پاکستان تحریک انصاف کی کمیٹی نے 27 ستمبر کے جلسے کی ناکامی اور ناقص انتظامات کا ذمہ دار وزیر اعلیٰ کے ترجمان کو قرار دے دیا۔
تنظیم کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے پشاور میں پی ٹی آئی کے 27 ستمبر کے جلسے کی ناکامی کی تمام تر ذمہ داری وزیر اعلیٰ کے ترجمان فراز مغل پر ڈال دی جبکہ جلسے کے مقامات پر انتظامات کو بھی ناقص قرار دے دیا۔
رپورٹ میں جلسے کے دوران انتظامی کمزوریوں، صفائی کی ناقص صورتحال، غیر مجاز افراد کو خصوصی پاسز جاری کرنے اور بعض اہلکاروں کے غیر اخلاقی رویے پر گہری تشویش ظاہر کی گئی ہے۔ پی ٹی آئی ضلع پشاور کی جانب سے جلسے کی بدانتظامی کے حوالے سے تین رکنی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی گئی تھی، کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق 27 ستمبر کو پشاور میں ہونے والا یہ اجتماع ملک میں جاری بدامنی، آئین و انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور پی ٹی آئی قیادت و کارکنوں کے سیاسی انتقام کے خلاف پرامن احتجاج کے طور پر منعقد کیا گیا۔
جلسے کا اہم مقصد چیئرمین عمران خان کی فوری رہائی کا مطالبہ بھی تھا۔ جلسے کے انتظامات کی نگرانی وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کی جبکہ پی ٹی آئی پشاور کی ضلعی تنظیم، ارکان پارلیمنٹ اور مرکزی و صوبائی قیادت کے درمیان روابط کے لیے خصوصی منصوبہ بندی کی گئی۔ عوامی شمولیت بڑھانے کے لیے گھر گھر مہم، مارکیٹوں اور عوامی مقامات پر آگاہی مہم چلائی گئی، جس سے تاریخی عوامی شرکت دیکھنے میں آئی۔
شکایات موصول ہونے کے بعد تین رکنی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی گئی جس نے مختلف انٹرویوز، مقام کا معائنہ اور پارٹی عہدیداران سے بات چیت کے بعد رپورٹ تیار کی۔ انصاف ڈاکٹرز فورم نے بھی مشابہ شکایات جمع کرائیں، جس سے غیر جانب دارانہ تحقیقات کی ضرورت مزید واضح ہوئی۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ پشاور ضلعی تنظیم کو بطور میزبان ضلع ہونے کے باوجود کسی باضابطہ ذمہ داری نہیں دی گئی واضح کمانڈ سسٹم کی عدم موجودگی نے مقام پر انتشار پیدا کیا جلسہ گاہ میں گرد وغبار، ملبے اور کوڑے کرکٹ کے ڈھیر نے صحت و صفائی کے مسائل کو جنم دیا۔ آوارہ کتوں کی موجودگی سے شرکا میں خوف و ہراس پیدا ہوا، پولیس اہلکاروں کے غیر اخلاقی رویے، خاص طور پر خواتین اور صحافیوں سے بدسلوکی کے واقعات رپورٹ ہوئے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ فراز مغل نامی شخص نے خود کو وزیراعلیٰ کا ترجمان ظاہر کرکے تقریباً 100 خصوصی پاسز غیر مجاز طور پر جاری کیے اور سینئر پارٹی عہدیداران سے نامناسب رویہ اختیار کیا۔ اسٹیج مینجمنٹ مختلف گروپوں نے بغیر ربط کے انجام دی جس سے بدانتظامی میں اضافہ ہوا۔ ناکافی لاجسٹک انتظامات، غیر واضح انٹری پوائنٹس اور ناقص نگرانی نے کارکنوں میں مایوسی پیدا کی۔ چیئرمین متھرا انعام اللہ کے رویے سے کارکنوں میں ناراضگی دیکھی گئی۔
کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ مستقبل میں واضح ذمہ داریوں کا تعین کرتے ہوئے ہر ضلع میں تقریب کی قیادت ضلعی تنظیم کے سپرد کی جائے۔ کمانڈ چین کا قیام عمل میں لاتے ہوئے مربوط کمانڈ سسٹم اور جواب دہی کا ڈھانچہ بنایا جائے، مقام کی پیشگی صفائی، ملبہ ہٹانے اور صفائی مہمات کو لازمی قرار دیا جائے۔ صرف نامزد اہلکار ہی داخلہ پاس جاری کریں، خلاف ورزی پر سخت کارروائی کی جائے جبکہ تمام پارٹی نمائندگان کو صحافیوں، خواتین اور کارکنوں سے احترام کے ساتھ پیش آنے کی ہدایت دی جائے اسی طرح سیکیورٹی اہلکاروں کو اخلاقی اور صنفی حساسیت کی تربیت دی جائے اور صفائی، نظم و ضبط، لاجسٹکس اور رضاکارانہ خدمات کی نگرانی کے لیے کمیٹی تشکیل دی جائے، ہر کارکن کو تنظیم کا قیمتی اثاثہ سمجھتے ہوئے عزت و وقار کے ساتھ پیش آنے کی پالیسی اپنائی جائے۔