پاور ڈویژن نے نیپرا کی جانب سے کے الیکٹرک کے ملٹی ایئر ٹیرف کے ریویو سے متعلق جاری فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بعض حلقے اس فیصلے کو غلط انداز میں پیش کر رہے ہیں حالانکہ یہ فیصلہ کراچی کے صارفین کے خلاف نہیں بلکہ ان کے مفاد میں ہے۔
ترجمان پاور ڈویژن کے مطابق نیپرا کا یہ قدم انتظامی اصلاحات اور شفافیت کو فروغ دینے کی جانب ایک اہم پیش رفت ہے۔ نئے فیصلے کے تحت کے الیکٹرک کے منافع کو ڈالر کے بجائے پاکستانی روپے سے منسلک کر دیا گیا ہے جبکہ منافع کی شرح 24 سے 30 فیصد سے کم کرکے عام عوام پر مالی بوجھ کم رکھنے کی کوشش کی گئی ہے۔
بیان میں بتایا گیا کہ کے الیکٹرک اس وقت نیشنل گرڈ سے 2000 میگاواٹ سستی بجلی خرید رہی ہے جس سے فیول اخراجات میں کمی آئے گی اور اس کا براہِ راست فائدہ صارفین کو پہنچے گا۔
ترجمان نے وضاحت کی کہ کراچی کے صارفین کے لیے فی یونٹ نرخ ملک بھر کی طرح یکساں رہیں گے اور سبسڈی بھی بدستور جاری رہے گی تاہم اب یہ سبسڈی کے الیکٹرک کے منافع بندی میں شامل نہیں ہوسکے گی۔
پاور ڈویژن کا کہنا ہے کہ نیپرا کے اس فیصلے کے بعد کے الیکٹرک غیر موصول شدہ واجبات کو صارفین کے بلوں میں شامل نہیں کر سکے گی بلکہ صرف تصدیق شدہ واجبات ہی شامل کیے جائیں گے۔
آزاد کنسلٹنٹ کی رپورٹ میں غیر ضروری اخراجات اور زیادہ لائن لاسز کا انکشاف ہوا تھا جس کے بعد نیپرا نے نقصانات کی شرح کم کر کے عوامی مفاد کے تحفظ کو یقینی بنایا۔ اسی طرح بند پاور پلانٹس کے اخراجات بھی اب صارفین سے وصول نہیں ہوں گے۔
ترجمان نے کہا کہ اس فیصلے سے کے الیکٹرک اور دیگر سرکاری ڈسکوز کے درمیان مالیاتی توازن پیدا ہوگا اور ٹیکس دہندگان پر بوجھ میں کمی آئے گی۔
پاور ڈویژن نے یقین دلایا کہ کراچی کو لوڈشیڈنگ کے کسی بھی خطرے کا سامنا نہیں کیونکہ نیشنل گرڈ میں وافر اور کم لاگت بجلی دستیاب ہے۔محکمہ نے نیپرا کے فیصلے کو صارفین کے مفاد اور مضبوط ریگولیٹری نظام کی سمت ایک مثبت قدم قرار دیا ہے۔