صحت سہولت کارڈ میں 28 ارب روپے سے زائد کی بے قاعدگیوں کا انکشاف

image

کوہستان اور سیٹزن امپرومنٹ پراجیکٹ میں اربوں روپے کی مبینہ کرپشن کے بعد خیبر پختونخوا میں صحت کارڈ منصوبے میں 28 ارب روپے سے زائد کی مبینہ کرپشن کا انکشاف ہوا ہے۔

یہ انکشاف آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی طرف سے 2017-18 سے 2021-22 کی آڈٹ کے دوران ہوا ہے، محکمہ صحت میں مبینہ 28 ارب 61 کروڑ روپے مالی بے قاعدگیاں تحریک انصاف کے گزشتہ دور میں شعبہ صحت میں اٹھائے گئے اقدامات کی مد میں رپورٹ ہوئی ہیں۔

یہ بے قاعدگیاں صحت سہولت کارڈ، پرائیویٹ ہسپتالوں کوغیر ضروری طور پر صحت سہولت کارڈ کے پینل میں شامل کرنا، ہیلتھ کئیر کمیشن کے پینل پر نہ ہونے کے باوجود پرائیویٹ ہسپتالوں کو اربوں روپے کی ادائیگی کرنا اور کمزور مالی انتظام کی وجہ سے رپورٹ ہوئی ہیں۔

خیبر پختونخوا حکومت نے صحت کارڈ کا منصوبہ شروع کرتے وقت کچھ شرائط رکھی تھی جس میں اسٹیٹ لائف انشورنس کے ساتھ ہونے والے معاہدے میں یہ بھی شامل تھا کہ صحت کارڈ پر علاج معالجہ کرنے والے تمام ہسپتال ہیلتھ کئیر کمیشن کیساتھ رجسٹرڈ ہوں گے، آڈٹ کے دوران اس بات کا انکشاف ہوا کہ صوبہ کے 10اضلاع سے صحت سہولت کارڈ کے پینل میں شامل 48 میں سے 17 ہسپتال ہیلتھ کئیر کمیشن کیساتھ رجسٹرڈ نہیں تھے جن کو صحت سہولت پروگرام کے تحت ادائیگی کی گئی۔

رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ سوات کی صرف دو ہسپتالوں انور ہسپتال اور کنگز انٹرنیشنل ہسپتال کو ایک ارب ایک ارب 2 کروڑ 80 لاکھ روپے کی ادائیگیاں کی گئیں جو ہیلتھ کئیر کمیشن کے ساتھ رجسٹرڈ ہی نہیں ہیں۔

2017-18 سے 2021-22 کے دوران اسٹیٹ لائف انشورنس کمپنی کو 27 ارب ایک کروڑ 66 لاکھ روپے کی ادائیگی کی گئی جس میں 8 فیصد کے حساب سے 2 ارب 16 کروڑ 13 لاکھ روپے انکم ٹیکس بنتا تھا تاہم یہ کٹوتی نہیں کی گئی اور خزانہ کو یہ نقصان برداشت کرنا پڑا۔

32 ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں میں پہلے، دوسرے، تیسرے اور چوتھے مرحلے میں ضرورت کے بغیر سکیورٹی اور چوکیدار عملہ کو بھرتی کیا گیا، ہسپتالوں میں ضرورت سے زیادہ بھرتی سکیورٹی اور چوکیدار عملہ کی مد میں خزانہ کو 82 کروڑ 40 لاکھ روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔

سیکریٹری صحت نے ہسپتالوں کے لیے آؤٹ سورس دونوں سروسز کو فروری 2023 میں معطل کیا۔ غیر تدریسی ہسپتالوں میں اصلاحات لانے کے لیے 2 ارب 7 کروڑ 10 لاکھ روپے کی لاگت سے منصوبہ شروع کیا گیا تاہم اس مد میں 46 کروڑ 80 لاکھ روپے خریداری اور سکیورٹی سروسز کی خدمات کی مد میں خرچ کی گئیں۔

آڈٹ رپورٹ کے مطابق پبلک ہسپتالوں سے 25 فیصد حصہ وصول نہ کرنے سے خزانہ کو 27 کروڑ 47 لاکھ روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔ آڈٹ پیرا کے مطابق 19 کروڑ 80 لاکھ روپے سامان خریداری کے لیے ٹینڈر کو اخبارات میں مشتہر نہیں کیا گیا، منظور نظر کمپنی سے خریداری کی گئی اور خیبر پختونخوا پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے قواعد و ضوابط کے برعکس یہ خریداری عمل میں لائی گئی۔ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں کی انفراسٹرکچر بحالی منصوبہ کے لیے مجموعی طور پر 2 ارب 40 کروڑ روپے منظور کیے گئے اس منصوبے کو چار حصوں میں تقسیم کیا گیا اور پہلے اور دوسرے مرحلے کی لاگت کا تخمینہ لگایا گیا، کام کے لیے انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ اتھارٹی پنجاب کی خدمات حاصل کی گئیں اور جون 2022 میں ایڈوانس میں ایک ارب 7 کروڑ 20 لاکھ روپے کی ادائیگی بھی کی گئی تاہم اپریل 2023 تک اس میں ایک روپے کا کام بھی نہیں ہوا۔

صحت کارڈ پلس پروگرام کے تحت 2021 کے دوران 69 فیصد عوام نے پرائیویٹ ہسپتالوں کا رخ کیا اور صرف 31 فیصد نے سرکاری ہسپتالوں میں علاج کو ترجیح دی جبکہ پرائیویٹ ہسپتال نے فی مریض کی مد میں سرکاری ہسپتال سے کئی گنا زیادہ رقم وصول کی۔

آڈٹ رپورٹ میں ضلع صوابی کے ایک سرکاری اور ایک پرائیویٹ ہسپتال کی اعداد وشمار کا حوالہ دیا گیا ہے جس کے مطابق باچا خان میڈیکل کمپلیکس صوابی میں 29 ہزار 911 مریض داخل ہوئے اور اس مد میں ہسپتال نے 33 کروڑ 82 لاکھ روپے خرچ کرنے کا دعویٰ کیا۔ دوسری جانب صوابی ہی میں پرائیویٹ سردار خان ہسپتال میں 14 ہزار 999 مریض داخل ہوئے اور ہسپتال نے 88 کروڑ 27 لاکھ روپے خرچ کرنے کا دعویٰ کیا۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US