مانسہرہ, تھانہ بفہ کی حدود میں چند روز قبل کراچی سے جانے والے 9 سالہ معصوم بچے کے بہیمانہ قتل اور اس کا سر تن سے جدا کرنے والے ملزم کا باب اختتام کو پہنچ گیا۔ افغان نژاد ملزم، جس پر اس اندوہناک واردات کا الزام تھا، پولیس کی حراست میں اپنی ہی نشاندہی پر لے جائے جاتے ہوئے گولیوں کی زد میں آ کر ہلاک ہو گیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق، سیکیورٹی اہلکار قاتل کو جائے واردات پر لے جا رہے تھے تاکہ تحقیقات کو آگے بڑھایا جا سکے، لیکن جیسے ہی ٹیم مخصوص مقام کے قریب پہنچی، اچانک نامعلوم افراد نے فائرنگ شروع کر دی۔ اندھا دھند فائرنگ کے دوران افغان باشندہ موقع پر ہی مارا گیا، جبکہ پولیس پارٹی نے محفوظ مقام پر پناہ لے کر جوابی حکمتِ عملی اختیار کی۔
ڈی پی او مانسہرہ شفیع اللہ گنڈاپور کے مطابق، فائرنگ کرنے والے ملزمان کی شناخت اور گرفتاری کے لیے پورے ضلع میں سخت ناکہ بندیاں کی جا چکی ہیں اور سرچ اینڈ اسٹرائیک آپریشن جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت کسی کو نہیں دی جا سکتی، اور مجرموں کو انجام تک پہنچایا جائے گا۔
یہ واقعہ نہ صرف سیکیورٹی اداروں کے لیے چیلنج تھا بلکہ ایک سنگین سماجی سوال بھی کہ کیسے ایک بچہ ایسی درندگی کا نشانہ بن گیا؟ مگر اب، کم از کم ایک باب بند ہوا، اور ظالم کا حساب مکمل ہوا۔
پولیس کی کوشش ہے کہ اس افسوسناک واقعے میں ملوث دیگر کردار بھی جلد قانون کے کٹہرے میں لائے جائیں تاکہ مقتول بچے کے اہل خانہ کو مکمل انصاف مل سکے۔