آج ایک بار پھر خیبر پختونخوا اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت کئی شہروں میں زمین لرز اٹھی۔ زلزلے کے اچانک جھٹکوں نے شہریوں کو خوفزدہ کر دیا اور لوگ گھروں اور دکانوں سے باہر نکل کر کھلی جگہوں کا رخ کرنے لگے۔
زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت 5.4 ریکارڈ کی گئی۔ اس کا مرکز افغانستان کے جنوب مشرقی علاقے میں تھا جبکہ گہرائی 22 کلومیٹر زیر زمین بتائی گئی۔ پشاور، مانسہرہ، ایبٹ آباد اور سوات میں بھی جھٹکے واضح طور پر محسوس کیے گئے۔
زلزلے کے دوران شہری کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں اور عمارتوں سے باہر نکل آئے۔ خوف کی فضا میں لوگ ایک دوسرے کی خیریت دریافت کرتے رہے اور کئی مقامات پر بجلی کے تاروں اور عمارتوں کے ہلنے کے مناظر بھی دیکھے گئے۔
یہ پہلا موقع نہیں۔ محض دو روز قبل بھی 31 اگست اور یکم ستمبر کی درمیانی شب اسلام آباد، لاہور، مری اور پشاور سمیت متعدد علاقوں میں زلزلہ آیا تھا۔ اس وقت جھٹکوں کی شدت 6 ریکارڈ ہوئی تھی اور گہرائی 15 کلومیٹر تھی۔
اس حالیہ سلسلے نے عوام کو مزید تشویش میں ڈال دیا ہے کیونکہ افغانستان کے صوبے کنڑ میں اسی زلزلے کے نتیجے میں بڑی تباہی دیکھنے میں آئی۔ وہاں ہلاکتوں کی تعداد 1400 سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ درجنوں لوگ زخمی ہوئے۔
ماہرین کے مطابق خطے میں زمین کی مسلسل حرکت خطرے کی علامت ہے اور عوام کو احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے محفوظ مقامات کی نشاندہی کرنی چاہیے۔