چیونٹیوں کی وجہ سے اپنی جان کیوں لے لی؟ آخری خط پڑھ کر گھر والے صدمے کا شکار ہوگئے

image

بھارت کی ریاست تلنگانہ میں ایک افسوسناک واقعہ نے سب کو افسردہ کر دیا، جہاں 25 سالہ خاتون نے چیونٹیوں کے خوف میں مبتلا ہونے کے باعث اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا۔ یہ واقعہ ضلع سنگاریڈی میں پیش آیا، جہاں منیشا نامی خاتون کئی برسوں سے ایک نایاب ذہنی کیفیت *مائر میکوفوبیا* (Myrmecophobia) کا شکار تھیں۔

مائر میکوفوبیا ایک ایسا فوبیا ہے جس میں فرد کو چیونٹیوں سے غیر معمولی حد تک خوف محسوس ہوتا ہے۔ اس بیماری میں مبتلا شخص نہ صرف چیونٹیوں کو دیکھ کر گھبراہٹ محسوس کرتا ہے بلکہ صرف ان کے تصور سے بھی دل کی دھڑکن تیز، پسینہ آنا اور سانس لینے میں دشواری جیسی کیفیت میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر اس مرض کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو متاثرہ شخص مستقل اضطراب اور شدید تنہائی میں چلا جاتا ہے۔

پولیس کے مطابق منیشا کی شادی 2022 میں چندم سری کانت نامی شخص سے ہوئی تھی۔ واقعے کے روز شوہر گھر سے کام پر گیا تو منیشا نے اپنی تین سالہ بیٹی کو رشتے دار کے گھر یہ کہہ کر چھوڑ دیا کہ وہ صفائی کے بعد اسے واپس لے جائے گی۔ لیکن جب شام کو شوہر گھر لوٹا تو دروازہ اندر سے بند تھا۔ محلے والوں کی مدد سے دروازہ توڑا گیا تو منیشا کی لاش چھت سے لٹکی ہوئی ملی۔

تحقیقات میں معلوم ہوا کہ منیشا بچپن سے ہی چیونٹیوں سے شدید خوفزدہ رہتی تھیں۔ حال ہی میں انہوں نے اسی مسئلے کے علاج کے لیے ایک اسپتال میں کاؤنسلنگ بھی لی تھی، لیکن ان کا خوف کم نہ ہو سکا۔ پولیس کے مطابق شبہ ہے کہ گھر کی صفائی کے دوران چیونٹیوں کو دیکھ کر وہ سخت خوفزدہ ہو گئیں اور اسی حالت میں انتہائی قدم اٹھا لیا۔

پولیس کو جائے وقوعہ سے ایک خط بھی ملا، جو منیشا نے اپنے شوہر کے نام چھوڑا تھا۔ اس میں لکھا تھا، “میں ان چیونٹیوں کے ساتھ مزید نہیں رہ سکتی، ہماری بچی کا خیال رکھنا، اور اس کے لیے جو منتیں مانی تھیں، وہ پوری کر دینا۔” یہ چند سطریں اس ذہنی اذیت کی عکاسی کرتی ہیں جو وہ طویل عرصے سے جھیل رہی تھیں۔

پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کر کے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ اس بات کی سنگین یاد دہانی ہے کہ ذہنی بیماریوں کو معمولی سمجھ کر نظر انداز نہ کیا جائے، کیونکہ بعض اوقات خوف اور اضطراب بھی زندگی چھین لیتے ہیں۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US