سعودی عرب کے بڑے ترقیاتی اور سیاحتی منصوبوں کے علاوہ صحت عامہ سے متعلق شعبوں میں بنگلا دیش کے ہنر مندوں کے لیے بڑی تعداد میں روزگار کے مواقع کے حوالے سے گزشتہ روز معاہدے پر دستخط کیے گئے ہیں۔
عرب نیوزکے مطابق معاہدے پر مملکت کے سفیر نے کہا ہے کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ اگلے مہینوں میں 3 لاکھ بنگلا دیشی شہریوں کو روزگار دیا جائے گا۔خیال رہے سعودی عرب میں 36 لاکھ بنگلا دیشی پہلے ہی کاموں پر موجود ہیں۔ جو اپنے ملک میں 5 ارب ڈالر کی ترسیلات زر سعودی عرب سے بھیجتے ہیں۔سعودی عرب کی اس لیبر مارکیٹ کو بنگلا دیشی شہریوں نے 1970 کی دہائی سے جوائن کر رکھا ہے۔
بنگلا دیشی کارکنوں کی تعداد سعودی عرب میں ان چند ملکوں میں سے نمایاں ہے جن کے سب سے زیادہ لوگ سعودی عرب میں کام کے لیے موجود ہیں۔دونوں ملکوں کے درمیان فراہمی روزگار اور فراہمی کارکنان کے سلسلے میں دستخط اکتوبر 2025 میں کیے گئے ہیں۔ جس میں غیر ہنر مند اور ہنر مند دونوں طرح کے کارکنوں کے لیے روزگار کی سہولت پیدا کی گئی ہے۔
یہ بات ڈھاکہ میں سعودی عرب کے نئے سفیر ڈاکٹر عبداللہ ظفر نے بتائی ہے۔انہوں نے کہا کارکنوں کو وقت پر تنخواہیں دلوانے اور ان کے روزگار کے سلسلے میں شفافیت کو بہتر کرنے کے لیے بھی اقدامات کیے گئے ہیں اور ملازمت کے دوران پیدا ہونے والے بعض مسائل اور تنازعات کے حل کے لیے بھی اقدامات کیے گیے ہیں۔ جبکہ کارکنوں کو سعودی عرب جانے سے پہلے ہی سعودی عرب کے بارے میں آگاہی کے لیے اوری اینٹیشن کا اہتمام کیا جائے گا۔
یاد رہے سعودی عرب میں 2027 میں ایشین فٹبال چیمپئن شپ کا انعقاد ہونے جا رہا ہے۔ 2030 میں عالمی نمائش کا اہتمام ہوگا۔ جبکہ 2034 میں فٹ بال کے ورلڈ کپ کی سعودی عرب میزبانی کرے گا۔اس نئے معاہدے کے تحت سعودی عرب میں مختلف صنعتوں کو بھی کارکن دستیاب ہو سکیں گے اور معاہدے کے نتیجے میں نیوم سٹی کے منصوبوں سے متعلق بھی لوگوں کو روزگار ملے گا۔
توقع کی جا رہی ہے کہ 2026 تک بنگلا دیش سے اڑھائی لاکھ سے تین لاکھ تک لوگ روزگار کے لیے سعودی عرب جائیں گے۔سفیر نے یہ بھی کہا ہم چاہتے ہیں کہ بنگلا دیش سے طلبہ کی بھی بڑی تعداد میں سعودی عرب پہنچیں۔ تاکہ بنگلا دیشی طلبہ سعودی یونیورسٹیوں سے استفادہ کر سکیں۔