بھارت کی جانب سے مزید پانی چھوڑے جانے کے بعد دریائے راوی، ستلج اور چناب میں اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ہیڈ سدھنائی کو بچانے کے لیے مائی صفوراں بند میں شگاف پڑنے سے درجنوں دیہات کو خطرہ لاحق ہے جبکہ دریائے ستلج میں طغیانی کے باعث لودھراں اور بہاولپور کے تین بند ٹوٹ گئے جس سے ہزاروں ایکڑ زرعی اراضی زیرِ آب آنے کا امکان ہے۔
محکمہ آبپاشی کے مطابق دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 82 ہزار کیوسک، شاہدرہ پر 79 ہزار، ہیڈ بلوکی پر 1 لاکھ 14 ہزار اور ہیڈ سدھنائی پر 1 لاکھ 52 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا پر 3 لاکھ 19 ہزار کیوسک اور ہیڈ سلیمانکی پر 1 لاکھ 32 ہزار کیوسک بہاؤ ہے جبکہ ہیڈ پنجند پر 1 لاکھ 60 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔
چناب میں ہیڈ خانکی پر ساڑھے 5 لاکھ کیوسک سے زائد پانی گزر رہا ہےجسے کنٹرول کرنے کے لیے پل کے قریب شگاف ڈالنے کی تیاری کی جا رہی ہے اور دیہات خالی کروانے کے لیے مساجد سے اعلانات کیے گئے ہیں۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا کے مطابق اب تک پنجاب بھر میں 37 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں۔ 3 ہزار 900 سے زائد موضع جات زیرِ آب ہیں اور 14 لاکھ سے زائد افراد اور 10 لاکھ مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ صوبے میں 409 فلڈ کیمپس قائم ہیں جن میں 25 ہزار سے زائد افراد موجود ہیں۔
ملتان کے قریب دریائے چناب میں ساڑھے چار لاکھ کیوسک سے زائد کا ریلا شہر کے قریب سے گزر رہا ہے جس کی وجہ سے 148 بستیاں اور دیہات پانی میں ڈوب گئے ہیں۔ مظفر گڑھ میں 24 گاؤں زیرِ آب آگئے جبکہ کبیروالا میں بھی پانی ریلوے پل کے اوپر سے گزر رہا ہے۔
پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ آئندہ 24 گھنٹے ملتان کے لیے اہم ہیں۔ سیلاب کی صورتحال کے باعث صوبے میں 13 لاکھ ایکڑ زرعی زمین زیرِ آب آ چکی ہے جبکہ ریلوے ٹریکس بھی متاثر ہوئے ہیں۔