800 سے زائد ڈرونز اور میزائلوں سے یوکرین پر ’سب سے بڑا روسی فضائی حملہ‘ جس میں ’سخت حفاظتی حصار‘ میں واقع اہم عمارتیں پہلی بار نشانہ بنیں

یوکرین کی فضائیہ کا دعویٰ ہے کہ رات کو ہونے والے تازہ حملے میں روس نے ریکارڈ تعداد میں ڈرونز اور میزائل داغے ہیں جن کی کل تعداد 800 سے تجاوز کر گئی۔
یوکرین کی فضائیہ کا دعویٰ ہے کہ رات کو ہونے والے تازہ حملے میں روس نے ریکارڈ تعداد میں ڈرونز اور میزائل داغے ہیں جن کی کل تعداد 800 سے تجاوز کر گئی۔
Telegram/svyrydenkoy
یوکرین کی فضائیہ کا دعویٰ ہے کہ رات کو ہونے والے تازہ حملے میں روس نے ریکارڈ تعداد میں ڈرونز اور میزائل داغے ہیں جن کی کل تعداد 800 سے تجاوز کر گئی۔

یوکرین کے وزیرِ اعظم یولیا سویریڈنکو کا کہنا ہے کہ روس کے ساتھ جنگ کے دوران پہلی مرتبہ کیئو کی مرکزی سرکاری عمارت حملوں کا نشانہ بنی ہے۔

یولیا سویریڈنکو نے بتایا کہ عمارت کی چھت اور بالائی منزلیں شدید متاثر ہوئیں اور حملے کے نتیجے میں آگ بھڑک اٹھی۔

ملک بھر میں ہونے والے حملوں میں کم از کم چار افراد ہلاک ہوئے جن میں ایک بچہ اور کیئو کے سویتوشنسکی علاقے میں نو منزلہ رہائشی عمارت پر حملے میں ہلاک ہونے والی ایک نوجوان خاتون شامل ہیں۔

یوکرین کی فضائیہ کا دعویٰ ہے کہ رات کو ہونے والے تازہ حملے میں روس نے ریکارڈ تعداد میں ڈرونز اور میزائل داغے ہیں جن کی کل تعداد 800 سے تجاوز کر گئی۔

یوکرین کی فضائیہ کا دعویٰ ہے کہ نو میزائل اور 56 ڈرونز نے 37 مقامات کو نشانہ بنایا جن میں سے آٹھ مقامات پر ملبے کے اثرات بھی دیکھے گئے۔

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے بتایا کہ حملوں سے زپوریژیا، کریوی ریہ اور اوڈیسا کے شہروں کے ساتھ ساتھ سومی اور چیرنیہِو کے علاقوں میں بھی نقصان ہوا۔

زیلنسکی نے سوشل میڈیا پر کہا ’اب اس طرح کے قتل، جب کہ اصل سفارت کاری بہت پہلے شروع ہو سکتی تھی، ایک دانستہ جرم اور جنگ کو طول دینے کی کوشش ہیں۔‘

انھوں نے عالمی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ ان حملوں کو روکنے کے لیے واضح سیاسی ارادہ دکھائیں۔

روسی وزارتِ دفاع نے دعویٰ کیا کہ اس نے یوکرین کے عسکری و صنعتی مراکز اور ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر پر حملے کیے ہیں جس کے نتیجے میں ہتھیاروں اور فوجی ساز و سامان کے گوداموں کو نقصان پہنچا۔

کیئو کی وہ سرکاری عمارت جو نشانہ بنی، کابینہ آف منسٹرز کی عمارت کے نام سے بھی جانی جاتی ہے کیونکہ یہاں یوکرین کے اہم وزرا کے دفاتر واقع ہیں۔

اگرچہ اتوار کو اس حوالے سے تفصیلات واضح نہیں تھیں تاہم کیئو کے میئر ویتالی کلیچکو کا کہنا تھا کہ شاید ایک ڈرون کو روکنے کے دوران وہ حادثاتی طور پر کابینہ کی عمارت سے ٹکرا گیا ہو۔

انھوں نے ٹیلیگرام پر لکھا ’پیچرسک ضلع میں ایک سرکاری عمارت میں آگ لگ گئی اور یہ ممکنہ طور پر ایک یو اے وی کو مار گرانے کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔‘

یہ روس کے یوکرین پر حملوں میں ایک نیا اور اہم موڑ ہے۔ اب تک کوئی سرکاری عمارت نشانہ نہیں بنی تھی کیونکہ کیئو کا وسطی علاقہ مکمل جنگ کے آغاز سے ہی انتہائی سخت حفاظتی حصار میں ہے۔ یہ واقعہ لوگوں میں خوف اور پریشانی پیدا کرے گا۔

یہ ایک علامتی حملہ بھی ہے۔ یہ واضح کرتا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن کا امن کے لیے تیار ہونے کا بیان محض دکھاوا ہے۔ وہ رکنے والے نہیں ہیں بلکہ روس اپنے حملوں میں شدت لا رہا ہے۔

بی بی سی کی ٹیم کو کابینہ کی عمارت کے قریب جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ پورا علاقہ ایک چیک پوسٹ کے پیچھے ہے جہاں تمام اہم سرکاری عمارتیں ہیں جن میں حکومتی دفاتر، پارلیمنٹ اور صدارتی محل شامل ہیں۔

تاہم اتوار کی صبح ٹیم نے آزادی چوک کے بالکل پیچھے سے آسمان میں دھواں اٹھتے دیکھا۔

اس کے بعد ہماری ٹیم نے دو روسی کروز میزائل بہت تیز رفتاری سے حرکت کرتے ہوئے سنے اور دیکھے جس کے بعد ایک اور زوردار دھماکہ ہوا۔

کیئو میں ایک رہائشی عمارت پر حملے سے ولنٹینا کے گھر کی کھڑکیاں ٹوٹ گئیں اور شیشے ان پر آ گرے۔

حملے کے وقت ولنٹینا اور ان کے شوہر سو رہے تھے۔

وہ کہتی ہیں کہ ’کم از کم ہم زندہ ہیں‘۔ ان کی ایک نوجوان ہمسایہ خاتون اور ان کا بچہ ہلاک ہو گیا ہے۔

ہمسائیوں کا کہنا ہے کہ یہ خاندان حال ہی میں اس اپارٹمنٹ میں منتقل ہوا تھا اور ان خاتون کا شوہر شدید زخمی حالت میں ہسپتال میں ہے۔

یوکرین کے فٹبالر جارجی سوڈاکوف کے کیئو میں واقع اپارٹمنٹ کو بھی روسی ڈرون حملے سے نقصان پہنچا۔ 23 سالہ کھلاڑی نے انسٹاگرام پر بتایا کہ حملے کے وقت ان کی بیوی اور بچے گھر کے اندر موجود تھے۔

سوڈاکوف انٹرنیشنل ٹور پر ہیں لیکن انھوں نے حملے کے بعد کی تصاویر اور ویڈیوز پوسٹ کیں۔ یہ واضح نہیں ہے کہ سوڈاکوف کا خاندان اس حملے میں زخمی ہوا یا نہیں۔

کیئو کے حکام نے بتایا کہ سویاتوشینکی اور دارنیتسکی اضلاع میں کئی کثیر المنزلہ رہائشی عمارتیں براہ راست حملوں کے نتیجے میں جزوی طور پر تباہ ہوئیں۔

کیئو میں ایک رہائشی عمارت پر حملے سے ولنٹینا کے گھر کی کھڑکیاں ٹوٹ گئیں اور شیشے ان پر آ گرے۔
BBC
کیئو میں ایک رہائشی عمارت پر حملے سے ولنٹینا کے گھر کی کھڑکیاں ٹوٹ گئیں اور شیشے ان پر آ گرے۔

یوکرین کے دیگر علاقوں جیسے زپوریژیا شہر پر ایک حملے میں 17 افراد زخمی ہوئے۔ علاقائی انتظامیہ کے سربراہ ایوان فیڈوروف کے مطابق وہاں گھروں سمیت متعدد عمارتوں اور ایک نرسری کو نقصان پہنچا۔

فیڈوروف نے مزید بتایا کہ شہر سے باہر نووپاولیوکا گاؤں پر ایک روسی گلائیڈ بم کے حملے میں ایک خاتون ہلاک اور ایک شخص لاپتہ ہیں۔

صدر زیلنسکی کے مطابق سمی علاقے کے صافونیوکا میں ایک شخص ہلاک ہو گیا۔ ایک اور شخص چرنیہیو علاقے میں مارا گیا۔

روس نے وسطی یوکرین کے ایک شہر، جو زیلنسکی کا آبائی شہر ہے، پر بھی حملہ کیا۔ وہاں تین بنیادی ڈھانچوں کو نقصان پہنچا۔ رات بھر ملک کے تمام علاقوں کے لیے ایئر رائیڈ وارننگز جاری رہیں۔

یوکرین نے بھی روس پر جوابی حملے کیے۔ روسی وزارت دفاع نے کہا کہ اس کی فضائی دفاعی افواج نے کئی روسی علاقوں میں 69 یوکرینی ڈرونز کو مار گرایا یا روک لیا۔

بیلگوروڈ علاقے کے گورنر ویچیسلاو گلاڈکوف نے اتوار کو بتایا کہ کم از کم تین شہری ہلاک اور عمارتیں تباہ ہوئیں۔

یوکرین کی بغیر پائلٹ والی فضائی افواج (یو اے ویز) کے کمانڈر رابرٹ برووڈی نے کہا کہ یوکرینی ڈرونز نے روس کی ایک اہم تیل پائپ لائن کو نشانہ بنایا۔ انھوں نے بتایا کہ روس کے بریانسک علاقے میں ایک پمپنگ سٹیشن پر حملہ کیا گیا۔

اس ہفتے کے شروع میں پوتن نے کسی بھی قسم کی جنگ بندی کے فوراً بعد یوکرین میں مغربی افواج کی تعیناتی کی تجاویز کو مسترد کر دیا تھا۔

برطانوی وزیراعظم کیر سٹارمر نے اتوار کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ’پوتن سمجھتے ہیں کہ وہ بے خوفی سے عمل کر سکتے ہیں‘ اور وہ ’امن کے بارے میں سنجیدہ نہیں۔‘

فرانسیسی صدر ایمانوئل میخواں نے کہا کہ یوکرین کے 26 اتحادیوں نے باضابطہ طور پر جنگ بند ہوتے ہی زمین، سمندر یا فضا کے ذریعے فوج تعینات کرنے کا عہد کیا ہے تاکہ سکیورٹی فراہم کی جا سکے۔ انھوں نے مزید تفصیلات نہیں دیں۔

پوتن نے اتحادیوں کو خبردار کیا کہ یوکرین میں تعینات کیے جانے والے فوجی ’جائز ہدف‘ ہوں گے۔

روس نے فروری 2022 میں یوکرین پر حملہ کیا تھا اور ماسکو فی الحال یوکرین کے تقریباً 20 فیصد علاقے پر قابض ہے جس میں 2014 میں غیر قانونی طور پر الحاق کردہ جزیرہ نما جنوبی کریمیا بھی شامل ہے۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US