تحقیق نے یہ اہم انکشاف کیا ہے کہ نوزائیدہ بچوں کی ابتدائی دو سال اور چھ ماہ کے دوران خوراک میں چینی کا زیادہ استعمال مستقبل میں انہیں سنگین بیماریوں کا شکار بنا سکتا ہے۔
یہ تحقیق برطانوی ماہرین نے کی، جو دوسری جنگ عظیم کے دوران پیدا ہونے والے بچوں پر تحقیق کر رہے تھے۔ ان کا مقصد یہ سمجھنا تھا کہ حمل کے دوران اور بچوں کی ابتدائی نشوونما میں چینی کے زیادہ استعمال کا صحت پر کیا اثر پڑتا ہے۔
ماہرین نے اس تحقیق کے لیے پہلے پرانے ڈیٹا کا جائزہ لیا اور معلوم کیا کہ ان ماؤں کی اولاد جنہوں نے حمل کے دوران اور ابتدائی سالوں میں چینی کا زیادہ استعمال کیا، ان بچوں کو بعد میں کئی سنگین بیماریوں کا سامنا کرنا پڑا۔ پھر 5 لاکھ افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کرنے کے بعد ماہرین نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ زیادہ چینی کا استعمال بچے کی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔
تحقیق کے مطابق، حمل کے دوران زیادہ چینی کا استعمال بچے میں ذیابیطس، بلڈ پریشر اور موٹاپے جیسے مسائل کو جنم دے سکتا ہے۔ اسی طرح، نوزائیدہ بچوں کے لیے ابتدائی 1000 دنوں (یعنی ڈھائی سال) میں زیادہ چینی کے استعمال سے ان میں بعد میں ذیابیطس جیسے مسائل پیدا ہونے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ماہرین نے یہ بھی پایا کہ اگر اس ابتدائی دور میں خوراک میں چینی کی مقدار کو نصف کر دیا جائے، تو بچوں میں ان بیماریوں کے امکانات 20 سے 35 فیصد تک کم ہو جاتے ہیں۔
یہ تحقیق والدین کو ایک اہم پیغام دیتی ہے کہ ابتدائی زندگی میں غذائیت کے حوالے سے محتاط رہنا ضروری ہے، کیونکہ یہ نہ صرف بچوں کی موجودہ صحت بلکہ مستقبل میں ان کی بیماریوں کے خطرات پر بھی اثر ڈال سکتا ہے۔