خیبر پختونخوا کے ضلع بونیر کے نوجوانوں نے اپنی مدد آپ کے تحت گرین پختونخوا کے نام سے مہم کا تیسرا مرحلہ شروع کردیا، جس میں نوجوانوں نے جوش و جذبے کے ساتھ حصہ لیا۔
گزشتہ 2 سال سے گرین پختونخوا کے نام سے شروع کی گئی شجر کاری مہم میں اب تک ہزاروں پودے لگائے گئے ہیں، یہ مہم ضلع بونیر کے ایک چھوٹے سے گاؤں کینگرگلی کے نوجوانوں نے اپنی مدد آپ شروع کی تھی۔
شجر کاری مہم کے لیے نوجوانوں نے پہلے مرحلے میں چندہ جمع کرکے موسمیاتی تبدیلی سے ہونے اثرات کو روکنے کے لیے پودے خریدے۔
احمد موسیٰ سالار جو خود یہ قدرتی نظارے نہیں دیکھ سکتا، کیونکہ وہ دونوں آنکھوں سے نابینا ہے مگر پھر بھی انہوں نے موسمیاتی تبدیلی سے ہونے والے نقصانات و اثرات کو کم کرنے کے لیے اپنے حصے کا کام کیا اور پورے گاؤں میں نوجوانوں کو متحرک کرکے اس مہم کا آغاز کیا۔
احمد موسیٰ سالار کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں سب سے بڑا مسئلہ مومسمیاتی تبدیلی کا ہے جس میں پاکستان بھی ریڈ لائن پر ہے، اس لیے ہم نے عہد کیا کہ ہم بھی آنے والی نسل کو بہتر ماحول فراہم کرنے کے لیے کوشش کریں۔
انہوں نے کہا کہ درخت ماحول کو صاف رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں،وہ ہوا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کرتے ہیں اور آکسیجن خارج کرتے ہیں، جس سے ہوا کا معیار بہتر ہوتا ہے۔ جنگلات بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے میں مدد کرتے ہیں جو زیر زمین پانی کے ذخائر میں اضافہ کرتے ہیں اور اس سے پانی کے وسائل کی حفاظت ہوتی ہے۔
جنگلات مختلف جانوروں اور پودوں کی انواع کے لیے مسکن فراہم کرتے ہیں۔ شجر کاری مہم سے حیاتیاتی تنوع کو فروغ ملتا ہے۔ شجر کاری مہم مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرتی ہے، جیسے کہ پودے لگانا، ان کی دیکھ بھال کرنا اور جنگلات کی حفاظت کرنا۔ اس کے علاوہ، جنگلات سے لکڑی اور دیگر قدرتی وسائل بھی حاصل ہوتے ہیں جو معیشت کو فروغ دیتے ہیں۔
بونیر میں شجر کاری مہم کی کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ مقامی آبادی کو اس مہم میں شامل کیا جائے اور انہیں اس کی اہمیت سے آگاہ کیا جائے۔ اس کے علاوہ حکومت کو چاہیے کہ وہ اس مہم کے لیے مالی اور تکنیکی مدد فراہم کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ پودے لگائے جائیں اور ان کی دیکھ بھال کی جائے۔بونیر میں شجر کاری مہم ایک اہم ماحولیاتی اور معاشی اقدام ہے جو علاقے کی ترقی اور خوشحالی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
موسیٰ سالار کے مطابق گزشتہ شجر کاری مہم میں 6 ہزار پودے لگائے ہیں اب اس مہم میں ہماری کوشش ہے کہ مون سون شجرکاری مہم میں 15 ہزارتک پودے لگائے جائیں جس کے لیے محکمہ جنگلات ضلع بونیر نے بھی پودے فراہم کرنے میں مدد کی ہے۔
ضلع بونیر کے ان نوجوانوں کو سوشل میڈیا پر پذیرائی ملنے کے بعد اس وقت ملاکنڈ ڈویژن کے بیشتر اضلاع میں نوجوان موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو روکنے کے لیے متحرک ہوئے ہیں اور کئی اضلاع میں شجر کاری مہم اپنی مدد آپ کے تحت جاری ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل مذکورہ جوانوں نے ضلع بھر میں تمام تجارتی مراکز کے سائن بورڈز کو اپنی مادری زبان میں لکھنے کے حوالے سے ایک کامیاب مہم چلائی تھی جس کے بعد اب یہ نوجوان معاشرے کو مختلف جرائم سے بچانے کے لیے اس قسم کے مثبت اقدامات کے لیے کوشش کررہے ہیں جس میں سب سے کامیاب مہم موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے جاری شجر کاری مہم ہے جسے نہ صرف علاقائی سطح پر بلکہ حکومتی سطح پر بھی پذیرائی مل گئی ہے۔