خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں رش اور کلاؤڈ برسٹ سے باعث پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال نے تباہی مچادی، سیلاب میں بہہ کر 250 افراد جاں بحق ہوگئے.
سب سے زیادہ نقصان بونیر میں ہوا جہاں پر 184 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے، بونیر کی تحصیل چغرزئی میں ایک ہی گھر کے 5 افراد ملبے تلے دب کر جاں بحق ہوئے جبکہ متعدد افراد زخمی ہیں، جنہیں ٹی ایچ کیو گل بانڈئی ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ ریسکیو 1122 بونیر کے اہلکار متاثرہ علاقوں میں مسلسل سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن میں مصروف ہیں۔
ڈپٹی کمشنر بونیر کاشف قیوم کے مطابق اب تک مختلف ہسپتالوں میں 91 ڈیڈ باڈیز لائے ہیں جن میں سب سے زیادہ تحصیل ہسپتال گدیزئی میں 72، ڈسٹرک ہیڈ کوارٹر ڈگر میں12، چغرزئی میں 5، گارگرہ میں 2 ڈیڈ باڈیز لائی گئی ہیں۔ پہاڑی علاقوں میں زیادہ نقصان ہوا ہے، پانی کی سطح کم ہورہی ہے، اموات کی تعداد بڑھنے کا خدشہ ہے، بونیر میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔
مقامی ذرائع کے مطابق بونیر پیر بابا کے گاؤں پیشونئی میں سب سے زیادہ نقصان ہوا ہے جہاں پر اب تک 72 ڈیڈ باڈیز کو ریکور کردیا گیا ہے جبکہ دیگر کی تلاش جاری ہے، سیلابی ریلے میں پیشونئی گاؤں پچاس فیصد آبادی میں بہہ گیا ہے کئی لوگ تاحال لاپتہ جن کی تلاش جاری ہے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق حادثات کے نتیجے میں 35 گھر وں کو نقصان پہنچا، 7 گھر مکمل تباہ ہوگئے جبکہ 28 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق حادثات باجوڑ، بٹگرام، تورغر، مانسہرہ، سوات، بونیر اور شانگلہ کے اضلاع میں پیش آئے، سب سے زیادہ نقصان ضلع بونیر، باجوڑ اور بٹگرام میں ہوا جہاں ریسکیو آپریشن تاحال جاری ہیں۔
ضلع باجوڑ کی تحصیل سلارزئی میں آسمانی بجلی گرنے اور بادل پھٹنے سے آنے والے سیلاب کے باعث 21 افرادجاں بحق ہوگئے، جن میں سے 18 کی لاشیں برآمد ہوگئیں، 3 افراد کی تلاش جاری ہے جبکہ 3 افراد زخمی ہوگئے، ایک زخمی کو تشویشناک حالت میں پشاور منتقل کردیا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر باجوڑ شاہد علی کے مطابق جاں بحق افراد میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں، حادثے میں 4 مکان تباہ ہوگئے،امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ پہاڑی تودہ گرنے سے راستے بند ہوگئے تھے جنہیں پیدل مسافت سے عبور کیا گیا، ریسکیو ٹیمیں بھاری مشینری کے ذریعے امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں، فرنٹیئر کور نارتھ نے ہیلی کاپٹر کے ذریعے متاثرین کے لیے خیمے اور دیگر ضروری سامان پہنچایا۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے ہدایت کی ہے کہ ریسکیو اور ریلیف کی کارروائیوں کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں، کمشنر مالاکنڈ اور ڈپٹی کمشنر باجوڑ ریسکیو کارروائیوں کی خود نگرانی کریں، وزیراعلیٰ نے تمام ضلعی انتظامیہ خصوصاً دیر اور سوات کی انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان اضلاع میں جاری بارشوں اور موسمی صورتحال کے پیش نظر انتظامیہ ہائی الرٹ رہے، کسی بھی ہنگامی صورتحال سے موثر انداز میں نمٹنے اور لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کے لیے تمام پیشگی حفاظتی انتظامات یقینی بنائے جائیں۔
ہزارہ ڈویژن انتظامیہ کے مطابق بٹگرام اور مانسہرہ کے سرحدی گاؤں نیل بند میں بادل پھٹنے کا واقعہ جمعرات کی رات تقریباً 3 بجے پیش آیا، جس کے نتیجے میں 3 سے 4 گھر بہہ گئے۔ ڈپٹی کمشنر اشتیاق احمد کے مطابق بادل پھٹنے سے مجموعی طور پر 21 افراد جاں بحق ہوئے، کلاوڈ برسٹ کا واقعہ ضلع مانسہرہ اور بٹگرام کے سرحدی علاقے ڈھیری حلیم میں پیش آیا، بہہ جانے والی 11 لاشیں نندی ہار خوڑ کے راستے بٹگرام کے شملائی علاقے میں برآمد ہوئیں جبکہ 10 لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے آپریشن جاری ہے۔
متاثرہ دیہات میں وہ علاقے بھی شامل ہیں جو نیل بند، سارم اور ملکال گلی کے قریب واقع ہیں، جو بٹگرام اور مانسہرہ اضلاع کی سرحدی حدود میں آتے ہیں۔ ریسکیو 1122 بٹگرام کا سرچ اور ریسکیو آپریشن جاری ہے، تاہم وقفے وقفے سے بارش اور موبائل نیٹ ورک کی تقریبا مکمل بندش کے باعث مواصلاتی رابطے شدید متاثر ہیں، جس سے امدادی سرگرمیوں میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
اسی طرح مانسہر کے علاقے بسیاں میں گاڑی سیلابی ریلے میں بہہ گئی، ریسکیو1122 کنٹرول روم کو اطلاع موصول ہوتے ہی غوطہ خور ٹیم فوری طور پر جائے حادثہ پر روانہ ہوئی۔گاڑی میں 6 افراد سوار تھے جن میں سے 3 کو موقع پر زندہ بچا لیا گیا تاہم 2 افراد 30 سالہ میر اور 25 سالہ اسد جاں بحق ہوگئے جبکہ ایک شخص زخمی ہوا۔
مانسہرہ میں بٹل پولیس اسٹیشن کی حدود میں واقع گاں ڈھیری حلیم میں 15 مکانات لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں آکر تباہ ہوگئے جس کے نتیجے میں 35 افراد ملبے تلے دب گئے۔ دیر لوئر کے علاقے میدان سوری پا میں مکان کی چھت گرنے سے بچوں اور خواتین سمیت کئی افراد ملبے تلے دب گئے ، ترجمان ریسکیو 1122 کے مطابق ریسکیو ٹیم شدید بارش، سیلابی ریلوں دشوار گزار اور خراب راستے کے باجود 3 گھنٹے کا راستہ پیدل طے کرتے ہوئے جائے وقوعہ پر پہنچ گئی۔ ریسکیو 1122 اور مقامی لوگوں نے اب تک 7 افراد کو ملبے تلے سے نکالا، جن میں سے 5 افراد جاں بحق اور 2 زخمی ہوگئے۔