نئے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا انتخاب : ارکانِ اسمبلی اور حزبِ اختلاف کے درمیان گرما گرمی

image

نئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کے انتخاب کے لیے خیبر پختونخوا اسمبلی میں اسپیکر بابر سلیم سواتی کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں سابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور، ارکانِ اسمبلی اور حزبِ اختلاف کے درمیان گرما گرمی دیکھی گئی۔ اپوزیشن نے اجلاس کے دوران شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کر دیا۔

واضح رہے کہ خیبر پختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے چار امیدوار وں نے کاغذات جمع کرائے تھے جن میں سہیل آفریدی (پاکستان تحریک انصاف)، مولانا لطف الرحمان (جمعیت علمائے اسلام ف)، سردار شاہ جہان یوسف (مسلم لیگ ن) اور ارباب زرک خان (پاکستان پیپلز پارٹی) شامل تھے۔

وزیراعلیٰ کے انتخاب کا عمل مکمل ہونے کے بعد اسپیکر نے نتیجہ سنایا اور 90 ووٹ لے کر سی ایم منتخب ہونے پر سہیل آفریدی کو مبارکباد دی، اس موقع پر حکومتی اراکین اور گیلریز میں موجود مہمانوں نے نئے وزیراعلیٰ کے حق میں نعرہ بازی کی۔

سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے صوبائی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ پہلے ہی وزارتِ اعلیٰ سے استعفیٰ دے چکے ہیں اور چاہتے ہیں کہ جمہوری عمل کا مذاق نہ بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ "میں سہیل آفریدی کو ایڈوانس مبارکباد دیتا ہوں، وہ وزیراعلیٰ ہوں گے، انہیں ہر طرح کی حمایت حاصل ہوگی" گنڈاپور نے کہا کہ "فسطائیت کے خلاف جو جنگ ہم نے لڑی، اس میں ہم سرخرو ہوئے، 18 ماہ میں جو کچھ کیا وہ ریکارڈ پر ہے، 280 ارب روپے خزانے میں پڑے ہیں، میری کارکردگی سب کے سامنے ہے"۔

انہوں نے مزید کہا کہ دہشتگردی اور معاشی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے بھرپور کوششیں کیں، وفاقی حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ خیبر پختونخوا میں امن و امان کی صورتحال پر توجہ دے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں مسلمانوں پر مظالم ڈھائے جارہے ہیں، ہماری جدوجہد پاکستان کے لیے جاری رہے گی۔

خیبر پختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللّٰہ نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ تاحال منظور نہیں ہوا، اور ایک فعال وزیراعلیٰ کے ہوتے ہوئے نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب آئینی اور قانونی طور پر ممکن نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ "یہ عمل غیر آئینی ہے، اور ہم اس کا حصہ نہیں بن سکتے"۔ ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر عباد نے کہا کہ علی امین گنڈاپور دو مرتبہ استعفیٰ دے چکے ہیں، تاہم جب تک استعفیٰ باضابطہ طور پر منظور نہیں ہوتا اور کابینہ ڈی نوٹیفائی نہیں ہوتی، نیا انتخاب غیر قانونی تصور ہوگا۔

عباداللّٰہ کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور نے اپنی کارکردگی کا دفاع کیا، اور ان کی نظر میں وہ اب بھی وزیراعلیٰ ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا "اگر ان کی کارکردگی واقعی بہتر تھی، تو پھر انہیں ہٹانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟"۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایوان میں موجود پی ٹی آئی کے کارکن پارٹی ورکرز ہیں، انہیں اسمبلی سے باہر نہ نکالا جائے۔

واضح رہے کہ گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کا استعفیٰ اعتراض لگا کر واپس کردیا ہے۔ گورنر کی جانب سے جاری خط میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ علی امین گنڈا پور کے نام سے جمع کرائے گئے دونوں استعفوں پر دستخط مختلف اور غیر مشابہ ہیں، اس لیے ان کی تصدیق ضروری ہے۔ اس مقصد کے لیے گورنر نے علی امین گنڈا پور کو 15 اکتوبر دوپہر تین بجے گورنر ہاؤس طلب کیا ہے۔

گورنر فیصل کریم کنڈی نے مؤقف اختیار کیا کہ صوبے میں آئینی اور جمہوری عمل کو شفاف رکھنے کے لیے استعفے کی باقاعدہ تصدیق ناگزیر ہے۔

تاہم علی امین گنڈا پور نے سوشل میڈیا پر اپنے ردِعمل میں کہا کہ دونوں استعفوں پر ان کے مستند دستخط موجود ہیں۔ قبل ازیں جب علی امین گنڈاپور ایوان میں پہنچے تو حکومتی اراکین نے کھڑے ہو کر ان کا پرجوش استقبال کیا۔ ایوان میں جوش و خروش کی فضا دیکھی گئی اور حکومتی بینچوں سے نعروں کی گونج سنائی دی۔

اسپیکر کے پی اسمبلی بابر سلیم سواتی نے اپوزیشن لیڈر کے خطاب کے بعد کہا کہ علی امین گنڈا پور نے دو بار استعفیٰ گورنر کو بھیجا اور آج ایوان میں بھی استعفے کا اعلان کیا، چند لوگوں کی خواہش ہے کہ سہیل آفریدی وزیراعلیٰ نہ بنیں، لیکن آئین لوگوں کی خواہشات پر نہیں چل سکتا، آئین کے مطابق چلیں گے۔

بابر سلیم سواتی نے اس حوالے سے رولنگ پڑھتے ہوئے کہا کہ نئے قائد ایوان کا طریقہ کار آئین کے مطابق ہوگا جس کے بعد منتخب وزیر اعلیٰ کے نام کا اعلان ہوگا۔

قبل ازیں اپوزیشن لیڈر عباد اللہ کی تقریر کے دوران اسمبلی کی گیلری سے شور شرابہ ہونے پر اسپیکر بابر سلیم سواتی نے گیلری میں موجود لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا اگر آپ لوگ خاموش نہیں ہوں گے تو میں اجلاس کی کارروائی رکوا کر آپ لوگوں کو باہر نکالنے پر مجبور ہوں گا۔ وزیراعلیٰ کے انتخاب کے بعد اسپیکر نے سہیل آفریدی کو مبارکباد پیش کی اور ساتھ ہی انہوں نے عسکری قیادت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاک فوج اور ان کے جوانوں سے محبت کرتے ہیں کیونکہ وہ اسی قوم کے بچے ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں نے بظاہر تو واک آؤٹ کیا لیکن انتخابی عمل کے سلسلے میں کاغذات جمع کر کے انہوں نے ہمارا ساتھ دیا جس کے لیے ان کا مشکور ہوں۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US