ایشیا کپ 2025 کے دبئی فائنل کے بعد ایک واقعہ غیر ضروری تنازع کا سبب بنا۔ میچ کے بعد یہ خبریں گردش کرنے لگیں کہ پاکستان کے کپتان سلمان علی آغا نے رنرز اپ کا چیک غصے میں اسٹیج پر پھینک دیا اور بھارتی آفیشل کی توہین کی۔ بھارتی میڈیا نے اسے بڑھا چڑھا کر پیش کیا، لیکن اصل حقیقت کچھ اور ہے۔
اصل معاملہ یہ تھا کہ سلمان علی آغا نے ایوارڈ اسٹیج پر ایشیائی کرکٹ کونسل کے نمائندے امین الاسلام سے چیک وصول کیا۔ امین الاسلام بھارتی نہیں بلکہ بنگلادیش کرکٹ بورڈ کے سربراہ ہیں۔ جیسے ہی آغا کو چیک دیا گیا، تقریب کے پریزنٹر نے انہیں فوراً اپنی طرف بلایا۔ جلدی میں وہ چیک کو محفوظ رکھنے کی کوشش کر رہے تھے لیکن منظر ایسا لگا جیسے انہوں نے چیک پھینک دیا ہو۔ اسی لمحے کی غلط تشریح نے سوشل میڈیا پر پروپیگنڈے کو ہوا دی۔
میچ کے بعد سلمان علی آغا نے واضح کیا کہ شکست ان کے لیے تکلیف دہ تھی مگر اصل ناکامی بیٹنگ لائن اپ کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ بولرز نے بہترین کھیل پیش کیا مگر بیٹرز نے کم ہدف دیا جس کی وجہ سے نتیجہ حق میں نہ آیا۔ انہوں نے اپنی کارکردگی سمیت پوری بیٹنگ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور تسلیم کیا کہ وکٹ بچانے اور اسٹرائیک گھمانے میں کمی رہی۔
آغا نے مزید کہا کہ بھارت نے شاندار بولنگ کی اور فیصلہ کن لمحات پر میچ اپنے نام کر لیا۔ ان کے مطابق ایک موقع پر پاکستان کو برتری حاصل تھی لیکن بھارتی بلے باز تلک ورما کی ذمہ دارانہ اننگز نے سب کچھ بدل دیا۔ اس کے باوجود انہوں نے اپنی ٹیم کی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ پاکستان بہتر ہو کر واپس آئے گا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اسی اختتامی تقریب میں بھارتی ٹیم نے بھی غیر پیشہ ورانہ رویہ اپنایا۔ انہوں نے پاکستان کے نگران وزیراعظم محسن نقوی سے ٹرافی لینے سے انکار کر دیا، جس کے باعث تاریخ میں پہلی بار ایشیا کپ کی فاتح ٹیم کو ٹرافی نہیں مل سکی۔ اس رویے نے کھیل کو سیاست سے جوڑ دیا اور تقریب تلخ تاثر کے ساتھ ختم ہوئی۔
یہ واقعہ ثابت کرتا ہے کہ ایک لمحے کی غلط فہمی کس طرح بڑے تنازع میں بدل سکتی ہے، اور کس طرح کھیل کے میدان میں سیاست داخل ہونے سے کھیل کا اصل جذبہ مجروح ہوتا ہے۔