خیبر پختونخوا اسمبلی میں اعلیٰ سرکاری افسران کی جانب سے ذاتی معلومات شیئر نہ کرنے پر اسپیکر کا اظہار برہمی، سوال قائمہ کمیٹی کے حوالے کردیا۔
منگل کے روز وقفہ سوالات کے دوران ن لیگ کی رکن ثوبیہ شاہد نے کہا کہ سرکاری فلیٹس حقدار افسران کو نہیں مل رہے ہیں, اعلیٰ افسران کی جانب سے سکیورٹی خطرات کے باعث پرسنل معلومات نہیں بتائی گئیں، میری معلومات کے مطابق یہ فلیٹس گریڈ 14 تا 16 کے افسران کو الاٹ ہوئے ہیں۔
پی پی رکن احمد کنڈی نے کہا کہ سرکاری افسران آفیشل گزیٹڈ لوگ ہیں ہم نے ان سے کوئی پرسنل ڈیٹا نہیں پوچھا اگروہ معلومات نہیں دینگے تواس پر باقاعدہ قانون موجود ہے، سکیورٹی کے نام پر معلومات شیئر نہ کرنا فیشن بن گیا ہے، پارلیمان کے تقدس کا خیال رکھناچاہیے، اس قسم کے جوابات کو اسمبلی سیکریٹریٹ کو بھی نظر انداز کرنا چاہیے۔
اسپیکر نے سوال کیا کہ کیاحکومت نے کوئی ایسا اعلامیہ جاری کیا ہے جس میں ڈیپارٹمنٹ کو پابند کیا گیا ہو کہ جو فلیٹس انہوں نے الاٹ کیے ہیں وہ کلاسیفائیڈ ہیں؟ ڈیپارٹمنٹس مذاق نہ کریں چیف سیکریٹری، آئی جی، گورنر اور وزیراعلیٰ کا گھر تو سارے پاکستان کو پتہ ہے اگر اس قسم کی فضول باتوں اور الفاظ کے ساتھ ایوان کا وقت ضائع کریں گے تو یہ صحیح نہیں۔
وزیر قانون آفتاب عالم نے جواب دیا کہ سوال میں مکانات نہیں بلکہ فلیٹس کی تفصیلات مانگی گئی ہیں اعلیٰ حکام کے گھروں پر سکیورٹی ہوتی ہے جبکہ افسران کے فلیٹس کی ذاتی معلومات سکیورٹی رسک کے زمرے میں آئے گا۔
اسپیکر نے غیر تسلی بخش جواب پر سوال قائمہ کمیٹی کے حوالے کردیا۔