رات کو اچانک پانی پاکستان کی جانب چھوڑ دیں گے اور۔۔ سابق بھارتی جنرل کے جنونی بیان پر شاہد آفریدی نے کیا کرارا جواب دیا؟

image

"پانی انسانیت کی زندگی ہے، اسے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا سوچنا بھی ظلم ہے۔ جو لوگ ایسی باتیں کرتے ہیں وہ دراصل پوری دنیا کے خلاف انتہا پسندی کی سوچ رکھتے ہیں۔ پاکستان پہلے ہی موسمیاتی آفات اور آبی بحران سے دوچار ہے، ایسے میں سیاسی اختلافات بھلا کر قومی سطح پر فیصلے کرنے کا وقت آچکا ہے۔ ڈیمز کی تعمیر، پانی کے ذخائر کا تحفظ اور آبی وسائل کا درست انتظام ناگزیر ہے، ورنہ ہماری معیشت اور خوراک کے لیے سنگین مسائل جنم لے سکتے ہیں۔ اب وقت ہے کہ سب مل کر مستقبل کی نسلوں کے لیے زندگی اور پانی کو محفوظ بنایا جائے۔ بھارت آخر اب کس منہ سے میدان میں اترے گا؟"

پاکستانی کرکٹ کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے بھارتی ریٹائرڈ جنرل کے متنازع انٹرویو پر زوردار ردعمل دیا اور ایسی سوچ کو کھلاڑیوں کی زبان میں ایک "باؤنسر" قرار دیا۔ حالیہ دنوں میں سامنے آنے والی ویڈیو میں بھارتی جنرل یہ دعویٰ کرتا دکھائی دیا کہ بھارت پاکستان پر پانی کے ذریعے دباؤ ڈال سکتا ہے، کبھی روک کر اور کبھی اچانک چھوڑ کر اسے سیلاب میں ڈبو سکتا ہے۔ یہ بیانات نہ صرف خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں بلکہ ماحولیاتی تباہی کی نئی صورتیں پیدا کر سکتے ہیں۔

آفریدی نے یاد دلایا کہ دنیا پہلے ہی شدید موسمی تبدیلیوں سے لڑ رہی ہے، ایسے میں پانی جیسی نعمت کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کا ارادہ تباہ کن نتائج پیدا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قیادت کو چاہیے کہ متحد ہو کر آبی مسائل پر فوری حکمت عملی اپنائے، کیونکہ مستقبل میں بقا کا دارومدار اسی پر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پانی کے مسئلے کو نظرانداز کرنا آنے والے برسوں میں خوراک اور معیشت دونوں کے لیے خطرناک ہوگا۔

آفریدی نے یہ بھی واضح کیا کہ اس وقت ڈیمز کی تعمیر اور پانی کے مؤثر انتظام کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ ان کے مطابق اگر آج عملی اقدامات نہ کیے گئے تو کل ہمارے بچے پیاس اور بھوک کے سامنے کھڑے ہوں گے۔ آخر میں انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ پانی کی حفاظت کو اپنی ذمہ داری سمجھیں تاکہ آنے والی نسلوں کو ایک محفوظ اور پُرامن مستقبل دیا جا سکے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US