سپریم کورٹ آف پاکستان نے بلوچستان حکومت کی جانب سے دائر اپیل خارج کرتے ہوئے ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے، جس میں صوبائی حکومت کے ترجمانوں اور کوآرڈینیٹرز کی تعیناتی کو غیر آئینی قرار دیا گیا تھا۔
بلوچستان حکومت نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ صوبائی کابینہ کے فیصلے کے تحت ترجمانوں اور کوآرڈینیٹرز کی تعیناتیاں کی گئی ہیں جو کہ قانونی اور انتظامی تقاضوں کے مطابق ہیں۔ تاہم سپریم کورٹ نے دلائل سننے کے بعد یہ اپیل خارج کردی اور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔
ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ حکومت کے نمائندوں کے طور پر غیر منتخب افراد کو سرکاری حیثیت دینا آئین اور قانون کے منافی ہے۔ آئین کے تحت صرف منتخب عوامی نمائندے یا وہ افسران جو قانون کے مطابق تعینات ہوں، ہی سرکاری ذمہ داریاں ادا کر سکتے ہیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد بلوچستان حکومت کے مقرر کردہ تمام ترجمان اور کوآرڈینیٹرز اپنی حیثیت کھو بیٹھے ہیں۔ قانونی ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ نہ صرف بلوچستان بلکہ دیگر صوبائی حکومتوں کے لیے بھی ایک اہم نظیر بن گیا ہے، تاکہ غیر آئینی اور غیر قانونی تعیناتیوں کی حوصلہ شکنی ہو۔