29 سالہ خاتون کی ’30 ٹکڑوں‘ میں بٹی لاش برآمد: ’فریج کھولا تو میں نے اپنی بیٹی کی لاش ٹکڑے ٹکڑے دیکھی‘

انڈیا کی جنوبی ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلور کا ایک علاقہ اچانک سرخیوں میں اس وقت آ گیا جب اتوار کو مکان مالک نے اپنے کرایہ دار کے کمرے سے آنے والی ناقابل برداشت بدبو کی شکایت کی۔

انڈیا کی جنوبی ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلور کا ایک علاقہ اچانک شہ سرخیوں میں اُس وقت آیا جب ایک مالکِ مکان کی شکایت پر اُس کمرے کا دوازہ کھولا گیا جہاں سے ’ناقابل برداشت‘ بدبو آ رہی تھی۔

اتوار کے روز مالکِ مکان نے شکایت کی تھی کہ اُن کی کرایہ دار خاتون کے کمرے سے شدید تعفن اُٹھ رہا ہے۔

کرایہ دار ایک 29 سالہ خاتون تھیں جو اپنے شوہر سے الگ بنگلور کے ’وایلاکاول‘ نامی علاقے میں واقع ایک بیڈ روم کے اپارٹمنٹ میں تنہا رہتی تھیں۔

مکان مالک نے بدبو کی شکایت کرایہ دار کی والدہ سے کی تھی اور جب والدہ وہاں پہنچیں اور اپارٹمنٹ کا دروازہ کھولا گيا تو انھیں فریج سے اپنی بیٹی کی لاش ٹکڑوں کی صورت میں ملی۔

بنگلور سے صحافی عمران قریشی نے بی بی سی اُردو کو بتایا کہ مقتول کی والدہ کی شکایت پر ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے اور اس پر تیزی سے کارروائی کی جا رہی ہے۔

اس واقعے نے ایک بار پھر بڑے شہروں میں تنہا رہنے والی خواتین کی سکیورٹی کے معاملے پر سوالات کو جنم دیا ہے جبکہ سوشل میڈیا پر اس معاملے کو دو سال پرانے اُس واقعے کے تسلسل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جو مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی میں پیش آیا تھا، جس میں شردھا واکر کی لاشوں کے ٹکڑے فریج اور دوسرے مقامات سے برآمد ہوئے تھے اور ان کے قتل کے جرم میں آفتاب پونا والا نامی نوجوان کو گرفتار کیا گیا تھا۔

ہندو تنظیموں کی جانب سے سوشل میڈیا پر اس واقعے کو بھی ’لوو جہاد‘ کے پس منظر میں دیکھا جا رہا ہے اور منافرت پر مبنی غیرمصدقہ خبریں پھیلائی جا رہی ہیں۔

بی بی سی اُردو نے جب اس بابت بنگلور میں مقیم صحافی عمران قریشی سے بات کی تو انھوں نے کہا کہ پولیس نے واضح انداز میں لوو جہاد کی نوعیت کے مفروضوں کو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ مشتبہ فرد تک پہنچ گئے ہیں جس کو جلد ہی گرفتار کر لیا جائے گا۔

’انڈیا ٹوڈے‘ کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے مجموعی طور پر فریج سے لاش کے 30 ٹکڑے برآمد کیے ہیں جبکہ اپارٹمنٹ میں خون اور قتل و زبردستی کے شواہد فی الحال نہیں ملے ہیں۔

دوسری جانب ’ٹائمز آف انڈیا‘ نے پولیس کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ لاش 50 ٹکڑوں میں بٹی ہوئی تھی۔

بنگلور کے پولیس کمشنر بی دیانند نے گذشتہ روز میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’قاتل ریاست سے باہر کا ہے اور پولیس کی متعدد ٹیم کو مختلف مقامات پر چھاپے مارنے اور ملزم کو گرفتار کرنے کے لیے روانہ کر دیا گيا ہے۔‘

29 سالہ مہا لکشمی کی والدہ مینا رانا نے پولیس کو بتایا کہ اُن کا اپنی بیٹی سے دو ستمبر کے بعد سے کوئی رابطہ نہیں تھا۔ والدہ نے انڈین ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ مکان مالک نے انھیں بدبو کے بارے میں اطلاع دی اور ’جب میں نے فریج کا دروازہ کھولا تو میں نے اپنی بیٹی کی لاش ٹکڑے ٹکڑے دیکھی۔‘

اہلخانہ کی جانب سے فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق 29 سالہ مہا لکشمی کی چھ برس قبل ایک شخص سے شادی ہوئی تھی تاہم یہ جوڑا گذشتہ تقریبا ایک سال سے علیحدہ علیحدہ رہ رہا تھا۔

مہالکشمی کا تعلق پڑوسی ملک نیپال سے بتایا جا رہا ہے جن کا خاندان لگ بھگ 35 برس قبل کرناٹک کے نیلمنگلا نامی علاقے میں آ کر آباد ہو گيا تھا۔

سرکاری خبر رساں ادارے ’پریس ٹرسٹ آف انڈیا‘ کے مطابق مقتول خاتون کے شوہر نے یہ خبر سامنے آنے کے بعد قتل کا الزام ایک ایسے شخص پر لگایا ہے جس کے، شوہر کے مطابق‘ اُن کی اہلیہ کے ساتھ ’ناجائز تعلقات‘ تھے۔

شوہر کے مطابق انھوں نے اُس شخص کے خلاف ماضی میں بھی پولیس میں شکایت درج کرائی تھی۔ انھوں نے کہا کہ انھوں نے اپنی اہلیہ کو آخری مرتبہ ایک ماہ قبل ایک دکان میں دیکھا تھا۔ مہالکشمی کی ایک بیٹی بھی ہے۔

تاہم ’دی ہندوستان ٹائمز‘ کی رپورٹ کے مطابق مہالکشمی کے شوہر کی جانب سے پولیس کو شکایت درج کروائے جانے سے قبل مہا لکشمی نے اپنے شوہر کے خلاف اُسی پولیس سٹیشن میں شکایت درج کرائی تھی کہ اُن کا شوہر اُن پر تشدد اور مار پیٹ کرتا ہے۔

پولیس کے مطابق شوہر اور اہلیہ کی جانب سے پولیس کو درخواستیں دیے جانے کے بعد خاندان کے افراد نے جوڑے کے درمیان لڑائی کو ختم کروانے کی ناکام کوشش کی تھی۔

مہالکشمی کے شوہر کی جانب سے جس شخص پر قتل کا الزام عائد کیا گیا ہے وہ مسلم ہیں اور اسی الزام کے بعد سوشل میڈیا پر اس معاملے کو ’لوو جہاد‘ سے جوڑا جا رہا ہے۔

پولیس کا کیا کہنا ہے؟

تاہم اس کے برعکس ابتدائی تفتیش کے بعد پولیس کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں ملوث ملزم کا تعلق ریاست مغربی بنگال سے ہے۔ خبر رساں ادارے ’پی ٹی آئی‘ سے بات کرتے ہوئے بنگلورو سٹی پولیس کمشنر بی دیانند نے کہا ہے کہ پولیس اس معاملے کی تمام زاویوں سے تحقیق کر رہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’اس گھناؤنے جرم کو انجام دینے والے مرکزی ملزم کی شناخت کر لی گئی ہے۔ بات صرف یہ ہے کہ ہم ابھی تک اسے پکڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔ جب وہ شخص پکڑا جائے گا اور اس سے پوچھ گچھ مکمل ہو جائے گی تب ہی ہم مزید معلومات دے سکیں گے۔‘

پولیس افسر نے ایک سوال کے جواب میں کہا ’مشتبہ شخص کا تعلق دوسری ریاست (بنگلور سے باہر) سے ہے، لیکن ملزم بنگلور میں رہ رہا تھا۔ ہم ابھی زیادہ معلومات نہیں دے سکتے کیونکہ اس سے ملزم کی مدد ہو سکتی ہے۔‘

دوسری جانب ریاست کرناٹک کے وزیر داخلہ جی پرمیشور نے کہا ہے کہ حکام نے بنگلور کی ایک خاتون کے قتل کے سلسلے میں ایک مشتبہ شخص کی شناخت کی ہے جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ مغربی بنگال میں ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’مغربی بنگال کے ایک شخص کے مشتبہ ہونے کی اطلاع ہے۔ اسے گرفتار کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ اس کے بارے بہت سے معلومات اکٹھا کر لی گئی ہیں، جنھیں ہم فی الحال ظاہر نہیں کر سکتے۔ لیکن ہم جلد ہی اس میں ملوث لوگوں کو پکڑ لیں گے۔‘

خواتین کی حفاظت پر ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ بہت سارے سی سی ٹی وی کیمرے لگائے گئے ہیں اور امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے دیگر حفاظتی انتظامات بھی کیے جا رہے ہیں۔

مقتول کی بڑی بہن نے مقامی میڈیا سے کنّڑ زبان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی لڑکی کے ساتھ ایسا واقعہ پیش نہیں آنا چاہیے کہ اس کے جسم کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیے جائیں۔

انھوں نے روتے ہوئے مزید کہا کہ اُن کی بہن کے قاتل کو کسی صورت بخشا نہیں جانا چاہیے۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US