اسرائیل کا ’نیا جاسوس سیٹلائٹ‘ جو ’ہر وقت، ہر جگہ نظر رکھ سکتا ہے‘

اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے ایک نیا جاسوس سیٹلائٹ زمین کے مدار میں بھیجا ہے جو مشرق وسطیٰ میں اس کی نگرانی کی صلاحیت کو بہت زیادہ بڑھا دے گا۔ اسرائیلی حکام کے مطابق یہ سیٹلائٹ دن ہو یا رات، 50 سینٹی میٹر تک چھوٹی اشیا کی بھی تصویر بنا سکتا ہے۔

اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ اس نے ایک نیا جاسوسی کرنے والا سیٹلائٹ زمین کے مدار میں بھیج دیا ہے جو مشرق وسطیٰ میں اس کی نگرانی کی صلاحیت کو نمایاں طور پر بڑھا دے گا۔

اسرائیلی حکام کے مطابق ’دن ہو یا رات، یہ سیٹلائٹ 50 سینٹی میٹر تک چھوٹی اشیا کی بھی تصویر بنا سکتا ہے۔‘

اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹس کا کہنا ہے کہ ’ہورائزن 19‘ سیٹلائٹ کی لانچ دشمنوں کے لیے یہ پیغام ہے کہ ’ہم ہر وقت اور ہر صورت حال میں ان پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔‘

کاٹس نے اس سیٹلائٹ کی لانچ کو ’اعلیٰ ترین سطح کی کامیابی‘ قرار دیا جسے ’چند ہی ممالک‘ حاصل کر سکتے ہیں۔

اسرائیلی وزارت دفاع کے مطابق یہ سیٹلائٹ منگل 2 ستمبر کی رات کو ’شاویت‘ لانچ پیڈ سے خلا میں بھیجا گیا اور کامیابی سے زمین کے مدار میں داخل ہو گیا ہے۔

یہ سیٹلائٹ لانچ اسرائیل اور ایران کے درمیان 12 روزہ تنازع کے دو ماہ بعد ہوئی ہے، جس دوران اسرائیل نے ایران کے فوجی اور جوہری مراکز کے ساتھ رہائشی علاقوں کو بھی نشانہ بنایا جو اسرائیل سے ہزار کلومیٹر سے زیادہ فاصلے پر واقع تھے۔

ایران نے جواب میں اسرائیل پر میزائل داغے جن میں سے کئی کو مار گرایا گیا لیکن 100 سے زائد فضائی دفاعی نظاموں کو پار کر کے نشانے پر لگے۔

اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق ’ہورائزن 19‘ جاسوس سیٹلائٹ کی لانچ کے وقت تل ابیب اور وسطی اسرائیل کے کچھ رہائشیوں نے آسمان میں روشن شے دیکھ کر ابتدائی طور پر یہ سمجھا کہ شاید کوئی میزائل مار گرایا گیا ہے۔

’ہورائزن 19‘ کی لانچ اسرائیلی وزارت دفاع اور اسرائیل کی سپیس ایروسپیس انڈسٹریز کمپنی کے تعاون سے کی گئی۔

اسرائیلی وزارت دفاع کے ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے سربراہ ڈینیئل گولڈ کے مطابق ایران پر حملوں کی رہنمائی کے لیے 12 ہزار سے زائد سیٹلائٹ تصاویر استعمال کی گئیں تھیں۔

اسرائیلی وزارت دفاع کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل امیر بارام نے کہا کہ ’ہورائزن 19‘ مشرق وسطیٰ کے تمام مقامات کی مستقل اور بیک وقت نگرانی کے ایک وسیع تر منصوبے کا حصہ ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے مطابق ان کا ملک ’سات محاذوں‘ پر جنگ میں مصروف ہے۔

ایران کے ساتھ 12 روزہ جنگ کے علاوہ، غزہ میں جنگ کے آغاز سے لے کر 23 ماہ کے دوران اسرائیلی افواج نے لبنان، شام، یمن اور عراق میں بھی اہداف پر حملے کیے ہیں۔

Getty Images
Getty Images
'ہورائزن 19' امیجنگ کے لیے ریڈار پر انحصار کرتا ہے اور لووی کے مطابق یہ دن اور رات میں تصاویر لینے کی صلاحیت رکھتا ہے (فائل فوٹو)

وزارت دفاع کے تعاون سے جاسوسی سیٹلائٹ بنانے والی ریاستی ملکیت کی اسرائیل سپیس ایروسپیس انڈسٹریز کے سی ای او بواز لیوی نے ایران کے ساتھ 12 روزہ جنگ کے حوالے سے کہا کہ ’آپریشن رائزنگ لائن‘ نے دکھا دیا کہ ہمارے خطے میں اعلیٰ سطح کی نگرانی کی صلاحیت حاصل کرنا فضائی اور زمینی بالادستی کے لیے نہایت ضروری ہے۔

’ہورائزن 19‘ امیجنگ کے لیے ریڈار پر انحصار کرتا ہے اور لووی کے مطابق یہ دن اور رات میں تصاویر لینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

لیوی نے اسرائیل کے چینل 13 سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نیا سیٹلائٹ 50 سینٹی میٹر سے بھی چھوٹی اشیا کی تصاویر دن اور رات دونوں اوقات میں لے سکتا ہے۔

اسرائیل نے 1988 میں اپنا پہلا سیٹلائٹ ’ہورائزن‘ زمین کے مدار میں بھیج کر خلا میں قدم رکھنے والی طاقتور اقوام کی صف میں جگہ بنا لی تھی۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US