سکیورٹی خدشات، بلوچستان کے راستے زائرین کے ایران و عراق جانے پر پابندی عائد

image

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے اعلان کیا ہے کہ حکومت نے اس برس اربعین کے موقع پر زائرین کو سڑک کے راستے ایران اور عراق جانے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

عرب نیوز کے مطابق اتوار کو ایکس پر پوسٹ میں محسن نقوی نے کہا کہ ’یہ فیصلہ عوامی تحفظ اور قومی سلامتی کے خدشات کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔‘

پاکستان سے ہر برس ہزاروں زائرین مذہبی سیاحت اور مقدس مقامات کی زیارت کے لیے ایران اور عراق جاتے ہیں۔

گذشتہ برسوں میں بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں زائرین پر کئی مرتبہ فرقہ وارانہ حملے ہو چکے ہیں۔ ان حملوں میں مختلف مسلح گروہوں نے سڑک کے ذریعے سفر کرنے والے قافلوں کو نشانہ بنایا جس کی وجہ سے سکیورٹی کے شدید خدشات پائے جا رہے ہیں۔

محسن نقوی کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ’وزارت خارجہ، حکومت بلوچستان اور سکیورٹی اداروں سے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا گیا ہے کہ اس برس اربعین کے موقع پر زائرین کو سڑک کے راستے ایران اور عراق جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ یہ ایک مشکل فیصلہ ہے لیکن عوامی سلامتی اور قومی مفاد میں کیا گیا ہے۔‘

وزیر داخلہ نے واضح کیا ہے کہ زائرین کو فضائی سفر کے ذریعے ایران اور عراق جانے کی اجازت دی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’وزیراعظم شہباز شریف نے متعلقہ حکام کو ہدایت دی ہے کہ زائرین کی سہولت کے لیے زیادہ سے زیادہ پروازوں کا بندوبست کیا جائے۔‘

دوسری جانب ترجمان پی آئی نے کہا ہے کہ ’پی آئی اے نے اربیعن زائرین کے لیے خصوصی پروازیں چلانے کا فیصلہ کیا ہے، اس سلسلے میں آٹھ سے 11 اگست کے درمیان چار خصوصی پروازیں کراچی سے روانہ ہوں گی۔‘

’زائرین کے لیے نجف سے واپسی کے لئے 18 تا 21 اگست کو پروازیں شیڈول کی گئی ہیں۔ تمام پروازیں پر ٹکٹوں کی فروخت شروع کر دی گئی ہے۔ مارکیٹ کی ضرورت پر مزید پروازیں بھی شیڈول کی جائیں گی۔‘

ایک امیگریشن اہلکار نے بتایا ہے کہ حکومت آئندہ برسوں کے لیے زائرین کی ایران، عراق اور شام جانے کی پالیسی میں بڑی تبدیلیاں کر رہی ہے۔

After extensive consultations with the Ministry of Foreign Affairs, Balochistan Government, and security agencies, it has been decided that Zaireen will not be allowed to travel to Iraq and Iran by road for Arbaeen this year. This difficult decision was taken in the interest of…

— Mohsin Naqvi (@MohsinnaqviC42) July 27, 2025

کچھ ہی روز قبل وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا تھا کہ گذشتہ ایک دہائی کے دوران تقریباً 40 ہزار سے زائد پاکستانی زائرین ان ممالک میں یا تو لاپتہ ہو گئے یا مدتِ قیام ختم ہونے کے باوجود واپس اپنے ملک نہیں لوٹے۔

دوسری طرف ایک لمبے عرصے سے ایران اور عراق کی مذہبی سیاحت کے لیے استعمال ہونے والا سالار نظام ختم کر دیا ہے۔ اس نظام کے تحت کئی زائرین پر مشتمل گروہ کو ایک سالار (ٹور آپریٹرز) زیارات تک پہنچانے کا انتظام کرتا تھا۔

رپورٹ کے مطابق ایران اور عراق کی مذہبی سیاحت کے لیے ایک نیا کمپیوٹرائزڈ نظام متعارف کروایا جا رہا ہے جس کے تحت زائرین کی نقل و حرکت کو بہتر طور پر مانیٹر کیا جائے گا۔

’ایمیگریشن اینڈ پاسپورٹس‘ کے شعبے کے سربراہ مصطفی جمال قاضی نے کہا ہے کہ ’نئی پالیسی کے تحت صرف منظم گروپوں کو زیارات کی اجازت دی جائے گی اور لائسنس یافتہ ٹور آپریٹرز کو اس بات کا پابند بنایا جائے گا کہ وہ ہر زائر کی واپسی کو یقینی بنائیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر کسی آپریٹر نے پالیسی کی خلاف ورزی کی یا تمام زائرین کو وقت پر واپس نہ لایا تو اس کا لائسنس منسوخ کر دیا جائے گا۔‘

یہ اقدامات حکومت کی جانب سے زائرین کی حفاظت، بہتر نگرانی اور ملک کے امیگریشن نظام کو مؤثر بنانے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔

 


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts Follow