بھارت میں کانگریس کے رہنما جے رام رمیش نے ان خبروں پر مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے کہ بھارت نے بیرون ملک اپنی واحد فوجی سہولت تاجکستان میں اینی ایئربیس کو بند کردیا ہے، انہوں نے اسے اسٹریٹجک سفارت کاری کے لیے ایک بڑا دھچکا قرار دیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جے رام رمیش نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ بھارت نے 2000 کی دہائی کے اوائل میں اینی ایئربیس قائم کیا تھا اور بعد میں اس جگہ کے غیر معمولی محل وقوع کی وجہ سے وہاں اپنی موجودگی کو مضبوط بنانے کے لیے اپنے بنیادی ڈھانچے کو بڑھایا تھا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ تقریباً چار سال قبل بھارت سے کہا گیا تھا کہ وہ آہستہ آہستہ جگہ خالی کرے اور اب ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ اڈہ مکمل طور پر بند ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہاکہ بلاشبہ یہ ہماری اسٹریٹجک ڈپلومیسی کے لیے ایک اور دھچکا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مودی حکومت خارجہ پالیسی کے اہم اثاثوں کو برقرار رکھنے میں ناکام ہوچکی ہے۔ تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے سے تقریباً 10کلومیٹر کے فاصلے پر واقع اینی ایئربیس کو بھارت کے علاقائی عزائم کے لیے ایک اہم چوکی سمجھا جاتا تھا جس سے اس کو وسطی ایشیا تک ایک نادر اسٹریٹجک رسائی اور افغانستان سے قربت ملتی تھی۔ یہ بیرون ملک بھارت کی واحد آپریشنل ایئربیس تھی۔اس بیس نے متعدد مواقع پر اسٹریٹجک کردار ادا کیا تھا جس میں افغانستان میں سابق شمالی اتحاد کی حمایت اور بعد میں 2021 میں طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد بھارتی شہریوں کو نکالنے میں کردارشامل ہے۔
اینی ایئربیس کی بندش سے ایک ایسے وقت میں وسطی ایشیا میں بھارت کی اسٹریٹجک اہمیت کم ہوئی ہے جب چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو اور روس کی مضبوط فوجی موجودگی سے علاقائی وجغرافیائی سیاست کی تشکیل نو ہو رہی ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ پیشرفت ایک وسیع تر سفارتی ناکامی کی عکاسی کرتی ہے اور بھارت اسٹریٹجک شراکت داریوں کے ذریعے مستقل اثر و رسوخ یا بنیادی ڈھانچہ قائم کرنے میں ناکام رہا ہے جس سے وسطی ایشیائی روابط کے لیے نئی دہلی کے طویل مدتی وژن پر سوالات اٹھتے ہیں۔