چین میں ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس نے لوگوں کو حیرت اور خوف میں مبتلا کر دیا۔ 82 سالہ ژانگ نامی خاتون، جو برسوں سے کمر درد میں مبتلا تھیں، نے آرام پانے کے لیے ایک ایسا طریقہ آزمایا جس کا انجام نہایت خطرناک نکلا۔ کسی نے انہیں مشورہ دیا کہ اگر وہ زندہ مینڈک نگل لیں تو درد میں کمی آ جائے گی, اور انہوں نے یہی کر ڈالا۔
پہلے دن تین، اگلے دن مزید پانچ مینڈک, یوں دو دن میں آٹھ زندہ مینڈک ان کے جسم میں پہنچ گئے۔ ابتدا میں انہیں معمولی تکلیف ہوئی، مگر چند دن بعد ان کی حالت بگڑنے لگی۔ جب درد ناقابلِ برداشت ہو گیا تو انہوں نے اپنے اہلِ خانہ کو سچ بتایا۔ گھر والے فوراً انہیں ژیجیانگ صوبے کے ہانگژو اسپتال لے گئے، جہاں ڈاکٹرز بھی اس انوکھے واقعے پر حیران رہ گئے۔
ابتدائی ٹیسٹوں میں کینسر یا رسولی کے آثار نہیں ملے، مگر ان کے خون میں پرجیوی خلیات کی غیر معمولی تعداد سامنے آئی۔ مزید تحقیقات کے بعد معلوم ہوا کہ ان کے جسم میں اسپارگینم نامی خطرناک کیڑا موجود ہے. یہ وہ پرجیوی (ایسے کیڑے جو آنتوں یا معدے میں رہتے ہیں، جیسے ٹَیپ وارم) ہے جو عام طور پر مینڈکوں اور سانپوں میں پایا جاتا ہے، اور انسان کے جسم میں جا کر دماغ، پٹھوں اور آنکھوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
ڈاکٹرز کے مطابق زندہ مینڈک نگلنے سے خاتون کا نظامِ ہضم تباہ ہو گیا تھا، اور کئی اقسام کے پرجیوی ان کے جسم میں داخل ہو چکے تھے۔ دو ہفتوں تک جاری رہنے والے علاج کے بعد آخرکار انفیکشن پر قابو پایا گیا، مگر ڈاکٹروں نے واضح کیا کہ ایسا اقدام کسی بھی انسان کے لیے جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔
اسپتال کے سینئر معالج ڈاکٹر وو ژونگ وین نے بتایا کہ چین میں ایسے واقعات وقتاً فوقتاً پیش آتے رہتے ہیں، جہاں لوگ بیماریوں کے علاج کے لیے غیر سائنسی ٹوٹکوں پر بھروسہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا، "ہم نے ایسے مریض بھی دیکھے ہیں جو مینڈکوں یا سانپوں کا پتہ استعمال کرتے ہیں یا ان کی کھال جلد پر لگاتے ہیں، مگر ان سب چیزوں کا کوئی سائنسی جواز نہیں بلکہ یہ خطرناک انفیکشن کا باعث بن سکتی ہیں۔"
ڈاکٹر وو نے مزید بتایا کہ حال ہی میں ایک اور افسوسناک کیس سامنے آیا، جہاں ایک ماں نے انٹرنیٹ سے ملنے والے ٹوٹکے پر عمل کیا اور اپنی چھ ماہ کی بچی کی جلد پر سیسے والا محلول لگا دیا، جس سے بچی کو زہر چڑھ گیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ زندہ جانوروں یا غیر پکے گوشت کے استعمال سے پرجیوی انفیکشن، معدے کی خرابی، اور اعضاء کی معذوری جیسے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ کسی بھی علاج کو آزمانے سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کریں، کیونکہ بعض اوقات لاعلمی میں کیا گیا ایک قدم زندگی بھر کا پچھتاوا بن سکتا ہے۔