برطانیہ نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے حوالے سے تنقید مسترد کر دی ہے کہ اس اقدام سے وہ عسکریت پسند گروپ حماس کو نوازنے جا رہا ہے جبکہ دوسری جانب سماجی تنظیموں کا کہنا ہے کہ حق خودارادیت کو اسرائیلی اقدامات سے مشروط کرنا ’شرمناک‘ ہے۔خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق برطانوی وزیر برائے ٹرانسپورت ہیدی الیگزینڈر نے تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ حماس کو نوازنے کے مترادف نہیں ہے۔ حماس ایک دہشت گرد تنظیم ہے جس نے خوفناک مظالم کیے ہیں۔ یہ فلسطینی عوام سے متعلق ہے۔ یہ ان بچوں سے متعلق ہے جن کو ہم غزہ میں بھوکا مرتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔‘فرانس کے بعد برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر نے بھی فلسطینی ریاست کو ستمبر میں تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے تاہم انہوں نے واضح کیا کہ ایسا اس صورت میں کیا جائے گا کہ اگر اسرائیل حماس کے ساتھ جنگ بندی معاہدہ کرنے میں ناکام ہو گیا۔برطانوی وزیر نے مزید کہا کہ ہمیں اسرائیلی حکومت پر دباؤ بڑھانے کی ضرورت ہے کہ وہ غزہ میں امداد کی ترسیل کے لیے رکاوٹیں اٹھائے۔منگل کو وزیراعظم کیئر سٹارمر نے ٹیلی ویژن خطاب میں کہا تھا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ستمبر میں ہونے والے اجلاس میں فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کریں گے تاہم انہوں نے اس اقدام کو اسرائیلی پالیسی سے مشروط کیا تھا۔برطانوی وزیراعظم نے کہا تھا کہ ’اگر اسرائیل نے جنگ بندی اور دو ریاستی حل پر پیش رفت نہ کی تو برطانیہ کا یہ فیصلہ نافذالعمل ہو گا۔‘دوسری جانب برطانوی تنظیم ’فلسطینی یکجہتی مہم‘ (پی ایس سی) نے کیئر سٹارمر کے مشروط اعلان کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔سماجی حقوق کی تنظیم نے جاری بیان میں کہا کہ فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کو ’اسرائیلی اقدامات کے تناظر میں رکھنا شرمناک ہے‘، یہ ایک بنیادی حق جس کو اسرائیل کے رویے سے قطع نظر تسلیم کیا جانے چاہیے۔اکتوبر 2023 میں غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے پی ایس سی اور دیگر گروپ برطانوی شہروں میں باقاعدہ احتجاجی مارچ منعقد کرتے رہے ہیں۔پی ایس سی نے جاری بیان میں مزید کہا کہ ’ہر برطانوی رکن پارلیمنٹ اور حکومتی اہلکار اس حقیقت سے بھی واقف ہیں کہ اسرائیلی فوج فلسطینی شہریوں کے خلاف بربریت اور غزہ کے بنیادی ڈھانچے کی مکمل تباہی میں برطانوی برآمد شدہ ہتھیاروں کا استعمال کر رہی ہے۔‘ سماجی تنظیم نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں غیرمشروط جنگ بندی کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرے اور اسرائیل کو ہتھیاروں کی ترسیل پر پابندی لگائے۔