ایف 16 طیارے، چینی بکتر بند گاڑیاں اور روسی جہاز: کیا وینزویلا کی فوج ممکنہ امریکی حملے کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے؟

امریکہ وینزویلا کے ساحل کے قریب دنیا کے سب سے بڑے اور جدید ترین طیارہ بردار بحری جہاز کو تعینات کر کے اپنے ارادوں کے بارے میں ابہام برقرار رکھ رہا ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ وینزویلا پہلے ہی کسی حملے کی تیاری کر رہا ہے۔
ایف 16
Getty Images

لاطینی امریکہ کے قریب سمندر میں یو ایس ایس جیرالڈ آر فورڈ کی آمد امریکہ اور وینزویلا کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی میں نئی پیچیدگیاں پیدا کر رہی ہے۔

یہ 1989 میں پانامہ پر حملے کے بعد سے لاطینی امریکہ میں امریکی فوج کی سب سے بڑی موجودگی ہے۔ جیسے تین دہائیوں قبل مینوئل انتونیو نوریگا پر منشیات کی سمگلنگ کے الزمات لگے تھے ویسے ہی الزامات کا سامنا وینزویلا کے صدر نکولس مادورو کو بھی ہے۔ مادورو الزامات کی تردید کرتے ہیں۔

امریکہ وینزویلا کے ساحل کے قریب دنیا کے سب سے بڑے اور جدید ترین طیارہ بردار بحری جہاز کو تعینات کر کے اپنے ارادوں کے بارے میں ابہام برقرار رکھ رہا ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ وینزویلا پہلے ہی کسی حملے کی تیاری کر رہا ہے۔

وینزویلا کے وزیر دفاع ولادیمیر پیڈرینو لوپیز نے گذشتہ ہفتے منگل کو ملک بھر میں زمینی، سمندری، فضائی، دریائی اور میزائل افواج کے ساتھ ساتھ سویلین ملیشیاؤں کی ’بڑے پیمانے پر تعیناتی‘ کا اعلان کیا تاکہ نکولس مادورو کی حکومت کو درپیش خطرے کا مقابلہ کیا جا سکے۔

پیڈرینو لوپیز نے ٹی وی پر نشر ہونے والے ایکپیغام میں مزید کہا تھا کہ نکولس مادورو نے آپریشن کے لیے ’تقریباً دو لاکھ‘ فوجیوں کی تعیناتی کا حکم دیا ہے۔

امریکی ’سپر کریئر‘ (طیارہ بردار بحری جہاز) کی آمد کو وینزویلا میں متحرک مبینہ منشیات فروشوں کے خلاف صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی شروع کی گئی فوجی مہم کا حصہ سمجھا جاتا ہے، جس میں پہلے ہی کشتیوں اور نیم آبدوز جہازوں پر سوار 75 سے زیادہ افراد کی جان جا چکی ہے۔

تاہم کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ ایک وسیع حکمت عملی کا حصہ بھی ہو سکتا ہے جس کا مقصد نکولس مادورو کو کمزور کرنا یا ان کی حکومت کا تختہ الٹنا بھی ہو سکتا ہے، جن کی حکومت کو واشنگٹن نے گذشتہ سال کے صدارتی انتخابات کے بعد دھاندلی زدہ قرار دیا گیا تھا۔

یہاں یہ سوال پیدا ہوتا کہ کیا وینزویلا کی افواج دنیا کی ترقی یافتہ ترین امریکی افواج کے حملے کا مقابلہ کر سکتی ہیں؟

وینزویلا کی فوج، سخوئی اور ایف 16 طیارے

Soldados del ejército participan en un desfile militar con material electoral para las próximas elecciones presidenciales en Fuerte Tiuna, Caracas, el 24 de julio de 2024.
Getty Images

مادورو نے ستمبر میں دعویٰ کیا تھا کہ وینزویلا کے دفاع کے لیے 80 لاکھ سے زائد افراد نے اپنا اندراج کروایا اور انھوں نے کہا کہ وہ اسے ایک ملیشیا کی شکل دے سکتے ہیں تاہم ماہرین کی طرف سے 80 لاکھ کے ہندسے پر سوالات اٹھائے گئے ہیں۔

سنہ 2020 سے 2023 تک بوگوٹا میں امریکی سفارتخانے سے منسلک سابق سفارتکار جیمز سٹوری نے بی بی سی منڈو کو بتایا کہ ’یہ سچ نہیں۔ اصل اعداد و شمار بہت کم ہیں۔ نکولس مادورو گذشتہ برس چالیس لاکھ ووٹ بھی حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے تھے اور ان کے پاس ایک ایسی فوج ہے جس میں بھاگنے والوں کی شرح زیادہ ہے۔‘

انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ فار سٹریٹیجک سٹڈیز (آئی آئی ایس ایس) کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وینزویلا میں 123,000 فعال فوجیوں کے علاوہ 220,000 افراد پر مشتمل ملیشیا اور 8,000 ریزرو اہلکار ہیں۔

فوج
Getty Images

اس رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وینزویلا کے فوجی اہلکار عام طور پر تربیت یافتہ نہیں، اپنی دیکھ بھال پر توجہ نہیں دیتے اور ملیشیا کے بہت سے ارکان تو مسلح بھی نہیں۔ ’شاید فوج میں (لڑائی کے) کچھ قابل یونٹ ہیں لیکن ایک جنگی قوت کے طور پر وہ زیادہ قابل نہیں۔‘

رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ وینزویلا کی فوج ’پہلے کی طرح نہیں‘ تاہم اس کے پاس ’خطے کے لحاظ سے کچھ منفرد وسائل ہیں۔‘

اگرچہ امریکی فوج وینزویلا کی فوج سے بہت آگے ہے لیکن کاراکاس کے پاس بھی جدید فوجی ساز و سامان موجود ہے۔

سنہ 2006 میں سابق صدر ہیوگو شاویز نے روس سے 20 سخوئی طیارے خریدے تھے۔ اس کے علاوہ 1980 کی دہائی میں وینزویلا نے امریکہ سے ایک درجن سے زیادہ ایف 16 طیارے بھی خریدے تھے، یہ وہ وقت تھا جب وینزویلا امریکہ کا ایک اہم اتحادی ہوا کرتا تھا۔

جیمز سٹوری کا کہنا ہے کہ ’سخوئی لڑاکا طیارے اس خطے میں کسی بھی دوسرے طیاروں پر برتری رکھتے ہیں اور ان میں سے کچھ اب بھی اڑان بھرنے کے قابل ہیں۔ میرے خیال میں ایف 16 میں سے بھی ایک یا دو طیارے ابھی بھی آپریشنل ہیں۔‘

طیارہ شکن میزائل اور ڈرون

امریکہ کے ساتھ کشیدگی کے دوران نکولس مادورو نے اکتوبر کے آخر میں دعویٰ کیا تھا کہ وینزویلا نے 5,000 روسی ساختہ اگلا-ایس طیارہ شکن میزائلوں کو ’اہم فضائی دفاعی پوزیشنوں‘ پر نصب کر رکھا ہے۔

نکولس مادورو نے ایک فوجی تقریب کے دوران کہا تھا کہ ’دنیا کی کوئی بھی فوجی طاقت اگلا ایس کی طاقت کو جانتی ہے۔‘

فوج
Getty Images

’اگلا ایس‘ مختصر فاصلے اور کم اونچائی پر کام کرنے والا ایک فضائی دفاعی نظام ہے جو کروز میزائلوں، ڈرونز، ہیلی کاپٹروں اور نچلی سطح پر پرواز کرنے والے طیاروں کو مار گرانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

وینزویلا کے پاس کچھ چینی وی این 4 بکتر بند گاڑیاں بھی ہیں اور یہ حالیہ برسوں میں حملہ کرنے کی صلاحیت رکھنے والے مسلح ڈرونز کا حامل جنوبی امریکہ کا پہلا ملک بن گیا۔ ان ڈرونز کو سنہ 2022 میں ایک فوجی پریڈ کے دوران بھی دیکھا گیا تھا۔

وینزویلا کے پاس اپنے تیار کردہ انتونیو ہوسے دے سوکرے 100 اور 200 اور اے این ایس یو-100 اور 200 ڈرونز بھی موجود ہیں، جو ایرانی ڈرونز کا جدید ورژن سمجھے جاتے ہیں۔

روسی ڈوما کی دفاعی کمیٹی کے پہلے نائب چیئرمین الیکسے زووراولیف کے مطابق وینزویلا کو ایران سے جہاز شکن میزائل لانچروں سے لیس پیک کاپ-III تیز ترین حملہ آور کشتیاں بھی ملی ہیں۔ ان سب کے علاوہ پینٹسر-ایس1 اور بوک-ایم ٹو ای زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل سسٹم کو حال ہی میں ال-76 ٹرانسپورٹ طیاروں پر کراکس پہنچایا گیا۔

خارجہ پالیسی اور دفاع میں مہارت رکھنے والے بین الاقوامی تجزیہ کار اور اقتصادی اور سماجی تحقیق کے ادارے سی آر آئی ای ایس کے صدر آندرے سربن پونٹ کے مطابق اس مواد کا زیادہ تر حصہ صرف تھیوری کی حد تک ہی موجود ہے۔

بی بی سی منڈو کے ساتھ ایک انٹرویو میں وہ کہتے ہیں کہ ’وینزویلا کے پاس حقیقنی معنی میں کام کرنے والے دفاعی ساز و سامان کی کمی ہے۔‘

ایسا نیٹ ورک جسے ’آسانی سے‘ بے اثر کیا جا سکتا ہے

یہ اطلاعات بھی سامنے آ رہی ہیں کہ امریکہ کے ساتھ کشیدگی بڑھنے کی صورت میں وینزویلا کے اندر بھی حملے ہو سکتے ہیں۔ اس دوران جنوبی امریکی ملک کے فضائی دفاعی نظام پر بھی خاصی بات ہوتی رہی ہے۔

تاہم آندرے سربن پونٹ کا کہنا ہے کہ اس دفاعی نظام کا زیادہ تر حصہ یا تو کام نہیں کر رہا یا پھر اسے امریکی ٹیکنالوجی سے ’آسانی سے بے اثر‘ کیا جا سکتا ہے۔

فوج
Getty Images

وینزویلا کے پاس بک میزائل سسٹم بھی ہیں، جو دارالحکومت کراکس کے ارد گرد نصب ہیں اور زیادہ موثر ہے لیکن سربن پونٹ کے اندازے کے مطابق امریکہ کے لیے انھیں بھی بے اثر کرنا خاص طور پر مشکل نہیں ہوگا۔

ان کا کہنا ہے کہ ’سپیئر پارٹس کی کمی کی وجہ سے اس کی دستیابی بھی بہت کم ہے۔‘

سربن پونٹ کے مطابق وینزویلا کے پاس اگلا-ایس کے پاس 5000 میزائل کی خبر بھی درست ہے۔ خیال رہے کہ نکولس مادورو نے اکتوبر کے آخری ہفتے میں ان میزائلوں کا بہت فخر سے ذکر کیا تھا۔

تاہم وینزویلا کے پاس ’اگلا ایس‘ لانچرز صرف 700 ہی ہیں، جو اب بھی بڑی تعداد ہے اور ایسی چیز ہے جو تشویش کا باعث ہونی چاہیے کیونکہ ریاستی مسلح گروہوں کے ہاتھ میں یہ بہت خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔

طویل جنگ

سربن پونٹ کے مطابق نکولس مادورو حکومت کی موجودہ حکمت عملی یہ ہو گی کہ ممکنہ امریکی حملے کے بعد یہ تمام فوجی ہتھیار وینزویلا کی آبادی تک پہنچا دیے جائیں۔

کچھ لوگ خاص طور پر فکر مند ہیں کہ یہ ہتھیار مسلح گروہوں جیسے نیشنل لبریشن آرمی ای ایل این یا ایف اے آر سی کے مخالفین کے ہاتھوں بھیلگ سکتے ہیں۔

اس حکمت عملی کا مقصد مستقبل میں کسی بھی عبوری حکومت کے لیے وینزویلا میں افراتفری یا عدم استحکام پیدا کرنا ہے۔

بہت سے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ نکولس مادورو اور ان کا اندرونی حلقہ گوریلا جنگ لڑنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

وینزویلا کے وزیر داخلہ ڈیوسڈاڈو کابیلو نے ستمبر میں دھمکی دی تھی کہ ان کا ملک ایک ’طویل جنگ‘ کے لیے تیار ہے۔

نکولس مادورو حکومت نے بولیورین نیشنل آرمڈ فورسز (ایف اے این بی) کے سپاہیوں کو حکم دیا کہ وہ غریب برادریوں کی آبادی کو ہتھیار استعمال کرنے کا طریقہ سکھائیں۔

سابق سفارتکار جیمز سٹوری نے وینزویلا کے لوگوں کے مادورو کی اس طرح کی مہم میں شمولیت کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’نکولس مادورو فوج یا وینزویلا کی آبادی میں سے زیادہ مقبول شخصیت نہیں اور اسی وجہ سے مجھے نہیں لگتا کہ لوگ گوریلا جنگ میں ان کی پیروی کریں گے یا ان کی حمایت کریں گے۔‘

انھوں نے کہا کہ انھیں ’گذشتہ الیکشن میں 40 لاکھ ووٹ بھی نہیں ملے تھے۔‘

وینزویلا کی حکومت کے زیر کنٹرول نیشنل الیکٹورل کونسل کے مطابق نکولس مادورو نے تقریباً 6.4 ملین ووٹ حاصل کیے۔ یہ اعداد و شمار وینزویلا کی اپوزیشن اور متعدد بین الاقوامی تنظیموں کی طرف سے چیلنج کیے گئے ہیں۔

وینزویلا جنگ کے لیے کتنا تیار؟

وینزویلا کی حکومت کے بڑھتے ہوئے جنگجو رویے اور امریکہ مخالف بیان بازی کے باوجود تجزیہ کار آندرے سربن پونٹ کا دعویٰ ہے کہ ان کی فوج کسی لڑائی کے لیے تیار نہیں۔

وہ بتاتے ہیں کہ بولیویرین نیشنل آرمڈ فورسز پچھلے 25 سال سے ’جنگ کے مرحلہ وار پھیلاؤ‘ کے فوجی ڈوکٹرائن کے تحت کام کر رہی ہے۔

وہ اس ڈاکٹرائن کی وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’پہلے داخلی عدم استحکام کا ایک مرحلہ آئے گا، جسے بیرونی ملک کی مداخلت سے پروان چڑھایا جائے گا، پھر دوسرے مرحلے میں ایک پڑوسی ملک شامل ہو گا، جس سے ’قریبی اتحادیوں کے درمیان تصادم‘ پیدا ہو گا، جس کے نتیجے میں امریکی مداخلت ہو سکتی ہے۔‘

سربن پونٹ کے مطابق ’یہ ایک طویل عوامی مزاحمت کا باعث بنے گا، جس میں غیر متحرک مسلح افواج اور دیگر سماجی تحریکوں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنے ہتھیار رکھیں اور امریکی قبضے کے خلاف گوریلا جنگ لڑنے کے لیے آبادی کے درمیان گھل مل جائیں گے۔‘

ان کے مطابق کسی پڑوسی ملک جیسے کہ کولمبیا یا برازیل کے ساتھ تنازع میں وینزویلا کے پاس روایتی ہتھیاروں کے نظام بہت کارآمد ہوں گے لیکن ان کا اصرار ہے کہ وہ امریکہ کے لیے حقیقی خطرے کی نمائندگی نہیں کرتے۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US