کیسے ایک انجینیئر نے درجنوں لوگوں کے اے ٹی ایم کارڈ تبدیل کر کے ان کی جمع پونجی لوٹ لی؟

پولیس کے مطابق واردات کے دوران ملزم اے ٹی ایم استعمال کرنے والے شخص کے پیچھے کھڑے ہو کر ان کا خفیہ کوڈ دیکھ لیتا تھا۔ اس کے بعد وہ مدد کے بہانے متاثرہ شخص کے اے ٹی ایم کارڈ کو اس سے ملتے جلتے رنگ کے بینک کارڈ سے تبدیل کر دیتا تھا۔
اے ٹی ایم
Getty Images

58 سالہ تمل سلوی انڈیا کی ریاست تامل ناڈو کے شہر چنئی کے رہائشی ہیں اور ایک سرکاری ادارے میں ملازم ہیں۔

30 جولائی کی رات وہ تمبرم ریلوے سٹیشن کے احاطے میں اے ٹی ایم سینٹر گئے تھے۔

تمل سلوی نے تمبرم پولیس سٹیشن میں درج شکایت میں دعویٰ کیا کہ ’میں نے وہاں اے ٹی ایم کارڈ کے ذریعے ایک ہزار روپے نکالنے کی کوشش کی لیکن پیسے نہیں نکلے۔‘

اس ہی وقت وہاں موجود ایک شخص نے انھیں رقم نکالنے میں مدد کرنے کی پیشکش کی۔

تمل سلوی کہتے ہیں کہ انھوں نے اس شخص پر بھروسہ کرتے ہوئے اپنا اے ٹی ایم اسے تھما بھی دیا۔ اس کے بعد اس شخص نے بھی رقم نکالنے کی کوشش کی۔

تمل سلوی اپنی شکایت میں کہتے ہیں کہ ’لیکن رقم نہیں نکلی جس کے بعد اس شخص نے مجھے اے ٹی ایم کارڈ واپس دے دیا۔ اس ہی رات میرے اکاؤنٹ سے چار مرتبہ دس ہزار روپے نکالے گئے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ اگلے دن انھیں ایک ٹیکسٹ میسج موصول ہوا جس میں بتایا گیا کہ اے ٹی ایم کے ذریعے ان کے اکاؤنٹ سے مزید 40,000 روپے نکالے گئے ہیں۔

کرائم برانچ کے انسپیکٹر مُتھو سبرامنیم کہتے ہیں کہ ملزم نے تمل سلوی سے اے ٹی ایم کارڈ لیا کیونکہ ریلوے سٹیشن کے احاطے میں واقع اے ٹی ایم سے رقم نہیں نکل رہی تھی۔

مُتھو سبرامنیم کہتے ہیں کہ ملزم نے بڑی آسانی سے تمل سلوی کا کارڈ تبدیل کر کے انھیں اس سے ملتا جلتا ایک دوسرا کارڈ دے دیا۔

تمبرم کرائم برانچ پولیس نے تمل سلوی کی شکایت کی بنیاد پر فراڈ کا کیس درج کرنے کے بعد اے ٹی ایم پر نصب سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لیتے ہوئے تفتیش شروع کی۔

پولیس نے اس معاملے میں کرناٹک سے تھیماریاپا نامی شخص کو گرفتار کیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تھیماریاپا انجینیئرنگ گریجویٹ ہیں جو پہلے ایک آئی ٹی کمپنی میں ملازم تھے اور بعد میں انھوں نے ایک پرائیویٹ کالج میں پڑھانا شروع کیا۔

انسپیکٹر سبرامنیم کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی کے جائزے کے بعد جب اس بات کی تصدیق ہو گئی کہ یہ ہی شخص اس جرم میں ملوث ہے، تو ہم نے اس کی تصویر پولیس کے واٹس ایپ گروپس پر پوسٹ کی۔

’تب ہمیں پتہ چلا کہ تمل ناڈو میں اس شخص کے خلاف پانچ سے زیادہ کیس درج ہیں۔‘

پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر انھیں ملزم کی شناخت میں مشکل پیش آئی۔

انسپیکٹر سبرامنیم کہتے ہیں ’ملزم صرف شمالی تمل ناڈو کے سرحدی علاقوں میں واقع اے ٹی ایم کو نشانہ بناتا تھا۔ تھمارایاپا کے خلاف ان علاقوں میں مقدمات زیر التوا ہیں۔‘

انھوں نے مزید بتایا کہ دو ماہ بعد ملزم تمبرم کے علاقے میں اے ٹی ایم مراکز پر واپس آیا۔ تمل سلوی نے بھی اس شخص کی شناخت کی جس کے بعد پولیس نے اسے گرفتار کر لیا۔

ملزم کا طریقہ واردات

تمبرم پولیس نے بتایا کہ کورونا کی وبا کی دوران تھماریاپا آن لائن جوئے میں ایک بڑی رقم ہار گئے جس کی وجہ سے وہ اے ٹی ایم پر آنے والے لوگوں کو دھوکہ دہی سے لوٹ رہے تھے۔

تمبرم پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کے پاس سے 15 ہزار روپے نقد اور پچاس سے زیادہ اے ٹی ایم کارڈ برآمد ہوئے ہیں۔

انسپیکٹر سبرامنیم کا کہنا ہے کہ ’گرفتار شخص چار زبانیں یعنی تامل، انگریزی، کنڑ اور تیلگو جانتا ہے جس کی وجہ سے وہ با آسانی لوگوں کو دھوکہ دینے میں کامیاب ہو جاتا تھا۔‘

ان کا کہنا ہے کہ تھمارایاپا مسلسل اس طرح کی دھوکہ دہی میں ملوث رہا اور وہ ان لوگوں کو نشانہ بناتا تھا جنھیں بینکنگ اور اے ٹی ایم کارڈ کی صحیح سمجھ نہیں ہوتی۔

سبرامنیم کے مطابق واردات کے دوران تھمارایاپا اے ٹی ایم استعمال کرنے والے شخص کے پیچھے کھڑے ہو کر ان کا خفیہ کوڈ دیکھ لیتا تھا۔ ’اس کے بعد وہ مدد کے بہانے متاثرہ شخص کے اے ٹی ایم کارڈ کو اس سے ملتے جلتے رنگ کے بینک کارڈ سے تبدیل کر دیتا تھا۔‘

تھمارایاپا کے خلاف تامبرم پولیس سٹیشن میں دھوکہ دہی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے غلط استعمال کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

انسپیکٹر سبرامنیم مشورہ دیتے ہیں کہ اگر آپ اے ٹی ایم مشین کو چلانا نہیں جانتے تو رقم نکلوانے کے لیے کسی بھروسہ مند شخص کے ساتھ جائیں۔

وہ کہتے ہیں کہ اس کے علاوہ کچھ لوگ اے ٹی ایم کا کوڈ کارڈ کے پیچھے لکھ کر رکھتے ہیں۔ یہ بھی رقم چوری ہونے کی ایک وجہ ہے۔

اے ٹی ایم میں قسم کے فراڈ ہوتے ہیں؟

سائبر ماہر اور وکیل کارتھیکیان کہتے ہیں کہ اے ٹی ایم کے اردگرد مختلف قسم کے فراڈ ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کچھ جرائم پیشہ عناصر اے ٹی ایم مشین میں جہاں کارڈ ڈالا جاتا ہے وہاں ایک چھوٹی ڈیوائس لگا دیتے ہیں۔

’ایسی مشین میں جب رقم نکالنے کے لیے کارڈ ڈالا جہاں جاتا ہے تو یہ ڈیوائس کارڈ کی تمام تفصیلات سکین کر لیتی ہے۔ بعد ازاں مجرمان اس معلومات کا استعمال کر کے لوگوں کی رقم ہتھیا لیتے ہیں۔‘

کارتھیکیان کے مطابق ایسی ڈیوائس اے ٹی ایم کارڈ کا نمبر، اس کی تاریخِ میعاد اور سی وی وی نمبر ریکارڈ کر لیتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بعد ازاں ان ہی معلومات کو اکٹھا کر کے اور کلوننگ کے ذریعے ایک اور اے ٹی ایم کارڈ بنا کر فراڈ کیا جاتا ہے۔

اے ٹی ایم فراڈ سے کیسے بچا جائے؟

کارتھیکیان کہتے ہیں کہ کوئی بھی اے ٹی ایم مشین استعمال کرنے سے پہلے کچھ چیزوں کا خیال رکھیں:

  • اے ٹی ایم کارڈ ڈالنے سے پہلے مشین کا جائزہ لیں کہ اس پر کوئی ڈیوائس تو نہیں لگی ہوئی۔
  • اکثر مجرم اے ٹی ایم کے کی پیڈ کے اوپر ایک اور کی پیڈ چپکا دیتے ہیں۔ کی پیڈ کو ہلا کر دیکھیں، اگر وہ اپنی جگہ سے ہلے تو سمجھ جائیں کہ کچھ گڑبڑ ہے۔
  • مجرم اکثر کی پیڈ یا ڈیوائس کو لگانے کے لیے گوند کا استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے اسے ہٹانا آسان ہوتا ہے۔
  • اگر آپ کو لگتا ہے کہ اے ٹی ایم کے ساتھ کچھ گڑبڑ ہے تو اسی سینٹر پر بینک کا کسٹمر رابطہ نمبر درج ہوتا ہے، اس نمبر پر بینک کو مطلع کریں۔

News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US