عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اور سینیٹر ایمل ولی خان کے بطور سینیٹر انتخاب کے خلاف دائر درخواست کو بلوچستان ہائی کورٹ نے مسترد کر دیا ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں واضح کیا کہ درخواست زمینی حقائق کے برخلاف ہے، لہٰذا اسے خارج کیا جاتا ہے۔
یہ اہم فیصلہ ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے سنایا، جس میں جسٹس کامران ملاخیل اور جسٹس گل حسن ترین شامل تھے۔
ایمل ولی خان کی طرف سے کیس کی پیروی ملگری وکیلان کے مرکزی سیکریٹری سنگین خان ایڈووکیٹ، سینئر وکیل اولس یار خان ترین، نوراللہ شاہ، سید نجیب اللہ آغا، حمید اللہ کاکڑ، عرفان اللہ کاکڑ ایڈووکیٹ اور دیگر وکلاء نے کی۔
سماعت کے موقع پر عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی، جنرل سیکریٹری محبت کاکا، اور صوبائی نائب صدر جمال الدین رشتیا بھی عدالت میں موجود تھے۔
عدالتی فیصلے کے بعد اے این پی نے اسے حق اور سچ کی فتح قرار دیا۔ پارٹی کے مطابق ایمل ولی خان کا انتخاب آئین اور قانون کے تمام تقاضوں کے مطابق ہوا، اور ان کے خلاف درخواست کا مقصد محض سیاسی کردار کشی اور محکوم و مظلوم اقوام کی آواز کو دبانے کی کوشش تھی۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ فیصلہ نہ صرف ایمل ولی خان بلکہ عوامی نیشنل پارٹی کے تمام کارکنان اور ان تمام عوام کے اعتماد کی جیت ہے جو جمہوریت، آئین اور قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں۔ اے این پی ہمیشہ سے آئین و قانون کی بالادستی اور جمہوری اقدار کے تحفظ کے لیے آواز بلند کرتی آئی ہے اور کرتی رہے گی۔