاں سے شیخ مجیب الرحمان کو سنہ 1971 میں گرفتار کیا گیا تھا اور بنگلہ دیش کے قیام کے بعد فوجی بغاوت میں اسی جگہ ان کو قتل کر دیا گیا تھا۔