"میں نے کسی کو اغوا کرنے کی کوشش نہیں کی۔ جس ویڈیو کو بنیاد بنا کر مجھے بدنام کیا جا رہا ہے، اس میں حقیقت صرف یہ ہے کہ میں سامعہ حجاب سے اپنا موبائل واپس لے رہا تھا۔ میں نے ہمیشہ اس کے اخراجات برداشت کیے، یہاں تک کہ چار لاکھ روپے کا آئی فون بھی خریدا۔ لیکن جب شادی کی بات آئی تو اس نے انکار کر دیا اور میرے خلاف مقدمہ درج کروا دیا۔ مجھے اپنا مؤقف پیش کرنے کا موقع تک نہیں دیا گیا۔ یہ سراسر ناانصافی ہے۔ وقت آنے پر میں عدالت میں تمام ثبوت پیش کروں گا۔"
ٹک ٹاکر سامعہ حجاب کے ہراسگی اور اغوا کے الزام میں گرفتار کیے گئے زاہد حسین نے بالآخر خاموشی توڑ دی ہے۔ گرفتاری کے بعد سامنے آنے والے ان کے بیانات نے معاملے کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔
زاہد حسین کا کہنا ہے کہ وہ اور سامعہ دو برس سے ایک دوسرے کو جانتے ہیں اور اس دوران مختلف شہروں کے دورے بھی کیے۔ ان کے مطابق، سامعہ تحائف محض قبول نہیں کرتی تھیں بلکہ ان پر خوشی کا اظہار بھی کرتی تھیں۔ یہی نہیں، سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دونوں کو ایک ساتھ دیکھا جا سکتا ہے، جہاں سامعہ خود اعتراف کرتی ہیں کہ حسن زاہد نے ان کے موڈ بہتر کرنے کے لیے پھول بھیجے۔
دوسری طرف، سامعہ حجاب نے اپنے ویڈیو بیان میں واضح الزام لگایا تھا کہ شادی سے انکار پر زاہد حسین نے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا، قتل کی دھمکیاں دیں اور زبردستی ساتھ لے جانے کی کوشش کی۔ یہی شکایت بنیاد بنی اور اسلام آباد پولیس نے فوری طور پر مقدمہ درج کر کے کارروائی کی۔
پولیس نے مقدمے میں پاکستان پینل کوڈ کی کئی دفعات شامل کی ہیں جن میں خواتین کو ہراساں کرنے، اغوا اور ناکام مجرمانہ کوشش کے الزامات شامل ہیں۔ تاہم اب سوشل میڈیا پر جاری ویڈیوز اور زاہد حسین کے بیانات نے عوام کو تقسیم کر دیا ہے۔ کچھ افراد زاہد کو معصوم قرار دے رہے ہیں، جبکہ دیگر سامعہ حجاب کے مؤقف کو درست سمجھتے ہیں۔
اصل حقیقت کیا ہے، یہ اب عدالت اور پولیس کی تحقیقات کے بعد ہی سامنے آ سکے گا۔ تب تک یہ معاملہ بحث و تکرار کے درمیان ایک معمہ بن چکا ہے، جہاں ہر گزرتے دن کے ساتھ نئی جھلکیاں کہانی کو مزید دلچسپ اور متنازعہ بنا رہی ہیں۔